Express News:
2025-02-01@23:05:36 GMT

میرا پنوں....

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

میری سندھ ماتا کی تاریخ صدیوں سے محبت اور عشق کی قربانیوں کی لازوال داستان لیے محبت کے سر سارنگ اور دلوں کو گرمانے والی موسیقی سے بھری پڑی ہے۔

شاہ لطیف کی ’’سر سسی‘‘ میں پنوں اور سسی کے عشقیہ جذبوں کے قصے سندھ کے ہر انسان دوست کی روح کا حصہ ہیں، محبت اور بے غرض محبت کو اپنی ذات کا حصہ بنانے پر میں دوستوں کے’’بھاؤ زلف‘‘ کو کیوں سراہوں، دنیا میں اسی شخص کو خراج پیش کیا جاتاہے کہ جس کی واپسی کا کوئی امکان نہ ہو۔ 

جب کہ بھاؤ زلف تو دوست احباب اور گھر کے ہر آہنگ میں موجود ہوتا ہے، کسی کو خراج پیش کرنے سے یہ عمل زیادہ بہتر ہے کہ دوست کے خلوص اور سچائی کا پرچارک کیا جائے کیونکہ بھاؤ زلف تھا ہی محبت اور عشق.

.. غور و فکر، دانش اور ارد گرد سے باخبر فرد ہی یاد رکھا جاتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب بھی غور فکر ہوگا اور سنجیدہ سیاسی نظریئے پر بات ہوگی تو ان الفاظ کی عملی شکل میں صرف بھاؤ زلف ہی ابھرے گا۔

زلف اس بات کا قائل نہیں تھا کہ کسی کو یہ یقین دلائے کہ آپ اُس کے سامنے سچے ہیں یا مخلص ہیں، بھاؤ کا نظریہ تھا کہ کسی بھی دوست، گھر کے فرد، یا دفتر کے ساتھی کے ساتھ آپکا عملی اظہار ہی دراصل آپ کی سچائی کو عیاں کرتا ہے۔مجھے یہ یقین رہتا تھا کہ بھاؤ جہاں جائے گا وہاں وہ ہمیشہ کے لیے اپنی سچائی چھوڑ کر ضرور واپس لوٹے گا، اسے اس بات کی پرواہ نہیں تھی کہ کوئی اس کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے، بس اسے اپنے عمل پر مکمل یقین ہوتا تھا۔

لطیفی لاٹ اور شاہ کے اشعار کے اس دیوانے کو ہر بار کمیونسٹ فکر اور ’’بلہڑجی‘‘ کی مٹی کی لاج رکھنے کی فکر ہوتی تھی کہ کہیں موہنجو دڑو کی انسان دوست فکر مجروح نہ ہو جائے، وہ انسانی زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش میں ہی مصروف رہتا تھا اور شاید یہی وجہ تھی کہ بھاؤ زلف نے اپنی زندگی کی شروعات ہی انسانی زخموں پر پھاہے رکھ کر کی۔

شاہ لطیف کی تہذیب کی لاج رکھنے والے بلہڑجی کے سارے پوت انسان اور بے زبان حیوانات کی دکھی حالت کو سمجھنے کے لیے اب تک جتے ہوئے ہیں۔بلہڑجی کا کوئی فرزند لطیفی دانش سے ناواقف نہیں ہے۔ سالوں سے شاہ لطیف کی فکری سوچ کے تحفظ کے لیے لطیف میلے میں بلہڑجی کا کیمپ لازم و ملزوم ہے، اور آج بھی نظریاتی حوالے سے لٹل ماسکو کہلانے والے بلہڑجی کی دھڑکن میں کمیونسٹ فکر کے ارادے خود کوتلاش کرتے ہیں، میرا جنم ضرور سخت مزاج اور موقف تبدیل نہ کرنے والی سوچ رکھنے کے’ دادو ‘میں ہوا ہے مگر میری فکری روح آج بھی شاید بلہڑجی کے بغیر نامکمل ہے۔

موسیقی کو انقلابی انداز سے پیش کرنے والا شاید لطیف کے سروں میں پر سکون سمجھتا تھا، یہی وجہ رہی کہ زندگی سے بے پرواہ اور موسیقی کو روح کی غذا سمجھنے والا بھاؤ زلف گولیوں اور دہشت گردی کے ماحول میں بھی سعودی آباد میں رہا اور انقلابی گروپ وائسز کے سر سارنگ کا ساتھی رہا، زلف کی طبیعت میں سفر ہمیشہ اسے مطمئن کرنے کا ذریعہ رہا، سنگت کے ساتھ ملنا، کچھری کرنا اور محفل میں سب کو سننے کی طاقت کا اوتار بنا رہتا۔ 

