Express News:
2025-04-15@09:48:13 GMT

میرا پنوں....

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

میری سندھ ماتا کی تاریخ صدیوں سے محبت اور عشق کی قربانیوں کی لازوال داستان لیے محبت کے سر سارنگ اور دلوں کو گرمانے والی موسیقی سے بھری پڑی ہے۔

شاہ لطیف کی ’’سر سسی‘‘ میں پنوں اور سسی کے عشقیہ جذبوں کے قصے سندھ کے ہر انسان دوست کی روح کا حصہ ہیں، محبت اور بے غرض محبت کو اپنی ذات کا حصہ بنانے پر میں دوستوں کے’’بھاؤ زلف‘‘ کو کیوں سراہوں، دنیا میں اسی شخص کو خراج پیش کیا جاتاہے کہ جس کی واپسی کا کوئی امکان نہ ہو۔ 

جب کہ بھاؤ زلف تو دوست احباب اور گھر کے ہر آہنگ میں موجود ہوتا ہے، کسی کو خراج پیش کرنے سے یہ عمل زیادہ بہتر ہے کہ دوست کے خلوص اور سچائی کا پرچارک کیا جائے کیونکہ بھاؤ زلف تھا ہی محبت اور عشق.

.. غور و فکر، دانش اور ارد گرد سے باخبر فرد ہی یاد رکھا جاتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب بھی غور فکر ہوگا اور سنجیدہ سیاسی نظریئے پر بات ہوگی تو ان الفاظ کی عملی شکل میں صرف بھاؤ زلف ہی ابھرے گا۔

زلف اس بات کا قائل نہیں تھا کہ کسی کو یہ یقین دلائے کہ آپ اُس کے سامنے سچے ہیں یا مخلص ہیں، بھاؤ کا نظریہ تھا کہ کسی بھی دوست، گھر کے فرد، یا دفتر کے ساتھی کے ساتھ آپکا عملی اظہار ہی دراصل آپ کی سچائی کو عیاں کرتا ہے۔مجھے یہ یقین رہتا تھا کہ بھاؤ جہاں جائے گا وہاں وہ ہمیشہ کے لیے اپنی سچائی چھوڑ کر ضرور واپس لوٹے گا، اسے اس بات کی پرواہ نہیں تھی کہ کوئی اس کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے، بس اسے اپنے عمل پر مکمل یقین ہوتا تھا۔

لطیفی لاٹ اور شاہ کے اشعار کے اس دیوانے کو ہر بار کمیونسٹ فکر اور ’’بلہڑجی‘‘ کی مٹی کی لاج رکھنے کی فکر ہوتی تھی کہ کہیں موہنجو دڑو کی انسان دوست فکر مجروح نہ ہو جائے، وہ انسانی زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش میں ہی مصروف رہتا تھا اور شاید یہی وجہ تھی کہ بھاؤ زلف نے اپنی زندگی کی شروعات ہی انسانی زخموں پر پھاہے رکھ کر کی۔

شاہ لطیف کی تہذیب کی لاج رکھنے والے بلہڑجی کے سارے پوت انسان اور بے زبان حیوانات کی دکھی حالت کو سمجھنے کے لیے اب تک جتے ہوئے ہیں۔بلہڑجی کا کوئی فرزند لطیفی دانش سے ناواقف نہیں ہے۔ سالوں سے شاہ لطیف کی فکری سوچ کے تحفظ کے لیے لطیف میلے میں بلہڑجی کا کیمپ لازم و ملزوم ہے، اور آج بھی نظریاتی حوالے سے لٹل ماسکو کہلانے والے بلہڑجی کی دھڑکن میں کمیونسٹ فکر کے ارادے خود کوتلاش کرتے ہیں، میرا جنم ضرور سخت مزاج اور موقف تبدیل نہ کرنے والی سوچ رکھنے کے’ دادو ‘میں ہوا ہے مگر میری فکری روح آج بھی شاید بلہڑجی کے بغیر نامکمل ہے۔

