Express News:
2025-02-01@22:51:48 GMT

سید حسن نصر اللہ کی جدوجہد

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

سید حسن نصر اللہ تاریخ کی ایک ایسی شخصیت اور کردار کا نام ہے جس کے بارے میں دوست اور دشمن دونوں ہی معترف ہیں کہ انھوںنے دنیا کے حالات پر اپنا ایک خاص نقش چھوڑا ہے۔ دنیاآپ کو لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ کی حیثیت سے جانتی تھی۔

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ جس طرح سید حسن نصر اللہ دوستوں اور چاہنے والوں کے درمیان شہرت اور عزت کا اعلیٰ مقام رکھتے ہیں اسی طرح دشمن بھی ان کی ان صلاحیتوں کا اعتراف کرتا ہے۔حسن نصر اللہ نے جس زمانے میں لبنان میں آنکھ کھولی اور ہوش سنبھالا تو یہ وہ زمانہ تھا جب ہر طرف ظلم کا دور تھا۔

جس وقت حسن نصر اللہ جوانی کو پہنچے تھے اس وقت تک لبنان کئی ایک داخلی جنگوں کے بعد آخر کار صہیونی غاصبانہ تسلط کا شکار ہو چکا تھا۔ سید حسن نصر اللہ کہ جن کا تعلق ایک دینی اور علمی گھرانے سے تھا ہر گز اس بات کو قبول نہ کر سکے کہ لبنان کی آزادی پر کوئی حرف آئے۔

حسن نصر اللہ ابتدائی ایام میں لبنانی جوانوں کی متحرک تحریک امل میں شامل رہے اور امام موسی صدر کی قیادت میں لبنان میں صیہونی دشمن کے قبضہ کے خلاف جدوجہد میں شریک رہے۔ اسی طرح جب  1982میں باقاعدہ حزب اللہ قائم کی گئی تو سید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ میں شمولیت اختیار کر لی۔

مسئلہ فلسطین ایک ایسا مسئلہ ہے جو پوری امت مسلمہ کے لیے متفقہ مسئلہ ہے۔ یہی وہ مسئلہ ہے کہ جس کے ذریعہ مسلم امہ کو متحد کیا جا سکتا ہے۔ دنیا بھر میں مسلمانوں کے چاہے کس قدر اختلافات موجود ہوں لیکن جب بات قبلہ اول بیت المقدس کی آتی ہے تو سب مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ ہم سب ایک ہیں۔

سید حسن نصر اللہ نے بھی القدس کی آزادی کے راستے میں عملی جدوجہد کی اور یہاں تک کہ اپنی جان قربان کر کے ثابت کیا کہ مسلمان ایک ہیں اور قبلہ اول کی آزادی اور فلسطینی عوام پر ہونے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف ایک زبان اور ایک جان ہیں۔

سید حسن نصر اللہ کی شخصیت نے فلسطین کاز کے لیے سرگرم تحریکوں کو باہمی یکجہتی کے رشتہ میں جوڑنے میں اہم کردار کیا۔ انھوںنے  2006  میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی اور مسلم دنیا میں ان کو مزید عزت اور حمایت حاصل ہوئی۔

انھوںنے فلسطین کی تمام مزاحمتی تنظیموں کو باہمی ارتباط کی لڑی میں پرو ہنے کا کام انجام دیا اور ایک ایسا رابطہ اور تعلق قائم کیا جس میں وحدت اور یکجہتی قائم تھی۔ ان کی یہ تمام تر کوششیں اور جدوجہد وحدت اسلامی کا پیغام دیتی ہے کیونکہ انھوںنے فلسطین جیسے اہم مسئلہ پر مسلم امہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو اس بات کا ادراک کروایا کہ ہم سب کے اتحاد او وحدت کے بغیر قبلہ اول آزاد نہیں ہو گا۔ یہ سید حسن نصر اللہ ہیں کہ جنھوںنے اپنی تقریروں اور اپنے عمل سے مسلم دنیا کو یہ باور کروایا ہے کہ القدس کی آزادی کی چابی مسلم امہ کے اتحاد میں ہے۔

سید حسن نصر اللہ چونکہ لبنان کے ایک ایسے معاشرے میں موجود رہے کہ جہاں سنی، شیعہ، عیسائی ، دروز اور اسی طرح مسلمانوں کے متعدد فرقو ں پر مبنی سوسائٹی موجود ہے۔ ایسے معاشرے میں انھوںنے حزب اللہ کی 32سال تک قیادت سنبھالی اور سات اکتو بر کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں اپنی جان بھی فلسطین کاز کے لیے قربان کر دی۔سید حسن نصر اللہ ایک ایسی تاریخ ساز شخصیت کا نام ہے کہ جس نے ہمیشہ مسلم امہ کو داخلی انتشار اور اختلافات سے نکالنے کی کوشش جاری رکھی کیونکہ سید حسن نصر اللہ اس بات پر مضبوطی سے یقین رکھتے تھے کہ مسلمانوں کو آپس میں الجھنے اور اختلافات کو ہوا دینے کے بجائے متحد ہو کر مسلمانوں کے مشترکہ دشمنوں امریکا اور اسرائیل کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ انھوںنے ہمیشہ اس اتحاد کو فلسطین کی آزادی کی کلید سے تشبیہ دی۔

