جنگلات میں آگ پھیلانے والے پرندے "فائر ہاکس"
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 فروری 2025ء) دنیا بھر میں بڑھتے گرم و خشک موسموں کے باعث جنگلاتی آگ کے واقعات میں تیزی آرہی ہے۔ یہ سطور لکھے جانے تک لاس اینجلس میں کچھ جگہوں پر از سر نو آگ بھڑک چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق دو ہفتے قبل لاس اینجلس کے جنگلات میں آگ شدید خشک موسم کے باعث لگی اور تیز رفتار سانتا اینا سمندری ہواؤں نے اسے ایک بڑے رقبے پر پھیلا دیا۔
’کلائیمیٹ چینج انڈیکیٹر‘ امریکہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہر برس دنیا بھر میں تقریباً 70 ہزار جنگلاتی آگ کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ ان میں زیادہ تر واقعات میں آگ ماحولیاتی تبدیلیوں اور انسانی غیر ذمہ دارانہ سرگرمیوں کے باعث لگتی ہے۔
لیکن بہت سے واقعات میں پرندوں کی چند خاص انواع کا دخل بھی ہوتا ہے جنہیں "فائر ہاکس" کہا جاتا ہے۔
(جاری ہے)
یہ پرندے درختوں کی جلی ہوئی لکڑیوں یا ٹہنیوں کو اپنی چونچ یا پنجوں سے پکڑ کر ایک سےدوسری جگہ منتقل کرتے ہیں اور اس طرح آگ پھیلتی ہے۔جدید شہروں میں آگ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور سدباب کیا ہے؟
فائر ہاکس میں کون سی انواع شامل ہیں؟
فائر ہاکس آسٹریلیا میں پائی جانے والی پرندوں کی تین قدیم انواع کو کہا جاتا ہے جن میں بلیک کائٹ، وسلنگ کائٹ اور براؤن فیلکن شامل ہیں۔
ہزاروں سالوں سے آسٹریلیا کے قدیم باشندے ان پرندوں کی کہانیاں سناتے آئے ہیں۔ روایات کے مطابق زمانۂ قدیم میں انہی پرندوں کو دیکھ کر انسان نے شکار کے لیے آگ کا استعمال سیکھا تھا ۔سن 2017 میں جنرل آف ایتھنو بائیولوجی میں ایک مقالہ شائع ہوا تھا جسے فائر ہاکس پر پہلی مستند تحقیق کہا جاتا ہے۔ اس تحقیق کے مرکزی مصنف ڈاکٹر مارک بونتا پنسلوینیا اسٹیٹ یونیورسٹی میں ارتھ سائنسز کے پروفیسر ہیں۔
ڈاکٹر بونتا نے اپنی ٹیم کے ساتھ 2011 سے 2017 تک شمالی و مغربی آسٹریلیا اور کوئنز لینڈ میں ہزاروں مقامی افراد، فائر رینجرز اور مقامی تعلیمی اداروں کے اساتذہ سے تفصیلی انٹرویو کر کے فائر ہاکس سے متعلق مستند معلومات حاصل کیں تھیں۔
کیا فائر ہاکس جان بوجھ کر آگ لگاتے ہیں؟
ڈاکٹر بونتا کہ مطابق بہت سے پرندے آگ سے متعلق غیر معمولی معلومات رکھتے ہیں۔
جب وہ کہیں سے دھواں اٹھتے دیکھتے ہیں تو فورا وہاں پہنچ جاتے ہیں۔ یہ اپنی چونچوں میں جلی ہوئی ٹہنیاں اٹھا کر دوسرے مقامات تک لے جاتے اور از خود آگ لگاتے ہیں۔ڈاکٹر بونتا اپنی تحقیق میں لکھتے ہیں کہ یہ پرندے خصوصاً بلیک کائٹس غیر معمولی ذہین ہوتے ہیں۔ یہ کسی جگہ آگ لگاتے ہیں اور پھر قریب بیٹھ کر انتظار کرتے ہیں۔ جیسے ہی کیڑے مکوڑے اور حشرات آگ کی تپش سے پریشان ہو کر زمین سے باہر آتے ہیں یہ انہیں شکار کرلیتے ہیں۔
لاس اینجلس میں جنگلاتی آگ مزید پھیلنے کے خطرات
ڈاکٹر بونتا مزید بتاتے ہیں کہ آسٹریلوی مقامی افراد کے مطابق بلیک کائٹس اکثر اسکولوں اور پکنک پوائنٹ پر بھی نظر آتے ہیں۔ یہ تاک میں بیٹھے رہتے ہیں اور جیسے ہی انھیں موقع ملتا ہے یہ کھانے کی اشیاء چھین کر لے جاتے ہیں۔
کیا فائر ہاکس صرف آسٹریلیا میں پائے جاتے ہیں؟
سن 2015 میں کیے گئے ایک جائزے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال لگنے والی جنگلاتی آگ کے باعث 75 فیصد تک ٹراپیکل سوانا فاریسٹ جل چکے ہیں۔
یہ دنیا بھر میں ایک سال میں جلنے والی کل بایو ماس کا نصف ہے۔ ان اعداد و شمار سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جنگلاتی آگ بڑے پیمانے پر ماحولیاتی تبدیلیوں کا سبب بن رہی ہے۔آسٹریلیا میں 1997 سے 2011 تک تقریباً 18 فیصد جنگلات جل چکے تھے۔ جبکہ 2019 میں لگنے والی تباہ کن آگ سے 19 ملین ہیکٹر رقبے پر جنگلات جل کر خاکستر ہوئے اور تقریباً 1 ارب 25 کروڑ جنگلی جانور ہلاک ہو گئے تھے۔
