پی ٹی آئی نے مذاکرات میں لیڈرشپ کی رہائی کے لیے حکومت کو سہولت کاری کرنے کا کہا تھا، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
نجی ٹی وی سے گفتگو میں حکومتی رہنما کا کہنا تھا کہ دونوں کمیٹیاں اسپیکر قومی اسمبلی نے نہیں بنائی، حکومتی کمیٹی وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن کمیٹی بانی چیئرمین عمران خان نے بنائی، وہ ایک سہولت کار کا کردار ضرور ادا کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا مذاکرات کرنے کا مقصد دراصل عمران خان کی رہائی ہے۔ نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے دوران اپنے اسیر رہنماؤں کا نام لے کر ان کی رہائی کے لیے حکومت کو سہولت کاری کرنے کا کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے دوران شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، محمود رشید، سرفراز چیمہ کا نام لیا، ان کے نام لے کر بولا کہ ان کو رہا ہونا چاہیے اور یہ ان کی ڈیمانڈز کے اندر بھی کہیں نہ کہیں شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ظاہر شکل جو بھی ہواس کا اصل مقصد یہ ہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو اب باہر آجانا چاہیے اور انہوں نے مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران بھی یہ بات کہی تھی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ انہوں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ وزیراعظم کو کوئی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ان کو رہا کردیں لیکن وہ یہی کہتے تھے کہ سہولت دیں، عدالتی عمل کے ذریعے یا پھر کسی بھی طریقے سے ممکن ہو۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں کمیٹیاں اسپیکر قومی اسمبلی نے نہیں بنائی، حکومتی کمیٹی وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن کمیٹی بانی چیئرمین عمران خان نے بنائی، وہ ایک سہولت کار کا کردار ضرور ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے یہ تو کہہ دیا ہے کہ انہوں نے کمیٹی ختم کردی ہے لیکن اسپیکر کو ابھی تک باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا اس لیے ایاز صادق نے کمیٹیوں سے متعلق بات کی جب کہ وزیراعظم آفس کی جانب سے بھی ابھی اس طرح کا کوئی پیغام اسپیکر کو نہیں ملا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ بظاہر پی ٹی آئی وزیراعظم کی پیشکش کے باوجود مذاکرات کا دروازہ بند ہوگیا ہے اور ٹیکنیکلی اگر یہ کمیٹیاں قائم بھی ہیں تو ان کے سپرد جو جو کام دیے گئے تھے ان کے دروازے تو بند ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسملی نے آج کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کرنے والے کمیٹیاں برقرار رہیں گے اور مجھے امید ہے کہ یہ کمیٹیاں ایک بار پھر سے مذاکرات پر آمادہ ہوجائیں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات انہوں نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
پنجاب میں امن و امان کے قیام کیلئے عوامی رابطہ کمیٹیاں بنانے کا حکم
ذرائع کے مطابق معاشرے کے نمائندہ افراد اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں کمیونٹی واچ ڈاگ کا کام کریں گی۔ کمیٹی ممبران کسی بھی خطرے کی بروقت نشاندہی و مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں گے۔ کمیٹی شہریوں اور پولیس کے درمیان معلومات کے تبادلے کیلئے پل کا کام کریں گی۔ کمیٹیاں تقریبات، عوامی اجتماعات یا ہنگامی حالات میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی مدد کرینگی۔ اسلام ٹائمز۔ امن وامان کے قیام کیلئے پنجاب حکومت نے مثالی اقدام کرتے ہوئے محکمہ داخلہ کو صوبہ بھر میں عوامی رابطہ کمیٹیوں کے قیام کی ہدایت کر دی ہے۔ پنجاب کے ڈپٹی کمشنرز کو تھانے کی سطح تک عوامی رابطہ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق معاشرے کے نمائندہ افراد اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں کمیونٹی واچ ڈاگ کا کام کریں گی۔ کمیٹی ممبران کسی بھی خطرے کی بروقت نشاندہی و مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں گے۔ کمیٹی شہریوں اور پولیس کے درمیان معلومات کے تبادلے کیلئے پل کا کام کریں گی۔ کمیٹیاں تقریبات، عوامی اجتماعات یا ہنگامی حالات میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی مدد کرینگی۔
عوامی رابطہ کمیٹیاں مقامی سطح پر شہری بیداری کو فروغ دیں گی۔ پبلک لائزان کمیٹیوں کے قیام سے شہریوں و قانون نافذ کرنیوالےاداروں میں اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے نمٹنے میں معاون ہونگی۔ محکمہ داخلہ نے عوامی رابطہ کمیٹیوں کی ساخت اور فرائض بارے بھی ہدایات جاری کردی ہیں۔ پہلے مرحلے میں فوری طور پر ہر تھانے کی سطح پر عوامی رابطہ کمیٹی قائم ہوگی۔ دوسرے مرحلے میں 3 ماہ کے اندر محلے اور وارڈ کی سطح تک کمیٹی کو فعال کیا جائے گا۔ کمیٹی میں متعلقہ تھانیدار، نامور بزرگ، تاجر، منتخب نمائندے اور مذہبی رہنما شامل ہونگے۔ ہر عوامی رابطہ کمیٹی میں قابلِ اعتماد نوجوانوں اور مقامی سماجی کارکنوں کو بھی شامل کیا جائیگا۔ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ایس ڈی پی او مشترکہ طور پر کمیٹی کے ماہانہ اجلاس کی صدارت کرینگے۔
ہر تھانے کی حدود میں قائم عوامی رابطہ کمیٹی متعلقہ ضلعی رابطہ کمیٹی کے ماتحت کام کریگی۔ سب ڈویژنز کی ماہانہ پیشرفت ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیوں میں زیر بحث آئے گی۔ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیاں ہر ماہ کی پیشرفت صوبائی کوآرڈینیشن کمیٹی، محکمہ داخلہ کو بھجوائیں گی۔ محکمہ داخلہ نے پنجاب بھر میں ترجیحی بنیادوں پر کمیٹیوں کی تشکیل کی ہدایت کی ہے۔ تمام ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز، سی پی اوز، ڈی پی اوز اور سی سی پی او لاہور کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب تمام عوامی رابطہ کمیٹیوں کی کارکردگی کا جائزہ لے گا۔