UrduPoint:
2025-02-01@18:48:03 GMT

کوئی بے ایمان ہو تو وہ جج نہیں ہوسکتا

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

کوئی بے ایمان ہو تو وہ جج نہیں ہوسکتا

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ یکم فروری 2025ء ) سپریم کورٹ کے جسٹس عقیل عباسی کا کہنا ہے کہ کوئی بے ایمان ہو تو وہ جج نہیں ہوسکتا، ججوں کو کسی کے بے گناہ جیل میں ہونے کو ہلکا نہیں لینا چاہیے، خدا کے واسطے انصاف کو نہ بگاڑیں، اگر جج بھی انصاف نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز سپریم کورٹ کے جسٹس عقیل عباسی نے ضلعی عدلیہ کے ججوں سے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جج کا ایمان دار ہونا بنیادی جزو ہے اور خدا کے واسطے انصاف کو نہ بگاڑیں۔

ضلعی عدلیہ پر فراہمی انصاف کی بھاری ذمہ داری ہے۔ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ کوئی بے گناہ جیل میں ہو تو عذاب الہٰی قریب تر ہوتا ہے، ججوں کو کسی کے بے گناہ جیل میں ہونے کو ہلکا نہیں لینا چاہیے۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کے دوران جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ تمام ججوں کو معلوم ہے کہ جیلوں میں کیا ہوتا ہے، تمام ججوں کو اللہ تعالیٰ کے ہاں پیش ہو کر جواب دہ ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ججوں کے لیے ایمان دار ہونا بنیادی جزو ہے، جج یا جج ہو سکتا ہے یا بے ایمان، کوئی بے ایمان ہو تو وہ جج نہیں ہوسکتا، اللہ کا خوف دل میں رکھیں اور دیانت داری سے فیصلے کریں۔ جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ خدا کے واسطے انصاف کو نہ بگاڑیں، اگر جج بھی انصاف نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔
                                                       
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس عقیل عباسی بے ایمان کوئی بے ججوں کو کہا کہ

پڑھیں:

ججز کا خط بے نتیجہ نکلا،3 مختلف صوبوں سے 3 ججز کا اسلام آبادہائیکورٹ تبادلہ کر دیا گیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے مطالبے کے باوجود 3 صوبوں کے 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کر دیا گیا۔

وفاقی وزارت برائے قانون و انصاف نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد ججز کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ سے ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائیکورٹ سے جبکہ جسٹس محمد آصف کا بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ  میں تبادلہ کر دیا گیا ہے۔

وفاقی وزارت برائے قانون و انصاف کے نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس محمد آصف کو 20 جنوری 2025 کو بلوچستان ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

واضح رہے کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے اسلام آباد ہائیوکورٹ میں ججز کا تبادلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو اس بات پر تحفظات ہیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس کسی دوسری ہائیکورٹ سے تعینات نہ کر دیا جائے۔

خط کے اہم نکات:

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط ارسال کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کسی دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے اور نہ ہی چیف جسٹس بنایا جائے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 سینیئر ججوں میں سے ہی کسی کو چیف جسٹس عدالت عالیہ بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں ایک اور بحران؟ دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یحییٰ آفریدی کو خط

خط لکھنے والے ججوں میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔

Chief Justice of Pakistan L… by Muhammad Nisar Khan Soduzai

ججوں نے خط میں لکھا کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے دستخط کنندہ ججز آپ کو یہ خط لکھ رہے ہیں کیونکہ میڈیا میں بڑے پیمانے پر رپورٹ ہونے والی خبروں اور بار ایسوسی ایشنز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں لایا جارہا ہے، اس کے بعد ان کو چیف جسٹس بنانے کے لیے غور کیا جائےگا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ مزید یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سندھ ہائی کورٹ کے ایک اور جج کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں منتقلی کے لیے تجویز کیا جا سکتا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اس پیشرفت نے عدلیہ کے آزادانہ کام کرنے اور انصاف کے اصولوں پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عدلیہ کی آزادی اور شفافیت کو برقرار رکھیں۔ کسی بھی عدالت کے چیف جسٹس کی تقرری اس کے اپنے دائرہ اختیار کے اندرونی نظام اور اصولوں کے مطابق ہونی چاہیے، نہ کہ بیرونی دباؤ یا منتقلی کی بنیاد پر ایسا ہو۔

خط میں ججوں نے کہا ہے کہ ہم یہ بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ججوں کی منتقلی کا ایسا طریقہ کار عدلیہ کے بنیادی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا اور یہ عدالتی ادارے کی آزادی کو متاثر کرسکتا ہے۔

خط میں چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ اس معاملے کو اصولی اور شفاف انداز میں دیکھا جائے گا تاکہ عدلیہ کی خودمختاری اور عوام کا اس پر اعتماد برقرار رہے۔

خط کے متن میں درج ہے کہ ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ اس معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور اس پر ضروری کارروائی کریں تاکہ عدلیہ کی خودمختاری کو برقرار رکھا جا سکے۔ امید ہے کہ آپ اس معاملے کو اعلیٰ عدالتی فورمز پر لے کر جائیں گے تاکہ اس پر کھلی اور شفاف بحث ہوسکے اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں ہائیکورٹ ججز کا خط: پی ٹی آئی کا لارجر بینچ کی تشکیل پر اعتراض، فل کورٹ کا مطالبہ

واضح رہے کہ ہائیکورٹ ججوں کی جانب سے خط کی کاپی صدر مملکت سمیت سندھ اور لاہورہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کو بھی ارسال کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ججز کا خط بے نتیجہ نکلا،3 مختلف صوبوں سے 3 ججز کا اسلام آبادہائیکورٹ تبادلہ کر دیا گیا
  • کوئی بے ایمان ہو تو وہ جج نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ کے جسٹس عقیل عباسی
  • کوئی بے گناہ جیل میں ہو تو عذاب الٰہی قریب تر ہوتا ہے، جسٹس عقیل عباسی
  • ججز دیانتداری سے فیصلے کریں، کوئی بے گناہ جیل میں ہو توعذاب الٰہی قریب ہوتا ہے، جسٹس عقیل عباسی
  • اے پی ایس حملہ، 9 مئی احتجاج کے سویلینز میں کیا فرق ہے؟ سپریم کورٹ
  • اسلام آبادہائیکورٹ کے ججز کا خط: اہم نکات کیا ہیں؟
  • دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط
  • بحریہ ٹائون کا سندھ حکومت سے براہ راست کوئی تعلق نہیں،مرتضیٰ وہاب
  • چیف جسٹس نہ ہونے پر کسی سے کوئی شکوہ نہیں:جسٹس منصور علی