LOS ANGELES:

امریکی حکام نے کہا ہے کہ لاس اینجلس کے جنگلات میں آگ لگنے کے دو بدترین واقعات پر 3 ہفتوں تک جدوجہد کے بعد بالآخر قابو پالیا گیا ہے جہاں 30 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوگئے ہیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ریاستی فائر فائٹنگ ایجنسی کال فائر نے اعلان کیا کہ لاس اینجلس کے دونوں مقامات پر لگی آگ پر 100 فیصد قابو پالیا گیا ہے اور حالات مکمل طور پر کنٹرول میں ہیں۔

بیان میں کہا کہ کئی دنوں تک آگ لگنے کے سنگین خطرات سامنے نہ آنے پر شہریوں کو بے دخل ہونے کے لیے دیے گئے احکامات واپس لے لیے گئے ہیں۔

لاس اینجلس میں 7 جنوری کو دو مقامات پر بدترین آگ لگی تھی تاہم اس کی حتمی وجہ سامنے نہیں آئی لیکن تفتیش کا عمل بدستور جاری ہے۔

ریاست کیلیفورنیا کی جنوبی کاؤنٹی لاس اینجلس میں پیلیسیڈز اور ایٹون میں آگ لگی تھی جہاں بدترین تباہی پھیلی تھی اور امریکی تاریخ کا یہ دوسرا بدترین واقعہ ہے، جس سے 150 مربع کلومیٹر سے زائد علاقے تک آگ پھیل گئی تھی۔

لاس اینجلس میں آتشزدگی سے 10 ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے تھے اور نقصانات کا تخمینہ کھربوں ڈالر لگایا گیا تھا۔

تحقیق کے مطابق آگ لگنے کے حالات میں عالمی سطح پر ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کی نشانیاں 35 فیصد سے زائد پائی جاتی ہیں جو انسان کا خود کردہ عمل ہے۔

لاس اینجلس کے میئر کیرن بیس نے بیان میں کہا کہ بحالی کی کوششوں میں ہماری ترجیح بے گھر ہونے والے افراد کو دوبارہ آباد کرنا اور جلد سے جلد ان کو گھروں میں واپس لانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ جب شہری اپنے گھروں میں واپس لوٹیں تو انہیں وہ مقام محفوظ ملے۔

سٹی پولیس چیف جم مک ڈونیل نے کہا کہ علاقے میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی موجودگی آگ لگنے سے پہلے کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ بڑھا دی گئی ہے۔

نجی میٹرولوجیکل کمپنی ایکو ویلتھیئر نے جائیدادوں اور معاشی نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے جو 250 سے 270 ارب ڈالر کے درمیان ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لاس اینجلس کے آگ لگنے

پڑھیں:

تقریب میں چیف جسٹس منصور علی شاہ کے نعرے لگنے پر جسٹس منصور نے کیا جواب دیا

کراچی بار ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری کے دوران وکلا کی جانب سے چیف جسٹس منصور علی شاہ کے نعرے لگائے گئے جس پر سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے کہا کہ مجھے  چیف جسٹس نہ بلائیں، میں سینئر ترین جج ہوں اور اسی میں خوش ہوں۔

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کراچی بار ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری میں شریک ہوئے، اس موقع پر  صدر کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ نے سینئر پیونی جج کو اجرک کا تحفہ پیش کیا، جنرل سیکریٹری کی جانب سے یاد گاری شیلڈ پیش کی گئی۔

تقریب میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس دوران کراچی بار کے سیکریٹری رحمن کورائی نے جسٹس منصور علیشاہ کو عوامی چیف جسٹس قرار دے دیا، تقریب میں موجود وکلا نے جسٹس منصورعلی شاہ کے حق میں نعرے لگائے۔

تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے کہا کہ مجھے  چیف جسٹس نہ بلائیں، میں سینئر ترین جج ہوں اور اسی میں خوش ہوں، ہمارے چیف جسٹس موجود ہیں، اللہ چیف جسٹس پاکستان کو صحت مند اورر سلامت رکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے کسی سے کوئی شکوہ نہیں کہ میں اس وقت چیف جسٹس نہیں ہوں، اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان بہت اچھے ہیں، ان کے لیے دعاگو ہوں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا  کہ میرے لیے باعث فخر ہے کہ میں اس تقریب کا حصہ ہوں، یہ حلف برداری صرف الفاظ نہیں ہیں بلکہ یہ عہد ہے کہ ہم اس پر عمل بھی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حلف ہمیں سکھاتا ہے کہ مشکل وقت میں کیا کرنا ہے، کس کا ساتھ دینا ہے، اگر ہم اس حلف کو توڑتے ہیں تو پھر سب کچھ غلط ہو جائے گا۔

سپریم کورٹ کے سینئرترین جج نے کہا کہ ہائی اسکول میں انگلینڈ کے چانسلر کی کتاب میں  ایک کہانی پڑھی تھی، اس میں لکھا تھا کہ حلف ایسا ہی ہے کہ آپ پانی ہاتھ میں لے کر کھڑے ہیں، ہاتھ کھل گیا تو پانی ضائع ہوجائیگا، پھر کچھ بھی باقی نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ لیگل پروفیشن نالج سے تعلق رکھتا ہے لیکن بہاردی ہی اس کی خوبی ہے، لوگوں کے حقوق کے لیے بات کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے، آپ پر پریشر بھی آئیں گے، آپ کو اپنے مقصد سے ہٹایا جائے گا لیکن آپ نے حلف سے نہیں ہٹنا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے خطاب کے دوران علامہ اقبال کا یہ شعر بھی پڑھا  کہ دونوں کی پرواز اسی ایک فضا میں، کرغز کا جہاں اور ہے شاہین کا جہاں او۔ 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ صاحب کو خوش آمدید کہتا ہوں، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کا بھی آمد پر مشکور ہوں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ہم سے کہا گیا بات نہ کی جائے لیکن ہم بات کرینگے، 26 ویں ترمیم ہوئی تو نہ لائرز کنوینشن کروایا، میڈیا کے دوستوں کو بھی پتا چلا جب پیکا ایکٹ آیا، پورا جوڈیشل سسٹم اپنی مرضی کے ججز لا کر تباہ کردیا گیا، اب سوچ رہے ہیں پیکا ایکٹ کس جج کے سامنے چیلنج کریں، جہاں جائیں گے وہاں اسے مسترد کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک نیا بل آرہا ہے جو وکیل احتجاج کرے گا، اس کا لائسنس معطل کردیا جائے گا، یونیورسٹی کے وائس چانسلرز بیوروکریٹس لارہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ کراچی بار ہر کالے قانون کے کیخلاف ہمیشہ آواز بلند کرتی ہے اور کرتی رہیگی۔

متعلقہ مضامین

  • لاس اینجلس:کھربوں ڈالر کا نقصان کرنے والی جنگلات کی آگ 3 ہفتے بعد قابو میں
  • جنگلات میں آگ پھیلانے والے پرندے "فائر ہاکس"
  • لاس اینجلس میں 3 ہفتوں سے لگی ہولناک آگ پر مکمل قابو پالیا گیا
  • کابل کے بعد سری نگر اور غزہ میں جدوجہد جاری ہے،امیرالعظیم
  • لاس اینجلس آگ نے پاکستانی فلم دی مارشل آرٹس کی ریلیز روک دی
  • اسٹریس و انگزائٹی پر قابو کیسے پایا جاسکتا ہے؟
  • معروف نوجوان ٹک ٹاکر گولی لگنے سے چل بسا
  • تقریب میں چیف جسٹس منصور علی شاہ کے نعرے لگنے پر جسٹس منصور نے کیا جواب دیا
  • جنوری کے دو ہفتوں میں 600 افراد برطانیہ اور امریکہ سے پاکستان ڈی پورٹ