Express News:
2025-02-01@22:55:24 GMT

مسئلہ کشمیر کا حل

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

مسئلہ کشمیر نہ صرف پاکستان اور بھارت کا مسئلہ ہے بلکہ پورے جنوبی ایشیا ء کا مسئلہ ہے، لہٰذا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ کشمیر صرف پاکستان اور بھارت کا مسئلہ ہے کیوں کہ ایشیا میں واقع جغرافیائی اعتبار سے کشمیر انتہائی اہم علاقہ ہے جنوبی اور مشرقی ایشیا سے اس کے تاریخی رابطے ہیں اور یہ کہ پاکستان،افغانستان،چین اور بھارت کے درمیان واقع ہے۔

اس کا رقبہ اٹھاسی ہزار نو سو مربع میل ہے۔ایک تہائی شمالی حصہ پاکستان کے اور دو تہائی حصہ بھارت کے زیر تسلط ہے۔

انیس سو سینتالیس اور اڑتالیس کے درمیان ہندو مہاراجہ ہری سنگھ کے من مانے فیصلے کے نتیجے میں پہلی جنگ ہوئی ،مجاہدین نے آزادی کی جنگ شروع کردی، انیس سو انچاس میں اقوام متحدہ نے جنگ بندی کرائی اور قرارداد کے ذریعے استصواب رائے کے لیے کہا۔

بھارت نے اپنی افواج نکالنے اور ریفرنڈم کرانے کا اقوام متحدہ میں وعدہ کیا مگر اس پر عمل نہ کیا۔انیس سو پینسٹھ میں مسئلہ کشمیر پر دونوں ممالک کی جنگ ہوئی سوویت یونین کی مداخلت سے جنگ بندی ہوئی۔انیس سو اکہتر میں مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے کی بھارتی سازش کے نتیجے میں پاکستان و بھارت کی جنگ ہوئی جو کہ بنگلہ دیش کے قیام پر منتج ہوئی۔

1972 میں پاکستان اور بھارت نے شملہ سمجھوتہ پر دستخط کیے جس میں تمام معاملات بالخصوص مسئلہ کشمیر کو پر امن طور پر حل کرنے کا عہد کیا گیا۔انیس سو نواسی میں نام نہاد انتخابات کے بعد کشمیری حریت پسندوں کی سر گرمیاں شروع ہوئیں۔

انیس سو چھیانوے کے انتخابات کا کشمیریوں نے بائیکاٹ کیا۔انیس سو ننانوے میں بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے لاہور کا دورہ کیا لیکن کارگل کے واقعے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی۔سن دو ہزار میں مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر فلیش پوائنٹ بن گیا۔چوبیس جولائی سن دو ہزار کو حزب المجاہدین نے جنگ بندی کا اعلان کیا۔آٹھ اگست سن دو ہزار کو بھارتی رویے کے باعث اعلان واپس لے لیا۔

پاکستان اور بھارت کے مابین متعدد بار مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں مذاکرات ہوچکے ہیں جو بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے بے سود ثابت ہوئے۔بھارت نے ہمیشہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیا ہے جب کہ پاکستان آج بھی بین الاقوامی اصولوں پر قائم ہے اور مسئلہ کشمیر کو ہر مقام پر پر امن طریقے سے حل کرنے کا خواہ ہے لیکن بھارت ہر بار چالاکی و عیاری کا مظاہرہ کرتا رہا ہے ایک طرف وہ امن کی باتیں کرتا رہا ہے تو دوسری طرف وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و ستم بربریت کا بازار گرم کرتا رہا ہے جو ہنوز جاری و ساری ہے۔کشمیر کے عوام غاصب بھارت سے چھٹکارا چاہتے ہیں جس کے حصول کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دیتے آرہے ہیں۔

مسئلہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشیا ایٹمی جنگ کے دہانے پر ہے ،اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ کیوں کر پیدا ہوا ہے؟اس سوال کے جواب سے پوری عالمی برادری اچھی طرح واقفیت رکھتی ہے یعنی مسئلہ کشمیر اس کا بنیادی سبب ہے اور اس امر کا بھی انھیں اعتراف ہے کہ پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کی ذمے داری پاکستان پر عائد نہیں کی جاسکتی کیوں کہ بھارت کے بعد پاکستان نے اپنے دفاع کے طور پر ایٹمی دھماکے کیے تھے۔ 

تعجب خیز بات ہے یہ کہ بھارت ایک طرف امن کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف ایٹمی ہتھیاروں کے انبار لگانے میں مصروف ہے اور سو گنا دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا ہوا ہے اور کشمیریوں کو شہید کرنا،کشمیری خواتین کی عزتوں کو پامال کرنا انھیں زیر حراست شہید کرنا،ان کی املاک کو نقصان پہنچانا،کشمیری نوجوانوں کو اغواء کرکے غائب کرنا ،جیسے حالات و واقعات میں مصروف بھارت کس منہ سے امن و آشتی کی بات کرتا ہے؟سچ یہ ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا کا دادا گیر بنا ہوا ہے ۔ پاکستان ایک پر امن ملک ہے لیکن اس امن پسندی کو کمزوری و بزدلی نہ تصور کیا جائے۔

کشمیر کے عوام بھارت کی دہشت گردی و بربریت سے نجات چاہتے ہیں اور پاکستان انھیں اخلاقی مدد فراہم کرتا رہے۔لہٰذا عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ بڑھا کر کشمیریوں کی اخلاقی مدد کریں اور اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا پاکستان و بھارت کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔

یہ حقیقت بھی ہم پر عیاں ہے کہ پاکستان کی بدخواہ کچھ عالمی قوتیں پاکستان کو کمزور کرنے پر تلی نظر آتی ہیں تاکہ بھارت مزید طاقتور بنے اور اس طرح جنوبی ایشیا میں بھارت ان کے مفادات کی رکھوالی کرسکے اور انھیں مزید فروغ دے سکے۔

اس لیے پاکستان کو ہر حال میں اپنی ایٹمی قوت کی حفاظت کرنا ہے تاکہ پاکستان دشمن کے لیے تر نوالہ نہ بن سکے۔اس سلسلے میں پاکستانی قوم ہر امتحان و آزمائش سے نبردآزما ہونے کے لیے کمر بستہ ہے۔بھارت برسوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کررہا ہے اور پاکستان کے اندر بھی بھارتی پراکسی وار میں مصروف ہے اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کررہا ہے اور بھارت جیلوں میں قید کشمیری حریت پسندوں پر بھی تشدد کرکے ان کی جانیں لیں رہا ہے۔

اگر بھارت نے پاکستان پر کسی قسم کی ایٹمی جنگ یا روایتی جنگ مسلط کی تو پاکستان اپنا دفاع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔پاکستانی قوم بیرونی قرضوں کے عوض اپنی آزادی،خود مختاری و سلامتی کو داؤ پر نہیں لگا سکتی اور یہ کہ نہ ہی کمزور پاکستان عالمی برادری کے لیے سود مند ہوگا۔مستحکم پاکستان ہی جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کی ضمانت ہے۔

عالمی برادری، اقوام متحدہ پر زور دے کہ وہ اپنی پاس کردہ قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں استصواب رائے کرائے کہ کشمیری عوام کس ملک کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔پاکستان کے یا بھارت کے؟یہ بات ہمیشہ سے واضح ہے کہ قیام پاکستان کے دوران کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے کا اعلان کیا اور دستخط کیے۔

لیکن بھارت نے اس دوران مقبوضہ جموں و کشمیر پر فوج کشی کی اور اس پر قابض ہوگئے اور آج تک بھارت قابض ہے اور اس قبضہ گیری کو برقرار رکھنے کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے عوام کو اپنی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہوا ہے اور آفرین ہے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو لاکھوں جانیں دے کر بھی اپنے فیصلے پر اٹل ہیں کہ وہ پاکستان کا حصہ تھے،ہیں اور رہیں گے، لیکن بھارت کو قبول نہیں کرتے۔اس لیے ہر کشمیری کی زبان پر ہے کہ’’ کشمیر بنے گا پاکستان۔‘‘

