دوسرے صوبوں سے ہائیکورٹ میں ججز کی تقرری، اسلام آباد بار کونسل کا احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد بار کونسل کی دوسرے صوبوں سے تین ججز کی اسلام آباد ہائی کورٹ ٹرانسفر کرنے کی مذمت کرتے ہوئے وکلاء تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے اسلام آباد بار کونسل نے اعلامیہ میں کہا کہ اسلام آباد بار کونسل ، اسلام آباد ہائی کورٹ بار اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کل مشترکہ پریس کانفرنس کریں گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دیگر صوبوں کے ججز کی تعیناتی پر اسلام آباد بار کونسل کا تحریک کا اعلان کردیا ۔ اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین اور ممبران کی وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کردہ حالیہ نوٹیفکیشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے اور اسلام آباد کی وکلاء برادری کے حقوق اور نمائندگی کو کمزور کرتا ہے۔
https://www.express.pk/story/2745775/three-judges-from-lahore-sindh-and-balochistan-high-courts-has-been-transferred-to-islamabad-high-court-2745775/
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد بار کونسل دوسرے صوبوں سے ججز کی ٹرانسفر کے اس فیصلے کی سخت مخالفت کرتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد بار کونسل ججز کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سمیت دیگر ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام سے روکنے اور نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مسترد کردی۔
سپریم کورٹ کے ججز جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججوں کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیے اور کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کے معاملے کو آرٹیکل 175 کے ساتھ دیکھنا چاہیے۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی ٹرانسفر آرٹیکل 200 کے تحت ہوئی، بہتر ہوگا کہ آپ دلائل کا آغاز بھی یہیں سے کریں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ جب کسی جج کی دوسری عدالت میں ٹرانسفر کی جاتی ہے تو اس سے قبل اس کی مرضی معلوم کی جاتی ہے، جبکہ جس ہائیکورٹ سے ٹرانسفر کرنی ہو اس کے چیف جسٹس کی بھی رضامندی معلوم کی جاتی ہے۔
انہوں نے منیر اے ملک کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیاکہ آپ کو ججز کی ٹرانسفر پر اعتراض ہے یا سنیارٹی پر؟ جس پر منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ ہمیں دونوں پر اعتراض ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آپ کی بات کا مطلب ہے کہ نئے الفاظ آئین میں شامل کیے جائیں۔ انہوں نے آرٹیکل 62 ایف کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ آئین میں نئے الفاظ شامل کرکے نااہلی تاحیات کردی گئی، اس فیصلے پر شدید تنقید ہوئی جسے نظرثانی میں تبدیل کیا گیا۔
دوران سماعت جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ جب ہائیکورٹ میں ججوں کی آسامیاں خالی تھیں تو ٹرانسفر کے بجائے ان کی صوبوں سے نئے ججوں کو تعینات کیوں نہ کیا گیا؟ کیا حلف میں ذکر ہوتا ہے کہ جج کون سے ہائیکورٹ کا حلف اٹھا رہا ہے؟ جس پر وکیل منیر اے ملک نے جواب دیا کہ حلف کے ڈرافت میں بالکل صوبے کا ذکر ہوتا ہے، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کی عدالت کا حلف اٹھاتا ہے۔
عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی، جبکہ ٹرانسفر ہونے والے ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا بھی مسترد کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججز ٹرانسفر کی حمایت کیوں کی؟
عدالت نے ٹرانسفر اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججوں کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews استدعا مسترد اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر ججز سپریم کورٹ عدالت عالیہ منیر اے ملک وکیل وی نیوز