اسلام آباد ہائی کورٹ: آئندہ ہفتے ججز کا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کےلیے تمام ججز دستیاب ہوں گے۔ 3 فروری سے 7 فروری تک 10 سنگل اور 5 ڈویژن بینچز کیسز کی سماعت کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 فروری سے شروع ہونے والے عدالتی ہفتے میں کیسز کی سماعت کےلیے ججز کا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا ہے۔
جس کے مطابق آئندہ ہفتے 10 سنگل بینچ اور 5 ڈویژن بینچز کیسز کی سماعت کریں گے۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز 7 فروری کو دستیاب نہیں ہوں گی۔
ججز کے خط میں کہا گیا کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے بامعنی مشاورت ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے۔
پہلا ڈویژن بینچ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس انعام امین منہاس، دوسرا ڈویژن بینچ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان ، تیسرا ڈویژن بینچ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز، چوتھا ڈویژن بینچ جسٹس طارق جہانگیری اور جسٹس اعظم خان جبکہ پانچواں ڈویژن بینچ جسٹس بابر ستار اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل ہوگا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں ڈویژن بینچ ایک رکن کی عدم دستیابی کے باعث 7 فروری کو کیسز کی سماعت نہیں کرے گا۔
ڈویژن بینچز صرف پیر سے جمعرات تک کیسز سنیں گے، جمعہ کو ڈویژن بینچز میں سماعت نہیں ہوگی۔
چیف جسٹس کی منظوری سے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے ججز ڈیوٹی روسٹر جاری کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کی ہدایت پر اسپیشل ڈویژن بینچ اور لارجر بینچ بھی تشکیل دیا جا سکے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈویژن بینچ جسٹس کیسز کی سماعت ڈویژن بینچز چیف جسٹس اور جسٹس
پڑھیں:
باہر سے ججز لانے کا معاملہ: اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کا صدر مملکت اور چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد: دوسرے ہائیکورٹ سے جج لانے کی مخالفت پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے صدر مملکت آصف زرداری اور چیف جسٹس کو خط ارسال کیا ہے، جس میں کہا گیا ہےکہ دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے نا چیف جسٹس بنایا جائے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے مشترکہ طور پر ایک خط ارسال کیا ہےکہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی تین سینئر ججز میں سے کسی کو چیف جسٹس بنایا جائے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے۔
ججز نے مزید کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری سینیارٹی کیسے تبدیل ہوسکتی ہے؟ لاہور ہائیکورٹ سے ججز لانے کا جواز نہیں بنتا کیونکہ وہاں پہلے سے ہی کوئی 2 لاکھ کے قریب کیسز التوا کا شکار ہیں، بہتر ہےکہ اسلام آباد ہائیکور ٹ میں موجود 3 سینئر ججز میں سے کسی ایک کو جسٹس ہائیکورٹ منتخب کیا جائے۔
خط کا متن میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے، خط لکھنے والے ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز، جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر کے نام بھی شامل ہیں لیکن ان دونوں ججز کے دستخط نہیں ہیں۔