کشمیریوں کا یہی نعرہ قابض بھارت کی نیندیں حرام کیے ہوئے ہے اور وہ پریشان ہے کہ کس طرح اس نعرے کو بھارت کے حق میں تبدیل کیا جائے جس کے لیے وہ ہر حربہ کشمیریوں پر آزماتا رہا ہے تاکہ کشمیری زیر ہوسکیں، لیکن کشمیریوں کی ایمان افروز قربانیاں لازوال ہیں۔ خطے میں وہ ایسی تاریخ رقم کررہے ہیں جو انمٹ ہے اور تاقیامت یاد رکھنے والی ہے۔

کوئی صبح و شام ایسی نہیں جو مقبوضہ جموں و کشمیر ی کے عوام پر بھاری نہ گزری ہو ، ہرپل، ہر لمحہ بھارتی قابض فوجی نت نئے مظالم کے طریقے کشمیری عوام پرآزماتے ہیں جس سے انسانیت لرز اٹھتی ہے لیکن انسانی حقوق کے دعویدار عالمی ادارے اور ممالک آنکھیں اور کان بند کیے ہوئے ہیں۔کیا ان کے نزدیک مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام انسان نہیں ہیں؟جب کہ وہ جانوروں کے حقوق پر بھی آوازیں بلند کرتے نظر آتے ہیں۔ تو ان کا دہرا معیار دنیا پر واضح ہے لہٰذا وہ خود کو انسانی حقوق کا علمبردار نہ ظاہر کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت کشمیر کے عوام عالمی برادری مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا کہ پاکستان پاکستان کے پاکستان ا بھارت نے بھارت کی کہ بھارت بھارت کے ا رہا ہے کرنے کا اور اس ہوا ہے کے لیے ہے اور

پڑھیں:

بھارت: کشمیری رکن پارلیمان انجینیئر رشید جیل میں بھوک ہڑتال پر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جنوری 2025ء) انجینیئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی کے ارکان بھی اپنے رہنما کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے دہلی، جموں اور سری نگر میں بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔

مقید کشمیری رہنما انجینئر رشید نے رکن پارلیمان کا حلف اٹھایا

عوامی اتحاد پارٹی کے ایڈوکیٹ جی این شاہین نے کہا، "بھارت کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انجینیئر رشید کو آئندہ بجٹ اجلاس میں شرکت کی اجازت دے۔

یہ ایک اہم اجلاس ہے اور کشمیر کے لوگوں کو اس سیاسی موقع کی ضرورت ہے اور انہیں لوک سبھا میں نمائندگی دی جانی چاہئے۔"

کشمیر: خصوصی آئینی دفعہ 370 کے حق میں اسمبلی میں قرارداد منظور

عبدالرشید شیخ، جو انجینیئر رشید کے نام سے معروف ہیں، کو 2017 میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت دہشت گردی کی فنڈنگ ​​کے ایک کیس میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعے گرفتار کرنے کے بعد اگست 2019 سے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

رشید نے بائیس جنوری کو دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں ان کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سنانے کا مطالبہ کیا گیا، جو ٹرائل کورٹ میں زیر التوا ہے۔ ایک نچلی عدالت نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا۔

انجینیئر رشید نے کیا دلائل دیے

نچلی عدالت کے حکم کو چیلنج کرنے والی اپنی درخواست میں، انجینیئر رشید نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے ان کی ضمانت کی درخواست پر تفصیل سے غور کیا، اور اگست 2024 میں اس پر فیصلہ کے لیے محفوظ کر لیا، لیکن بعد میں "غلطی سے" دائرہ اختیار کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے فیصلہ سنانے سے انکار کر دیا۔

