فوٹو: فائل

سندھ، لاہور اور بلوچستان ہائیکورٹ سے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ کردیا گیا۔ 

وزارت قانون و انصاف نے ججز کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ سے جسٹس سرفراز ڈوگر کا اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلہ کیا گیا ہے۔ 

سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ سے بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس محمد آصف کا اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلہ کیا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کا اسلام آباد ہائیکورٹ ہائیکورٹ سے

پڑھیں:

ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس، سوال جواب کا سیشن رکھنے کا فیصلہ

— فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی، کیس کے دوران سوالات و جوابات کا سیشن رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے ٹرانسفر کے خلاف 5 ہائی کورٹ ججز کی درخواست پر سماعت کی۔

جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صلاح الدین پنہور بینچ میں شامل تھے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کو عارضی ٹرانسفر پر کوئی اعتراض نہیں، بتائیں عارضی ٹرانسفر پر سینارٹی کا کیا ہوگا؟ عارضی تبادلے پر بھی جج کی سینارٹی برقرار رہتی ہے، عارضی تبادلے والے جج کی سینیارٹی ساتھ ٹریول نہیں کرتی تو جج اپنے جونیئر جج کا بھی جونیئر ہو جائے گا۔

سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججز کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے اسلام...

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر عارضی تبادلے والے جج کی سینیارٹی ساتھ نہیں رہتی تو کوئی جج تبادلے پر راضی ہی نہیں ہوگا۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ آپ کا اصل اعتراض تو سینیارٹی پر ہے، ٹرانسفر پر تو ہے ہی نہیں۔

جسٹس شاہد بلال حسن نے منیر اے ملک سے کہا کہ عدلیہ میں مجھے دو دہائیوں سے زیادہ وقت ہوچکا، آپ کو بھی 4 دہائیوں سے زائد کا وقت ہوچکا ہے۔

منیر اے ملک نے کہا کہ ججز ٹرانسفر سے متعلق آرٹیکل 200 کی شق ایک کو الگ کر کے نہیں دیکھا جاسکتا، آرٹیکل 200 کی شق 1 میں رنگ اسی وقت آئے گا جب آرٹیکل 2 اے اور آرٹیکل 175 اے کے تحت دیکھا جائے گا، آرٹیکل 200 کی تشریح آرٹیکل 2 اے اور 175 اے کو سامنے رکھ کر ہی کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز ٹرانسفر سے قبل پانچ ججز کی اسامیاں خالی تھیں، آرٹیکل 200 نے صدر کو یہ اختیار دیا ہی نہیں کہ آرٹیکل 175 اے کے تحت ججز تعیناتیاں کرسکیں، طے شدہ ہے کہ جج کی اسامی یا خالی اسامی کےلیے نامزدگی ممبر جوڈیشل کمیشن کرے گا، آئین پاکستان نے ججز کی تعیناتی کےلیے پورا طریقہ کار طے کر رکھا ہے، مستقل جج کی تعیناتی جوڈیشل کمیشن کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی۔

جسٹس محمد علی نے کہا کہ آپ کی دلیل یہ ہے صدرِ مملکت کو مستقل جج کی تعیناتی کا اختیار ہی حاصل نہیں، آپ نے کہا کہ مستقل جج کی تعیناتی کا طریقہ کار آرٹیکل 175 اے میں موجود ہے۔ 

جسٹس محمد علی نے کہا کہ آئینی بینچ میں موجود ججز نے مل کر طے کیا ہے کہ آپ سے کوئی سوال نہیں پوچھا جائے گا، ہم نے طے کیا ہے جب آپ کے دلائل مکمل ہوں گے تو سوالات و جوابات کا ایک سیشن ہوگا، عدالتی کارروائی کے اس سوال و جواب کے سیشن میں آپ جوابات دیجیے گا۔

وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ جی ٹھیک ہے، بھارت میں بلاتفریق ججز کا ٹرانسفر ہونا روٹین ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس، سوال جواب کا سیشن رکھنے کا فیصلہ
  • لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی 9 مئی کے تمام مقدمات یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی
  • بلوچستان ہائیکورٹ کا بی وائی سی سربراہ ماہرنگ بلوچ و ساتھیوں کی رہائی کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے جسٹس بابر ستار کا آج کا حکمنامہ بھی معطل کردیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ، رجسٹرار کی جانب سے کیس مقرر نہ ہونے کے باوجود جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی
  • جسٹس بابر ستار کے ایک اور آرڈر جاری کرنے پر قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ برہم
  • 9 مئی مقدمات ، سماعت کرنے والا دو رکنی بینچ تحلیل
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ،ڈی جی امیگریشن اور ڈائریکٹر نیب کو شوکاز نوٹس کا معاملہ ،جسٹس بابر ستار کے ایک اور آرڈر جاری کرنے پر قائمقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر برہم
  • لاہور ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت کیلیے نیا ججز روسٹر جاری
  • لاہور ہائیکورٹ بار نے ججوں کا تبادلہ آئین کے ساتھ فراڈ قرار دیدیا