عمران خان کو سیاست میں عوام کے سوا کوئی مائنس نہیں کر سکتا، علی محمد خان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سینیئررہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ عوام کسی کو کارکردگی کی بنیاد پر مائنس کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں، عمران خان کو سیاست میں کوئی بھی مائنس نہیں کر سکتا۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں علی محمد خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اپنا بیانیہ سیٹ کرتے ہیں اور پھر یو ٹیوبر سے بات کرتے ہیں، عمران خان کو سیاست میں کوئی مائنس نہیں کرسکتا، سیاست میں مائنس کرنے کا اختیار عوام کے پاس ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضیا الحق کا 11 سالہ دور اقتدار پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاست کا خاتمہ نہ کر سکا، اب بھی کسی کی سیاست کا خاتمہ نہیں ہوگا۔
علی محمد خان نے یو ٹیوبر کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو لوگ ہمارے خلاف بات کرتے ہیں لوگ انہیں کم دیکھتے ہیں، ہم قانون پرعمل درآمد کرتے ہیں۔
8 فروری کے احتجاج سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ابھی تو صوابی میں جلسہ طے ہے، باقی احتجاج سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، روڈ بلاک کرنے کی جانب پی ٹی آئی نے جانا ہے یا نہیں اس بات کا فیصلہ بھی ابھی تک نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج سے پنجاب حکومت کی جان کیوں جا رہی ہے سمجھ نہیں آتی ایسا کیوں ہے، یہ تو ایک عجیب سی بات ہے۔
ایک سوال کے جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ نواز شریف نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا تو ہم نے ان کے خلاف کوئی فسطائیت نہیں کی، وہ جلسے جلوس کرتےرہے، جب ان لوگوں نے جعلی ووٹ پر حکومت بنا لی تو پھر ان کا بیانیہ کہاں گیا؟ نواز شریف نے بیان کی نفی کر کے خود کو مائنس کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیانیہ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی جلسہ عام حکومت سیاست شہباز شریف صوابی عمران خان فسطائیت مائنس نواز شریف ووٹ کو عزت دو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیانیہ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی حکومت سیاست شہباز شریف صوابی فسطائیت نواز شریف ووٹ کو عزت دو علی محمد خان نے سیاست میں پی ٹی ا ئی نے کہا کہ کرتے ہیں
پڑھیں:
حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہینگے، علامہ علی حسنین
مستونگ میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ بلوچستان قوم کے بعد، بیس سالوں تک ہزارہ قوم دہشتگردی کا شکار رہی۔ جب تک ہم اکھٹے ہوکر جدوجہد نہیں کرتے، بلوچستان کے عوام کا استحصال کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی رہنماء علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کا ماضی میں استحصال کیا گیا، جو ابھی تک جاری ہے۔ صوبے میں بلوچ اور ہزارہ قوم کا قتل عام کیا گیا۔ ہمیں مل کر مظلوموں کی تحریک کا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کے ذریعے ہمارے اوپر پر ایسے لوگوں کو مسلط کیا گیا، جن کا بلوچستان کے عوام کے دکھ درد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اپنے حقوق کے لئے احتجاج کرنے والے افراد کو امن خراب کرنے والے کہا جا رہا ہے۔ ہمیں اپنی آواز ملک کے دیگر صوبوں اور اقوام تک پہنچانی ہوگی۔ اپنی مظلومیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں بی این پی کی جانب سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ جب ہم پاکستان بلخصوص بلوچستان کی تاریخ کو دیکھتے ہیں تو یہاں کے لوگ ہمیشہ مظلوم رہے ہیں۔ پچتر سالوں سے بلوچستان کا استحصال کیا گیا، جو آج تک جاری ہے۔ جب بنیادی حقوق سے عوام کو محروم رکھا جائیگا تو لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقوق کی پامالی کے بعد احتجاج کرنے والوں کو امن خراب کرنے والے کہہ کر پکارا گیا۔ شرمندگی کا مقام ہے کہ گزشتہ سال کے انتخابات میں ایسے لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا۔ عوامی مینڈیٹ رکھنے والوں کو یکطرف کر دیا گیا، جبکہ ایسے لوگ مسلط کر دیئے گئے، جنہیں بلوچستان کے عوام کے درد و دکھ کی کوئی فکر نہیں ہے۔
ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے اے پی سی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے قائد سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ثابت کیا کہ ہم ذاتی مفادات کی خاطر کسی کا ساتھ نہیں دیتے، حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہیں گے۔ ماضی میں ہمیں تقسیم کرتے ہوئے ہم پر حکومت کی کوشش کی گئی۔ ہمیں مل کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ ماضی میں بلوچوں کا قتل عام کیا گیا۔ بیس سالوں تک ہزارہ قوم دہشتگردی کا شکار رہی۔ جب تک ہم اکھٹے ہوکر جدوجہد نہیں کرتے، بلوچستان کے عوام کا استحصال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سیاسی عمائدین کی جانب سے بھی بلوچستان کی آواز کو صوبے سے باہر پہنچانے میں کوتاہی دیکھی گئی۔ دیگر صوبوں میں رہنے والے اقوام کو بلوچستان کی صورتحال سے متعلق آگہی ہونی چاہئے۔ ہمیں اپنی مظلومیت دیگر پاکستانیوں تک پہنچای چاہئے۔