کشمیری رکن پارلیمان نے زور دے کر یہ بھی کہا کہ عدم فعالیت کے نتیجے میں ان کے بنیادی حق زندگی اور ذاتی آزادی کی خلاف ورزی ہوئی جو بھارتی آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت محفوظ ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نئی مقامی حکومت کا قیام

اس دوران دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) سے اانجینیئر رشید کی طرف سے عبوری ضمانت کی درخواست کا جواب دینے کو کہا ہے تاکہ وہ جمعے کو شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کر سکیں۔

رشید نے عدالت پر زور دیا کہ وہ انہیں 30 جنوری سے 5 اپریل تک عبوری ضمانت پر رہا کرے یا اگر عبوری ضمانت دینے پر مائل نہیں ہے تو 30 جنوری سے 4 اپریل تک حراستی پیرول پر رہا کرے۔

انجینیئر رشید، نے 2024 کے عام انتخابات میں کشمیر کی بارہمولہ لوک سبھا سیٹ سے نیشنل کانفرنس کے رہنما اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو شکست دی تھی۔ رشید کشمیر میں انسانی حقوق کے علمبردار اور مقامی عوام کے مسائل کے لیے آواز اٹھانے کے لیے معروف تھے، جنہیں مودی حکومت نے کشمیر کی دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بعد جیل میں ڈال دیا تھا۔

وزیر اعظم مودی کا اپوزیشن پر طنز

جمعہ اکتیس جنوری کو صدر دروپدی مرمو کے روایتی خطاب کے ساتھ ہی بھارتی پارلیمان کا بجٹ اجلاس شروع ہو گیا۔

اجلاس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ 2014 کے بعد پہلی بار کسی بھی غیر ملکی طاقت نے پارلیمنٹ کے کسی اجلاس سے پہلے آگ لگانے کی کوشش نہیں کی۔

مودی نے میڈیا سے روایتی بات چیت میں کہا، "آپ نے نوٹ کیا ہوگا، 2014 کے بعد سے، یہ شاید پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس ہے، جس میں ہمارے معاملات میں کوئی 'ویدیشی چنگاری' (غیر ملکی مداخلت) نہیں دیکھی گئی، جس میں کسی غیر ملکی طاقت نے آگ بھڑکانے کی کوشش نہیں کی۔

میں نے ہر بجٹ سے پہلے یہ بات نوٹ کی تھی۔ سیشن کے دوران ہمارے ملک میں بہت سے لوگ ان چنگاریوں کو تیز کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔"

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن آج اقتصادی سروے اور ہفتہ کو پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ پیش کریں گی۔ یہ ان کا لگاتار آٹھویں بجٹ ہو گا۔

بجٹ اجلاس دو حصوں میں منعقد ہو گا۔ پہلا 31 جنوری سے 13 فروری تک چلے گا جبکہ دوسرا 10 مارچ کو شروع ہو کر 4 اپریل کو ختم ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ متعصبانہ عینک اتار کر کشمیری مسلمانوں کو آزادی دلائے، شاداب رضا نقشبندی
  • بے لگام بھارتی فوج نہتے کشمیریوں کا بے دریغ خون بہا رہی ہے، ڈی ایف پی
  • کشمیری پنڈتوں کی وادی کشمیر میں واپسی ایک انسانی مسئلہ ہے، میر واعظ
  • مقبوضہ کشمیر میں صحافت کو بڑے پیمانے پر ریاستی جبر کا سامنا ہے
  • کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے ،فیصل ندیم
  • بھارت: کشمیری رکن پارلیمان انجینیئر رشید جیل میں بھوک ہڑتال پر
  • مسئلہ پاراچنار کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کو مقامی عمائدین نے ناکام بنا دیا، علامہ احمد اقبال رضوی
  • نئی دلی، آغا سید روح اللہ کی میر واعظ سے ملاقات
  • مقام افسوس یہ ہے کہ …!!