یہ بجٹ کسانوں پر قرض کا بوجھ ڈالے گا، راکیش ٹکیت
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کسان لیڈر نے کہا ہے کہ کسانوں کو قرض میں پھنسانے اور انکی زمین کارپوریٹس کے حوالے کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ہفتہ یکم فروری کو 2025 کا مرکزی بجٹ پیش کیا۔ ملک کا ہر طبقہ اس دن کا بے صبری سے انتظار کرتا ہے۔ اپنے بجٹ میں وزیر خزانہ نے ہر طبقے کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ بجٹ میں کسانوں کو خوش کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔ وزیر خزانہ نے بہار میں مکھانہ بورڈ کے قیام، پی ایم دھن-دھانیہ کرشی یوجنا کا دائرہ بڑھانے، کے سی سی کی حد کو 3 لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کرنے، ڈیری اور ماہی پروری کے لئے 5 لاکھ روپے کے قرض کا اعلان اور یوریا پلانٹس لگانے جیسی اسکیموں کا اعلان کیا۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے کسانوں کے حوالے سے کئے گئے اعلانات کے بعد کسان لیڈروں نے بھی اپنا ردعمل دیا ہے۔ پنجاب سمیت ملک کی مختلف کسان تنظیموں نے بجٹ کی شقوں پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر سوالات اٹھائے۔ راکیش ٹکیت نے کسان کریڈٹ کارڈ کی حد بڑھانے کے اعلان پر مرکزی حکومت کو گھیرا۔ انہوں نے کہا ہے کہ بجٹ میں کسانوں کو قرض سے پاک کرنے کا انتظام ہونا چاہیئے تھا، لیکن حکومت نے پھر قرض بڑھانے کی بات کی ہے۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کسانوں کو قرض میں پھنسانے اور ان کی زمین کارپوریٹس کے حوالے کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ اس بجٹ کو عوام بمقابلہ کارپوریٹ بجٹ قرار دیتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت نے پرانے بجٹ کو نئے انداز میں کارپوریٹس کے حوالے کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کسانوں کو کے حوالے کرنے کی نے کہا
پڑھیں:
گندم بحران حل کیا جائے، کاشتکار 900 روپے فی من نقصان میں جارہے ہیں: صدر کسان اتحاد
ویب ڈیسک : پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکر نے حکومت سے گندم کا 3900 روپے فی من ریٹ دینے کا مطالبہ کردیا۔
ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد کھوکر کاکہناتھا کہ گندم کا مسئلہ صرف کسانوں کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار 900 روپے فی من نقصان میں جا رہے ہیں جبکہ پیداواری لاگت 3304 روپے فی من ہے، بھارت میں کاشتکار کو صرف 2200 روپے فی من کی لاگت آتی ہے۔خالد کھوکر کا کہنا تھا کہ کاشتکارکونقصان ہوا تو اس ملک کی معیشت نہیں چل سکتی، وزیراعلیٰ پنجاب کی مشیر سلمیٰ بٹ کو زمینی حقائق کا علم نہیں اور انہوں نے کسانوں کی تضحیک کی ہے، ہمیں وزیراعلیٰ پنجاب سےامیدتھی کہ گندم کا اچھا ریٹ دیا جائے گا
حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ
صدر کسان اتحاد نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ گندم کا ریٹ 3900 روپے فی من مقرر کیا جائے اور مارکیٹ سے غیر ضروری بندشیں ختم کی جائیں، اگر حکومت نے فوری اقدام نہ اٹھائے تو کسان، خواتین اور بچے اسلام آباد مارچ کریں گے۔
پریس کلب کے سامنے گندم کو جلا کر اور کاشتکاروں نے علامتی طور پر پھندا ڈال کر احتجاج ریکارڈ کروایا۔