کرم، اسسٹنٹ کمشنر پر حملے میں زخمی پولیس اہلکار شہید، دو دہشت گرد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں اسسٹنٹ کمشنر پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجہ میں زخمی پولیس اہلکار اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا جبکہ حملے کے الزام میں دو دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر پر ہونے والی فائرنگ کا مقدمہ درج کر کے حملہ میں ملوث دو دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ دہشتگردوں کے خلاف تین مختلف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
پہلی ایف آئی آر صبح فائرنگ کے واقعہ پر درج کی گئی جبکہ دوسری ایف آئی آر اسسٹنٹ کمشنر ریوینیو پر حملے کے حوالے سے سی ٹی ڈی پولیس نے درج کی ہے اور تیسری ایف آئی آر سپاہی عاشق حسین کے قتل کے خلاف سی ٹی ڈی پولیس نے درج کی ہے۔
گرفتار ہونےوالے دہشتگردوں کی شناخت اقرار حسین اور میسم کے ناموں سے ہوئی ہے۔ ریجنل پولیس آفیسر کوہاٹ کے مطابق ملزمان کو تفتیش کے لیے متعلقہ اداروں کے حوالے کر دیا گیا جہاں ان سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ حملہ کے محرکات اور دیگر ممکن سہولت کاروں کے حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب ضلع لوئر کرم میں نامعلوم مسلح افراد نے مختلف دیہاتوں پر چڑھائی کر دی جس کے نتیجہ میں مقامی لوگوں اور مسلح افراد کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی۔ جھڑپوں کے دوران بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ مقامی لوگوں کی بھرپور جوابی کارروائی کے نتیجہ میں مسلح افراد اسلحہ چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
واقعہ کے بعد علاقہ میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور مقامی جرگوں کا آغاز کرتے ہوئے علاقائی مشران پر مشتمل کمیٹیوں نے کام شروع کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف آئی آر درج کی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا؛ لکی پولیس کی دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں، 3 دہشتگرد ہلاک
پشاور:خیبرپختونخوا (کے پی) کے ضلع لکی میں پولیس نے دہشت گردوں کے خلاف سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن کے دوران 3 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
لکی پولیس کے مطابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کی خصوصی ہدایات پر صوبہ بھر میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ضلع کی سطح پر کارروائیاں ہورہی ہیں تاہم ضلع لکی میں پولیس کو دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیوں کا زیادہ سامنا ہے جن کا لکی پولیس بھرپور اور مؤثر جواب دے رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پولیس اسٹیشن تاجوری کی حدود میں دہشت گردوں کی موجودگی کو بھانپتے ہوئے مقامی پولیس اور امن کمیٹی نے ان کا پیچھا کیا اور اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس افسر(ڈی پی او) لکی جواد اسحاق کی سربراہی میں لکی پولیس کے دستے، سی ٹی ڈی اور خصوصی کوئیک رسپانس فورس نے جائے وقوع پر پہنچ کر سرچ آپریشن شروع کیا اور اس میں مقامی امن کمیٹی اور مقامی لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ آپریشن کے دوران صبح 10:45 بجے پولیس اسٹیشن تاجوری اور برگئی کی حدود خانخیل مندزئی میں واقع جنگل میں 20 سے 25 دہشت گردوں سے مقابلہ ہوا، دو گھنٹے جاری رہنے والی اس لڑائی میں دونوں اطراف سے بھاری اسلحہ استعمال کیا گیا۔
مزید بتایا گیا کہ پولیس نے انتہائی بہادری سے لڑتے ہوئے بغیر کسی قسم کا نقصان اٹھائے کراس فائر میں 3 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا اور کئی کے زخمی ہو کر فرار ہونے کی اطلاعات پر علاقے میں سرچ آپریشن کے ذریعے ان کا پیچھا جاری ہے۔
ڈی پی او لکی کے مطابق لکی مروت کی عوام نے بے مثال بہادری اور ملک سے محبت کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی پولیس کے شانہ بشانہ لڑ کر لکی پولیس کے حوصلے بلند کیے ہیں۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے لکی مروت پولیس کی جرات اور دلیری کی تعریف کرتے ہوئے آپریشن میں شامل جوانوں کے لیے نقد انعامات اور توصیفی اسناد کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے لکی مروت کے غیور عوام کے جذبہ حب الوطنی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے خیبر پختونخوا پولیس کی جانب سے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