سڑک پر عجیب حرکتیں کرنے والا ملنگ بڑا بالی ووڈ اداکار نکلا، شہری خوفزدہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
لمبے بال، پھٹے اور میلے کپڑوں میں ملبوس شخص کو ممبئی کی سڑکوں پر عجیب و غریب حرکتیں کرتا دیکھ کر شہری پریشان ہوگئے تاہم وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ شخص کون ہے۔
جی ہاں یہ ہیں مسٹر پرفیکٹ، بالی ووڈ کے عامر خان جو حلیہ بدل کر سڑک پر آئے اور لوگوں کے درمیان کئی گھنٹوں تک رہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگ اُن سے ملاقات کرنے یا تصاویر بنوانے کے بجائے حلیے کی وجہ سے دور بھاگتے رہے۔
https://www.facebook.com/reel/937922258525908?rdid=wWE6tUaM325LKGch&share_url=https%3A%2F%2Fwww.facebook.com%2Fshare%2Fr%2F1Kpr33zK5b%2F
عامر خان کو بکھرے لمبے بالوں، گھنی داڑھی، اور چیتھڑوں سے بنے بھورے لباس میں ایک ہاتھ گاڑی دھکیلتے ہوئے دیکھا گیا، اور وہ اس قدر فطری انداز میں بھیڑ میں شامل ہو گئے کہ بیشتر لوگ ان کو پہچان نہ سکے۔
https://www.facebook.com/reel/1377580940263109اس سے قبل عامر خان کی حلیہ بنوانے کی تصاویر سامنے آئی تھیں۔ اگرچہ اس روپ کے پیچھے کی اصل وجہ تاحال واضح نہیں ہوئی، لیکن یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مداحوں میں چہ مگوئیوں کا باعث بن گئی ہے اور سب یہ جاننے کے لیے بے تاب ہیں کہ مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان آخر کس پروجیکٹ کے لیے یہ روپ دھارے ہوئے تھے؟
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
والدین خوفزدہ،کراچی سے اغوا ، لاپتا بچوں کی تعداد14 ہوگئی
کراچی (رپورٹ /محمد علی فاروق) کراچی میں بچوں کے اغوا کے بڑھتے ہوئے واقعات نے شہر میں خوف کی فضا کی قائم کردی۔ پولیس کا ناقص تفتیشی نظام، سیف سٹی پروجیکٹ کی تکمیل میں تاخیر اور گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار ان کے واقعات میں اضافہ کی بڑی وجہ ہے۔ کراچی کے کم آمدنی والے علاقوں سے لاپتا ہونے والے بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ واقعات کی روک تھام کے لیے تھانوں کی سطح پر کمیٹیاں اور اسپیشل برانچ انٹیلی جنس یونٹ کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ تفصیلات کے مطابق دسمبر 2024ء سے اب تک مجموعی طور پر کراچی سے14 بچے اغوا اور لاپتا ہوچکے ہیں‘ ویسٹ زون سے 3 بچے لاپتا ہوئے، بلال کالونی سے مبینہ اغوا ہونے والے بچے کو قتل کیا گیا۔ گلبہار سے لاپتا ہونے والابچہ بازیاب کیا گیا جبکہ منگھو پیر سے لاپتا بچہ خود گھر آیا۔ ایسٹ زون سے6 بچے لاپتا ہوئے تھے، گلستان جوہر کی 2 سالہ کنیز تاحال لاپتا ہے جبکہ مبینہ ٹائون سپرہائی وے سے لاپتا 2 بچوں اور زمان ٹائون اور شاہ لطیف سے لاپتا 3 بچوں کو بازیاب کرایا گیا۔ سائوتھ زون سے 3 بچے لاپتہ ہوئے تھے جبکہ سعیدآباد سے لاپتا 4 سالہ بچے کا تاحال کچھ پتہ نہ چل سکا۔ سعودآباد میں پولیس نے اغوا کی گئی 8 سال کی بچی کو چند گھنٹوں میں بازیاب کروا لیا تھا ،کورنگی نمبر ڈھائی سے 2 سگے بھائی4 سالہ زین علی اور7 سالہ اعظم لاپتا ہوگئے، والدہ کا کہنا ہے کہ بچوں کو نامعلوم موٹرسائیکل سوار شخص اغوا کر کے لے گیا۔ نارتھ کراچی میں مدرسہ جانے والے بچہ صارم کی لاش اپارٹمنٹ کے ٹینک سے برآمد ہوئی تھی۔ پولیس اب تک بچے کے قاتلوں کی گرفتاری سے قاصر ہے۔ اگر نومولود بچے سے لیکر چار سال کا بچہ گمشدہ ہے تو وہ گروپ انہیں اٹھانے میں ملوث ہو رہے ہیں جو بچوں سے گداگری کراتے ہیں یا پھر بے اولاد جوڑوں کو فروخت کردیتے ہیں۔ اگر 5 سے 10 سال کی عمر کا بچہ لاپتا ہے تو اس کو گداگری میں ملوث گروپ لے جا سکتا ہے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کے خاندانی مسائل ہوں یعنی والدین میں سے کوئی ایک سوتیلا ہو یا والدین میں علیحدگی ہو رہی ہو۔ بچے اس وجہ سے بھی غائب ہو جاتے ہیں جو بعد میں مل بھی جاتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ 12 سے 18 سال کی عمر کے بچے رن اوے کیٹگری میں آتے ہیں جن اگر کوئی خواہش پوری نہیں ہوئی یا گھر میں تشدد ہوا تو وہ نکل گئے۔ ان میں کئی جرائم پیشہ افراد کے ہاتھ بھی چڑھ جاتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر فوری بچوں کی گمشدگی کی رپورٹس درج ہوتیں اور پولیس تحقیقات کرتی تو کسی نہ کسی طرح وہ ملزمان تک پہنچ جاتی اور اتنے بچے ہلاک نہیں ہوتے۔ ادھر شہر قائد میں والدین اغوا کے پے درپے واقعات کے بعد اپنے بچوں کی حفاظت کے حوالے سے سے تشویش کا شکار ہیںجبکہ والدین بچوں کے اغوا کے خطرات اور واقعات کی فوری اطلاع دینے کی اہمیت سے بھی لاعلم ہیں۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ان واقعات کی روک تھام کے لیے تھانوں کی سطح پر کمیٹیاں اور اسپیشل برانچ انٹیلی جنس یونٹ کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