ایسی کوئی دوسری قوم نہیں دیکھی جو اپنے گندے کپڑے دوسریممالک میں دھوتی ہے: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
ایسی کوئی دوسری قوم نہیں دیکھی جو اپنے گندے کپڑے دوسریممالک میں دھوتی ہے: احسن اقبال WhatsAppFacebookTwitter 0 1 February, 2025 سب نیوز
لندن(سب نیوز )وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایسی اور کوئی دوسری قوم نہیں دیکھی جو اپنے گندے کپڑے دوسریممالک میں دھوتی ہے۔ لندن میں پاکستان ہائی کمیشن میں اڑان پاکستان کی تقریب ہوئی جس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے شرکت کی۔ ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھاکہ ہمیں اپنے کلچر پر فخر ہے، برطانیہ معاشرے میں پاکستانیوں کا کردار نمایاں ہے، ہمیں ان کی خدمات سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھاکہ بعض افراد کہتے ہیں کہ پاکستان نے کچھ حاصل نہیں کیا اور کچھ کہتے ہیں اس نے بہت کچھ حاصل کیا ہے، پاکستان بنا تو ہمارے دفاتر میں پن بھی نہیں ہوتی تھی لیکن اب ہم دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں ہماری ترقی کم نظر آتی ہے، 1999 تک پاکستان اپنے ریجن میں آگے تھا لیکن پھر صورتحال بدل گئی، ہمیں اپنی غلطیوں کا جائزہ لینا ہوگا، پاکستانی کسی سے کم نہیں لیکن ہمارے مسائل کی درست تشخیص نہیں کی گئی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ ترقی کیلئے امن اور سیاسی استحکام کا ہونا ضروری ہے، ترقی کرنے والوں ممالک نے پالیسیوں کا تعین کرکے ان کے نتائج حاصل کرنے کیلئے ایک دہائی کا وقت دیا، ہمارے پڑوسی ممالک میں بھی حکومتوں کو اپنے مدت پوری کرنے کے سبب پالیسیوں کے تسلسل کا موقع ملا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بدلنے سے پالیسیاں بھی بدل جاتی ہیں امریکا جیسے ملک بھی ایسا ہوتا نظر آرہا ہے، 2022 میں حکومت میں آئے توخزانہ خالی تھا، تکنیکی طورپرملک دیوالیہ تھا، سخت فیصلے کرکے ملک کوبحران سے نکالا، پاکستانی عوام نے بھی قربانی دی۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان اڑان پروگرام کیلئے تیار ہے، مہنگائی اورشرح سود میں کمی آرہی ہے، اسٹاک ایکسچینج میں تیزی ہے برآمدات بڑھ رہی ہیں، ایسی اور کوئی دوسری قوم نہیں دیکھی جو اپنے گندے کپڑے دوسرے ممالک میں دھوتی ہے، موجودہ بحران سے ملک کو نکالنے کیلئے تمام جماعتوں کومل کر کوشش کرنا ہوگی۔
احسن اقبال کا کہناتھاکہ زراعت جیسے شعبوں میں بہت مواقع ہیں، طلبہ کو پیداوار بڑھانے کیلئے چین بھیجا جائے گا، انڈسٹری، آئی ٹی، کان کنی، بلیواکانومی کو فروغ دیا جائے گا، افرادی قوت کوباہربھیجا جائے گا، مصنوعی ذہانت کے استعمال کیلئے ٹاسک فورس قائم کی جائیگی، یوتھ انٹرن شپ پروگرام کے تحت اوورسیزپاکستانی طلبہ موسم گرما میں پاکستانی یونیورسٹیز میں آسکیں گے، اوورسیزپاکستانیوں کے بچوں کومیڈیکل کالج میں داخلے دینے کی تجویز زیرغورہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیتھرو ائیر پورٹ پر دوبارہ قومی ائیرلائن کے طیارے جلد اتریں گے، بعض افراد نے سوشل میڈیا پرسیاست کو مذاق بنادیاہے، جو کچھ گزشتہ حکومت نیسی پیک کیساتھ کیا وہ قومی جرم ہے، چین کودوبارہ انگیج کیاہے اور چین 5 نئے کوریڈور شروع کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: احسن اقبال وفاقی وزیر
پڑھیں:
احسن اقبال کی آکسفورڈ یونین میں ہونیوالے تاریخی مکالمے میں شاندار فتح
ویب ڈیسک: پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے آکسفورڈ یونین میں ہونے والے ایک تاریخی مکالمے میں شاندار فتح حاصل کرلی۔
احسن اقبال نے 180 کے مقابلے میں 145 ووٹوں سے لبرل جمہوریت کے عالمی جنوب میں ناکامی کے خلاف اپنا مؤقف کامیابی سے منوایا۔
اس اہم عالمی فورم پر، جسے علمی اور فکری مباحث کے حوالے سے ایک منفرد مقام حاصل ہے، وزیر منصوبہ بندی نے ترقی پذیر ممالک کے حقوق اور عالمی انصاف کے لیے ایک مضبوط اور مدلل مقدمہ پیش کیا۔
دلہن کے روپ میں شہریوں کو لوٹنے والا 4 رکنی ڈکیت گینگ گرفتار
وزیر منصوبہ بندی کو آکسفورڈ یونین کے صدر اسرار کاکڑ کی دعوت پر اس مکالمے میں شرکت کا موقع ملا، جہاں انہوں نے اپنی پُراثر تقریر میں یہ واضح کیا کہ لبرل جمہوریت، جسے آزادی، مساوات اور ترقی کے سنہری خواب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، حقیقت میں عالمی جنوب کے لیے نا انصافی، غربت، سیاسی عدم استحکام اور معاشی بدحالی کا سبب بنی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ جن ممالک نے لبرل جمہوریت کا نعرہ بلند کیا، وہی آج انتہا پسندی، نفرت اور عدم مساوات کا شکار ہو رہے ہیں۔