سید حسن نصر اللہ مسلمانوں کے مابین اتحاد کو قائم کرنے کے لیے مسئلہ فلسطین کو انتہائی نوعیت کی اہمیت دیتے تھے اور یقین رکھتے تھے کہ فلسطین کی آزادی تمام مسلمانوں کی ذمے داری ہے اور یہ ذمے داری وحدت اور اتحاد کے بغیر انجام نہیں دی جا سکتی۔سید حسن نصر اللہ نے فلسطین کا زکی حمایت صرف اس لیے انجام دی کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ یہ مسلمانوں کی سب سے اہم ذمے داری ہے۔فلسطین کی حمایت کو کسی ایک فرقہ یا قوم و مسلک کا مسئلہ نہیں سمجھتے تھے۔

سید حسن نصر اللہ کی زندگی بھر میں مسلمانوں کے اتحاد کے لیے کی جانے والی کوششیں یقینا قابل قدر ہیں۔ ایک اور اہم کوشش یہ ہے کہ انھوںنے فلسطین کی عسکری تنظیموں کی معاونت کی اور فلسطینی تنظیموں تک جدید ٹیکنالوجی اور عسکری مدد پہنچانے کو ہمیشہ اپنا اولین فریضہ سمجھتے ہوئے انجام دیا۔ ان کی یہ مدد اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ فرقوں اور مسالک کی قید سے آزاد ایک بلند و بالا مقام کے انسان تھے کہ جن کی پوری زندگی مسلم امہ کی ترقی اور کامیابیوں کے لیے صرف ہوئی اور اسی لیے آج ہم کہہ سکتے ہیں کہ سید حسن نصر اللہ کا مسلم امہ کے اتحاد کے لیے کردار ایک بے مثال کردار ہے جس کو تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کا جا سکتا۔

سید حسن نصر اللہ نے اپنی اس عملی جدوجہد سے اور شہادت کے عظیم رتبہ سے ثابت کیا ہے کہ مسلم امہ کے اتحاد اور خاص طور پر ہمارے مشترکہ مسئلہ فلسطین کے لیے ہر چیز کو قربان کیا جا سکتا ہے اور انھوںنے خود اپنی جان کو قربان کر کے دنیا بھر کے لوگوں کو سوگوار کیا ہے لیکن اصو ل پر سمجھوتہ نہیں کیا۔

سید حسن نصر اللہ دنیا بھر کی باعزت اور حریت پسند اقوام کے درمیان ایک چمکتا ہوا ستارہ رہیں گے اور آنے والی نسلوں کی تربیت کرتے رہیں گے اور مسلم امہ کے اتحاد کے لیے جہاں ان کی زندگی میں کوشش جاری رہی اب ان کی شہادت کے بعد آنے والی نسلوں کے ذریعہ یہ مشن اور کاز جاری رہے گا۔

خلاصہ یہ ہے کہ مسلمانوں کا اتحاد آج اسلامی تعلیمات کے مطابق وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔مسلمانوں کا اتحاد قرآنی تعلیمات کے مطابق دین کا ستون قرار دیا گیا ہے۔موجودہ دور میں جہاں مسلم دنیا کو آج فرقہ واریت ، استعماری طاقتوں کی غنڈہ گردی، داخلی تنازعات اور دیگر سنگین چیلنجز کا سامنا ہے ، ایسے حالات میں سید حسن نصر اللہ جیسی شخصیات کی اشد ضرورت ہے اور اب وہ چونکہ شہید ہو چکے ہیں تو ان کی تعلیمات کو اپنانے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے کہ جس کی مدد سے سید حسن نصر اللہ کے مشن اتحاد بین المسلمین کو زندہ رکھا جائے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سید حسن نصر اللہ نے مسلم امہ کے اتحاد مسلمانوں کے فلسطین کی نے فلسطین اتحاد کے حزب اللہ کی آزادی دنیا بھر ہے کہ جس کہ مسلم اللہ کی کے لیے ہے اور تھے کہ اور اس اس بات

پڑھیں:

لاڑکانہ سماجی اتحاد کی جانب سے بے امنی کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے

لاڑکانہ سماجی اتحاد کی جانب سے بے امنی کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے

متعلقہ مضامین

  • لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ پر 3 ہفتوں کی جدوجہد کے بعد قابو پالیا گیا
  • لاڑکانہ سماجی اتحاد کی جانب سے بے امنی کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے
  • پولیو مہم کیلیے سخت محنت اور جدوجہد کرنا ہوگی، زاہد رند
  • کابل کے بعد سری نگر اور غزہ میں جدوجہد جاری ہے،امیرالعظیم
  • صیہونیت کی الف ب ت اور وائزمین (قسط پنجم)
  • حکومت ایسی نہیں کہ ایک دن بھی چل سکے، جس روز حمایت ختم ہوئی یہ گر جائےگی، مولانا فضل الرحمان
  • فلسطین حتماََ آزاد ہو گا، اہلیہ شہید محمد الضیف
  • حافظ نعیم الرحمن کی مزاحمتی جدوجہد عوام کی آواز ہے‘جاوداں فہیم
  • علما ء کرام اور امت مسلمہ سے اتحاد کی پرزور اپیل