کیلیفورنیا: جنگلاتی آگ کی تباہی کی تفتیش کے مطالبات
آسٹریلیا کے جنگلات میں آگ عموماً شدید گرم و خشک موسم میں لگتی ہے۔ مگر بڑی تعداد میں مقامی افراد سے یہ شواہد بھی ملے ہیں کہ جنگل میں محدود جگہ پر آگ فائر ہاکس نے لگائی جو بعد ازاں پھیلتی گئی۔
اسٹیفن پائن اریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی سے وابسطہ محقق ہیں جو دنیا بھر میں ہونے والے جنگلاتی آگ کے واقعات پر 40 کتب تحریر کر چکے ہیں۔
ان کی کتاب "فائر ان امریکہ، اے کلچرل ہسٹری آف رورل فائر"نے فاریسٹ ہسٹری سوسائٹی کا بہترین کتاب کا ایوارڈ حاصل کیا تھا۔اسٹیفن پائن کی تحقیق کے مطابق فائر ہاکس ایشیا، افریقہ اور یورپ میں بھی پائے جاتے ہیں۔ ان میں خاص طور پر بلیک کائٹس اور کئی آسٹریلوی پرندوں کی انواع ہجرت کر کے دیگر بر اعظموں تک پھیل چکی ہیں۔ ان کے مطابق ایسے کچھ شواہد بھی ملے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹیکساس اور فلوریڈا میں بھی کئی جگہ جنگل میں آگ فائر ہاکس کے باعث لگی۔
کیلیفورنیا میں جنگلاتی آگ: تباہ کن قدرتی آفات میں سے ایک
اس کے ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ فائر ہاکس سے جنگلاتی آگ کے واقعات بہت زیادہ رونما نہیں ہوتے کیونکہ پرندے عموماً جھنڈ کی صورت میں سفر کرتے ہیں جن میں بہت کم پرندوں کو آگ کی مدد سے شکار کی معلومات ہوتی ہیں۔
پرندے ایسا کیوں کرتے ہیں؟
اسٹیفن پائن کے مطابق پرندوں میں اس طرح کے رویے نئے یا انوکھے نہیں ہیں۔
ہر جاندار کی طرح پرندے بھی اپنے شکار سے متعلق معلومات رکھتے ہیں۔ انہیں علم ہوتا ہے کہ آگ کی تپش سے کیڑے اور حشرات باہر آئیں گے سو انہیں جہاں آگ ملتی ہے وہ اسے اٹھا کر گھنے جنگل میں ڈال دیتے ہیں جہاں کیڑے مکوڑوں کی بہتات ہوتی ہے۔ اس طرح انھیں باآسانی شکار مل جاتا ہے مگر بعض اوقات آگ جنگل میں پھیلتی چلی جاتی ہے۔لاس اینجلس کی جنگلاتی آگ، ایک لاکھ افراد کو نکلنے کا حکم
اس حوالے سے ڈاکٹر بونتا کہتے ہیں کہ 2016 ء میں پرندوں کے نظام اعصاب پر کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ پرندوں کے نیورون دیگر حیوانات سے مختلف ہوتے ہیں۔
وہ ہماری سوچ سے کہیں زیادہ ذہین ہوتے ہیں اور ان کی مسائل حل کرنے کی صلاحیت غیر معمولی ہوتی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اس حوالے سے مزید تحقیق ابھی جاری ہے جس سے پرندوں کے اعصاب اور ذہانت کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ ان کے مطابق عین ممکن ہے اس کہ مستقبل میں فائر ہاکس کے باعث لگنے والی جنگلاتی آگ کو روکنے میں بھی مدد مل سکے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دنیا بھر میں ڈاکٹر بونتا لاس اینجلس پرندوں کی کرتے ہیں جاتے ہیں جنگل میں ہوتے ہیں کے مطابق ہیں اور کے باعث جاتا ہے ہیں کہ
پڑھیں:
ہری پور ؛ سورج گلی کے پہاڑوں پر آگ بھڑک اٹھی
سٹی 42 : ہری پور کی تحصیل خانپور میں سورج گلی کے پہاڑوں پر اچانک آگ بھڑک اٹھی۔
ریسکیو 1122 ہری پور اور خانپور کی فائر فائٹر ٹیم موقع پر پہنچ گئی، ریسکیو ٹیم نے آگ بجھانے کا عمل شروع کر دیا، آگ کی نوعیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 1122 کی ہری پور سے بھی فائر فائٹر ٹیم روانہ کر دی گئی۔ پہاڑوں پر آگ بھڑکنے کی وجوہات سامنے نہیں آئیں ۔
ریسکیو ٹیم خان پور 1 گھنٹے سے مسلسل آگ پر قابو پانے کیلئے آپریشن کر رہی ہے۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دشوار گزار راستوں اور پانی کی رسائی نہ ہونے کے باعث آگ بجھانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
لاہور سمیت پنجاب میں قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز 3فروری سے ہوگا