جھنگ: ٹریفک وارڈن کا رکشہ ڈرائیور پر تشدد، ویڈیو وائرل
احسن اقبال نے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں خطے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن وہی عالمی طاقتیں جو خود کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہتی ہیں، یہاں کی مظلوم عوام پر ہونے والے مظالم پر خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر لبرل جمہوریت واقعی انصاف، آزادی اور خودمختاری کا نظام ہوتا تو آج کشمیر اور فلسطین کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جاتا۔
ڈی جی خان: خوارجی دہشتگردوں کا پولیس چیک پوسٹ پر حملہ ناکام
احسن اقبال نے مزید کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جو عالمی نظام بنایا گیا تھا، وہ درحقیقت عالمی جنوب کو با اختیار بنانے کے لیے نہیں بلکہ اسے مغربی طاقتوں کے کنٹرول میں رکھنے کے لیے تھا۔
انہوں نے سوویت یونین کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہا گیا کہ لبرل جمہوریت کی فتح ہو گئی ہے اور اب دنیا میں آزادی و ترقی کا دور شروع ہوگا، مگر حقیقت اس کے برعکس نکلی۔ عالمی جنوب میں سیاسی عدم استحکام بڑھا، معیشتیں زوال پذیر ہوئیں اور طاقتور ممالک نے ترقی پذیر اقوام کو قرضوں اور معاہدوں کے جال میں جکڑ کر انہیں مزید پسماندگی کی طرف دھکیل دیا۔
ایک اور طیارہ گر کر تباہ
وزیر منصوبہ بندی نے عالمی مالیاتی نظام پر شدید تنقید کرتے ہوئے جیسن ہیکل کی کتاب دی ڈیوائیڈ کا حوالہ دیا، جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی جنوب کو ہر ایک ڈالر کی امداد کے بدلے 14 ڈالر قرضوں کی واپسی اور منافع کی منتقلی کے نام پر کھونے پڑتے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ کورونا وبا کے دوران، لبرل جمہوریت کے نام پر چند ممالک نے ویکسین کے پیٹنٹ کو عالمی جنوب کے لیے روک دیا، جس کے نتیجے میں 13 لاکھ سے زائد قابلِ علاج اموات ہوئیں۔
احسن اقبال نے ماحولیاتی نا انصافی پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں 80 فیصد کاربن کے اخراج کے ذمہ دار ترقی یافتہ ممالک ہیں، مگر اس کے اثرات غریب ممالک بھگت رہے ہیں۔ پاکستان، جو عالمی کاربن کے اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم حصہ رکھتا ہے، 2022 میں شدید ترین سیلاب کی زد میں آیا، جس سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، مگر عالمی برادری نے مدد کے بجائے قرضوں کو دوبارہ ترتیب دینے کی بات کی۔
وزیر منصوبہ بندی نے زور دے کر کہا کہ یہ کوئی جمہوریت یا انصاف نہیں بلکہ طاقتور ممالک کا ایک ایسا نظام ہے جو دنیا میں استحصالی نظام کو مزید فروغ دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج خود لبرل جمہوریت کے گڑھ سمجھے جانے والے ممالک بھی شدید سیاسی و معاشی بحران، عدم استحکام اور عدم برداشت کا شکار ہو چکے ہیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ نظام اپنی اصل بنیادوں پر ناکام ہو چکا ہے۔
احسن اقبال نے آکسفورڈ یونین میں اپنی دلیل کی طاقت، تاریخی حوالوں اور زمینی حقائق پر مبنی گفتگو کے ذریعے سامعین کو قائل کر لیا، جس کا ثبوت 180 کے مقابلے میں 145 ووٹوں سے ان کی جیت کی صورت میں سامنے آیا۔
آکسفورڈ یونین جیسے علمی اور سخت سوالات کی روایت رکھنے والے فورم پر کامیابی حاصل کرنا کسی بھی عالمی رہنما کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے، مگر وزیر منصوبہ بندی نے اپنی مہارت، حقائق پر مبنی دلائل اور مدلل گفتگو کے ذریعے یہ کامیابی حاصل کی، جو پاکستان اور عالمی جنوب کے لیے ایک اہم سفارتی اور فکری جیت ہے۔
احسن اقبال کی اس کامیابی نے انہیں ایک ایسے عالمی رہنما کے طور پر مزید مستحکم کیا ہے، جو نہ صرف ترقی پذیر ممالک کے حقوق کے سب سے مؤثر وکیل ہیں بلکہ عالمی نظام میں حقیقی اصلاحات کے لیے ایک طاقتور آواز بھی ہیں۔
ان کا یہ خطاب عالمی پالیسی سازوں، تحقیقی اداروں، اور دانشوروں کے درمیان ایک نئی بحث کو جنم دے چکا ہے کہ دنیا میں انصاف پر مبنی معاشی، سیاسی اور ماحولیاتی نظام کیسے قائم کیا جائے۔
وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ عالمی سطح پر جمہوریت، مساوات اور انصاف کے علمبردار ہیں۔ آکسفورڈ یونین میں ان کی کامیابی صرف ایک مباحثے میں جیت نہیں، بلکہ ایک نئے عالمی بیانیے کے قیام کی بنیاد ہے، جس میں عالمی جنوب کو مساوی حقوق اور خودمختاری دی جائے۔