موسیقی کو انقلابی انداز سے پیش کرنے والا شاید لطیف کے سروں میں پر سکون سمجھتا تھا، یہی وجہ رہی کہ زندگی سے بے پرواہ اور موسیقی کو روح کی غذا سمجھنے والا بھاؤ زلف گولیوں اور دہشت گردی کے ماحول میں بھی سعودی آباد میں رہا اور انقلابی گروپ وائسز کے سر سارنگ کا ساتھی رہا، زلف کی طبیعت میں سفر ہمیشہ اسے مطمئن کرنے کا ذریعہ رہا، سنگت کے ساتھ ملنا، کچھری کرنا اور محفل میں سب کو سننے کی طاقت کا اوتار بنا رہتا۔ 

میں جب تک گھر نہیں پہنچتا، زلف کی بار بار کی کال گھر پہنچنے تک میرا پیچھا کرتی تھی، سنگت کے دوستوں کے سفر کا بہترین ساتھی اور بہترین انتظام کرنے والا، سب دوستوں کا خیال اپنا فرض سمجھنے والابھاؤ زلف بھلا دوستوں کو کیوں نہ یاد رہے؟ یہ یاد ہی تو میری بیٹیوں، بابا اور خالدہ کا مان ہیں، زلف کا بے پرواہ مگر لازوال پیار ہی تو خاندان کی ہمت اور غرور ہے، جس کا عملی اظہار زلف کا خاندان ہر جگہ کرتا رہتا ہے۔سر سارنگ اور شاعری کرنے والے شاہ لطیف کو زلف کی ان محبتوں کا اظہار عشق کی لوک داستان سسی پنوں کے ’سر سسی‘میں یوں کرنا پڑا کہ

اگر ہے اے سسی! درکار پنوں

بنا اپنا کسی خلوت نشیں کو

وگرنہ عمر بھر ڈھونڈا کرے گی

بیاباں در بیاباں اس حسیں کو

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شاہ لطیف کہ بھاؤ

پڑھیں:

فواد خان کی حمایت؛ سشمیتاسین کا پاکستانی فلم میں کام کرنے کا بھی عندیہ

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور سابق ملکہ حسن سشمیتا سین نے پاکستانی اداکار فواد خان کی بھارتی فلم میں کام کرنے کی حمایت کردی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق فواد خان کے 9 سال کے بعد بھارتی فلموں میں واپسی کی خبروں نے بالی ووڈ میں ہلچل مچا دی۔

جہاں انتہاپسندوں نے فواد خان کے بھارتی فلم میں کام کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے دھمکی آمیز لہجہ اپنایا ہے۔

وہیں بھارتی اداکار فواد خان کی حمایت میں سامنے آنے لگے ہیں جس کی ابتدا سنی دیول نے کی اور پھر امیشا پٹیل نے بھی فواد خان کی حمایت کی۔

سشمیتا سین نے فواد خان کی بالی ووڈ میں واپسی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فنون لطیفہ اور کھیل کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔

اداکارہ سشمیتاسین نے مزید کہا کہ تخلیقی کام آزاد ماحول میں پروان چڑھتا ہے اس لیے کھیل اور فنون لطیفہ پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔

سشمیتا سین نے مزید کہا کہ اس لیے میں فواد خان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کروں گی۔

جب اداکارہ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پاکستانی فلموں میں کام کریں گی تو انھوں نے برملہ کہا کہ میں ہمیشہ اچھی فلم میں کام کرنا چاہوں گی چاہے اس کی پیشکش کسی بھی ملک سے آئے۔

یاد رہے کہ فواد خان 9 سال بعد کسی بھارتی فلم میں جلوہ افروز ہوں گے۔ 

 

TagsShowbiz News Urdu

متعلقہ مضامین

  • وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ
  • میرا نام ہے فلسطین، میں مٹنے والا نہیں
  • پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بھی تیزی، 1 لاکھ 16 ہزار پوائنٹس کی سطح بحال
  • یہ بھکاری ’’ ترقی ‘‘ کی جانب گامزن
  • ریٹائرمنٹ کی منصوبہ بندی
  • ’ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا‘
  • ’’میرا دماغ بالکل ٹھیک ہے‘‘، صدر ٹرمپ کا دعویٰ
  • ’میرا دماغ بالکل ٹھیک ہے‘، صدر ٹرمپ کا سالانہ طبی معائنہ مکمل
  • فواد خان کی حمایت؛ سشمیتاسین کا پاکستانی فلم میں کام کرنے کا بھی عندیہ
  • دنیا پر ٹرمپ کا قہر