میں جب تک گھر نہیں پہنچتا، زلف کی بار بار کی کال گھر پہنچنے تک میرا پیچھا کرتی تھی، سنگت کے دوستوں کے سفر کا بہترین ساتھی اور بہترین انتظام کرنے والا، سب دوستوں کا خیال اپنا فرض سمجھنے والابھاؤ زلف بھلا دوستوں کو کیوں نہ یاد رہے؟ یہ یاد ہی تو میری بیٹیوں، بابا اور خالدہ کا مان ہیں، زلف کا بے پرواہ مگر لازوال پیار ہی تو خاندان کی ہمت اور غرور ہے، جس کا عملی اظہار زلف کا خاندان ہر جگہ کرتا رہتا ہے۔سر سارنگ اور شاعری کرنے والے شاہ لطیف کو زلف کی ان محبتوں کا اظہار عشق کی لوک داستان سسی پنوں کے ’سر سسی‘میں یوں کرنا پڑا کہ

اگر ہے اے سسی! درکار پنوں

بنا اپنا کسی خلوت نشیں کو

وگرنہ عمر بھر ڈھونڈا کرے گی

بیاباں در بیاباں اس حسیں کو

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شاہ لطیف کہ بھاؤ

پڑھیں:

25 سال بعد پہلی نئی قسم کی درد کش دوا کی منظوری

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)گزشتہ 2 دہائیوں میں پہلی بار امریکا نے نئی قسم کی درد سے نجات دلانے والی دوا (پین کِلر) کے استعمال کی منظوری دے دی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے 25 سال بعد پہلی بار سوزیٹریجین (Suzetrigine) نامی نئی درد کش دوا کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اسے جرناوکس (Journavx) کے نام سے فروخت کیا جائے گا

ایف ڈی اے کا کہنا ہے کہ یہ دوا درد کے علاج میں ایک محفوظ اور مؤثر متبادل فراہم کرے گی، جس سے اوپیئوڈز (opioids) کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ سوزیٹریجین ایک 50 ملی گرام نسخے کی گولی ہے جو ہر 12 گھنٹے میں کھانے کے بعد لی جاتی ہے۔

اوپیئوڈز کیا ہیں؟

(Opioids) اوپیئوڈز ایک قسم کی دوائیں یا کیمیکل کمپاؤنڈز ہیں جو درد کم کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

یہ دوائیں عام طور پر شدید درد، سرجری کے بعد ہونے والے درد، یا بعض بیماریوں جیسے کینسر کے دوران درد کم کرنے کے لیے دی جاتی ہیں۔

مشہور اوپیئوڈز میں مورفین (Morphine)، کوڈین (Codeine)، ہیروئن (Heroin) اور فینٹینیل (Fentanyl) شامل ہیں۔

اگرچہ یہ دوائیں طبی طور پر فائدہ مند ہیں، لیکن ان کا زیادہ استعمال یا غلط استعمال نشے اور ان کی لت (addiction) کا سبب بن سکتا ہے، جو کہ ایک خطرناک مسئلہ ہے اور دنیا بھر میں اوپیئوڈ کرائسز (Opioid Crisis) کی وجہ بنا ہے
مزیدپڑھیں:چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ میں جگہ نہ ملنے پر امام الحق نے کیا کہا؟

متعلقہ مضامین

  • تیسرے درویش کا قصہ
  • پیکا بل اور القادر یونیورسٹی
  • 25 سال بعد پہلی نئی قسم کی درد کش دوا کی منظوری
  • میرا برانڈ پاکستان، ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
  • خوشدل اور فہیم دو سال بعد اچانک کہاں سے آگئے، راشد لطیف
  • کراچی: کمپنی میں ویلڈنگ کے دوران آگ سے جھلس کر 6 افراد زخمی
  • 2014 میں ہم نے جوڈیشل کمیشن بھی بنایا تھا، جاوید لطیف
  • ملک میں سونے کا بھاؤ تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
  • حیدرآباد: لطیف آباد میں بچے جھولا جھول کر تفریح کر رہے ہیں