لاس اینجلس:کھربوں ڈالر کا نقصان کرنے والی جنگلات کی آگ 3 ہفتے بعد قابو میں
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
لاس اینجلس میں جنگلات میں لگنے والی آگ پر 3 ہفتوں کی مسلسل جدوجہد کے بعد امریکی حکام نے کہا ہے کہ بالآخر اس پر 100 فیصد قابو پالیا گیا ہے۔ اس آگ کی وجہ سے 30 افراد ہلاک اور ہزاروں افراد کے بے گھر ہوئے ہیں۔
ریاستی فائر فائٹنگ ایجنسی کال فائر نے اعلان کیا کہ آگ کے دونوں مقامات پر قابو پالیا گیا ہے اور اب حالات مکمل طور پر کنٹرول میں ہیں۔ شہریوں کو بے دخل ہونے کے احکامات واپس لے لیے گئے ہیں کیونکہ آگ کے سنگین خطرات اب نہیں رہے۔
لاس اینجلس میں7 جنوری کو یہ آگ پیلیسیڈز اور ایٹون کے علاقوں میں لگی تھی جس سے 150 مربع کلومیٹر سے زائد رقبہ متاثر ہوا۔ اس آتشزدگی سے 10 ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا اور اندازے کے مطابق نقصانات کھربوں ڈالر تک پہنچے ہیں۔
تحقیق کے مطابق عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات 35 فیصد تک پائے گئے ہیں جو انسانوں ہی کی غلط پالیسیوں اور اقدامات کے نتائج ہیں۔
لاس اینجلس کے میئر کیرن بیس نے کہا کہ ان کی ترجیح بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی اور انہیں دوبارہ گھروں میں واپس لانا ہے۔ وہ اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ شہری جب اپنے گھروں میں واپس آئیں تو وہ محفوظ ہوں۔نجی میٹرولوجیکل کمپنی ایکو ویلتھیئر نے جائیدادوں اور معاشی نقصانات کا تخمینہ 250 سے 270 ارب ڈالر کے درمیان لگایا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل لاس اینجلس
پڑھیں:
پراپرٹی اور ہاؤسنگ سیکٹر کیلیے مراعاتی پیکیج:وزیر اعظم نے اہم اجلاس بلالیا
اسلام آباد:حکومت نے عوام کے لیے رئیل اسٹیٹ اور ہاؤسنگ سیکٹر میں خصوصی مراعات کا پیکیج تیار کیا ہے، جس کے تحت ٹیکس میں نرمی اور کم آمدن افراد کے لیے سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزارت ہاؤسنگ کی 11 رکنی ٹاسک فورس نے 40 سے زائد اہم تجاویز مرتب کی ہیں، جو وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش کردی گئی ہیں۔ وزیر اعظم نے ان سفارشات پر غور کے لیے 3 فروری کو اہم اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں عوام کو اس سلسلے میں سہولت دینے کے لیے بڑے فیصلے متوقع ہیں۔
ٹاسک فورس کی جانب سے پیش کی گئی اہم تجاویز اور سفارشات میں پراپرٹی و ہاؤسنگ سیکٹر پر عائد ٹیکسز پر نظرثانی شامل ہے، جس کا مقصد اس شعبے کی بحالی کو ممکن بنانا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کے متوقع اقدامات میں رہائشی گھروں کے لیے 3منزلوں تک تعمیر کی اجازت، پہلی بار گھر خریدنے والے افراد کے لیے ٹیکس میں مکمل چھوٹ، پراپرٹی کی خرید و فروخت پر عائد وفاقی اور صوبائی ٹیکسز میں کمی، پراپرٹی فروخت پر ٹیکس 4 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد اور خریدار کے لیے 4 فیصد سے کم کرکے 0.5 فیصد مقرر کرنے کی تجویز شامل ہے۔
اس کے علاوہ پراپرٹی کی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سفارش، کم آمدن افراد کے لیے ہاؤسنگ سبسڈی کا اجرا اور رئیل اسٹیٹ پر عائد مجموعی ٹیکس کو 14 فیصد سے کم کرکے 4 سے 4.5 فیصد تک لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
مزید یہ کہ رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو وزارت داخلہ سے نکال کر وزارت ہاؤسنگ کے تحت لانے کی تجویز دی گئی ہے۔ گھروں کے لیے آسان قرضہ اسکیم کی بحالی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ہاؤسنگ منصوبوں کو فروغ دینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح 5 کروڑ روپے تک کے ہاؤسنگ منصوبوں پر ٹیکس کی چھوٹ دینے کے ساتھ ساتھ گھروں کی تعمیر کے لیے 5 سے 20 سالہ قرضوں کی سہولت فراہم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
یہ پیکیج عوام کو گھروں کی خرید و تعمیر میں سہولت فراہم کرنے کے ساتھ رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کو بھی مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