UrduPoint:
2025-04-16@22:34:35 GMT

اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 فروری 2025ء) فلسطینی گروپ حماس نے ہفتہ یکم فروری کے روز تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے۔ فرانس اور اسرائیل کی دوہری شہریت کے حامل اوفر کالدیرون اور یارڈن بیباس کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا جبکہ اسرائیلی اور امریکی شہری کیتھ سیگل کو بعد ازاں غزہ سٹی کی بندرگاہ پر رہا کیا گیا۔

یوں انیس جنوری کو جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہونے کے بعد سے اب تک اٹھارہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔

مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی

حماس کا اسرائیل پر غزہ کو امداد کی ترسیل میں تاخیر کا الزام

غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا وقت آ چکا، چانسلر شولس

اس پیش رفت کے چند گھنٹوں بعد ہفتے کو ہی اسرائیلی حکام نے بھی 182 فلسطینیوں کو رہا کر دیا۔

(جاری ہے)

ان میں سے ڈیڑھ سو غزہ پہنچے جبکہ بتیس فلسطینیوں کو بس مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ لے گئی، جہاں سینکڑوں افراد نے ان کا استقبال کیا۔ رہائی پانے والے ایک شخص کو جلا وطن کر کے مصر بھیجا جائے گا۔ جنگ بندی کے اگلے مرحلے کے لیے مذاکرات آئندہ ہفتے

اب تک اٹھارہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ اس کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید 583 فلسطینیوں کو بھی رہائی ملی۔

باقی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور ان کی واپسی پر مذاکرات آئندہ ہفتے منگل کو شروع ہونے والے ہیں۔ مذاکرات کے اس دور یعنی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی پر بھی تبادلہ خیال ہونا ہے۔

جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران 33 یرغمالیوں کو رہا کیا جانا ہے، جن میں بچے، خواتین، بوڑھے مرد اور بیمار اور زخمی افراد شامل ہیں۔

60 سے زائد مردوں کی رہائی دوسرے مرحلے میں ہونی ہے، جس پر مذاکرات ہونا ابھی باقی ہیں۔ ابتدائی چھ ہفتوں پر محیط جنگ بندی کی شرائط پر اب تک مجموعی طور پر عملدرآمد ہو رہا ہے، گو کہ کئی چھوٹے واقعات پیش آئے ہیں، جن کا الزام فریقین ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔ زخمی فلسطینوں کی مصر منتقلی

دریں اثناء جنوبی سرحد پر رفع بارڈر کراسنگ کھلنے کے بعد ہفتے کو چند فلسطینیوں کو علاج کی غرض سے مصر جانے کی اجازت دی گئی۔

ان میں امراض قلب میں مبتلا افراد سمیت سرطان میں مبتلا بچے بھی شامل تھے۔ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے ایک اہلکار محمد زعقوت نے البتہ مریضوں کی بہت محدود تعداد میں منتقلی پر تنقید کی۔ ان کے مطابق اس وقت غزہ میں قریب اٹھارہ ہزار افراد کو بہتر طبی سہولیات درکار ہیں۔ جنگ کا پس منظر اور جنگ بندی معاہدہ

سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی گروپ حماس نے اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔

اس حملے میں 1,208 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس کے جنگجو ڈھائی سو کے قریب اسرائیلیوں کو یرغمال بنا کر بھی لے گئے تھے اور ان میں سے درجنوں اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔ یورپی یونین، امریکا اور چند دیگر مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

اس کے رد عمل میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں غزہ میں تقریباﹰ 47,000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ 15 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد مصر اور قطر کی ثالثی اور امریکی حمایت سے عارضی جنگ بندی معاہدہ طے پایا، جس کا اس وقت پہلا مرحلہ چل رہا ہے۔

ع س / ع ت / ع آ (نیوز ایجنسیاں)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی یرغمالیوں یرغمالیوں کو رہا فلسطینیوں کو کی رہائی رہا کیا

پڑھیں:

موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ

موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز

تل ابیب(سب نیوز) اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے 3 سربراہان سمیت 250 سے زائد سابق افسران اور اہلکاروں نے حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کردیا۔
موساد افسران نے اپنے بیان میں اسرائیلی فضائیہ کے اہلکاروں کی جانب سے لکھے گئے خط کی مکمل حمایت کی ہے جس میں انہوں نے اسرائیلی حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا تھا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ بیان سابق مذاکرات کار ڈیوڈ میدان کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جس پر موساد کے 3 سابق سربراہان ڈینی یاتوم، افرایم ہالیوی اور تامیر پاردو کے دستخط بھی موجود ہیں۔
موساد افسران نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ جنگ وہاں موجود یرغمالیوں اور اسرائیلی فوجیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے ۔موساد افسران کے بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ریاست اور اس کے شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
خط میں تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ غزہ جنگ ملکی سلامتی کے بجائے سیاسی و ذاتی مفادات کے لیے لڑی جا رہی ہے، فوج کی پالیسی واضح ہے کہ یہ سیاست کے لیے جنگیں نہیں کرتی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے بدنام زمانہ انٹیلی جنس یونٹ یونٹ 8200 کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی اس خط کی حمایت کی تھی۔اسرائیلی میڈیا کے بتانا ہے اسرائیلی بحریہ کے 150 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی حکومت کو خط لکھ کر غزہ جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے عالاوہ اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے والے درجنوں ریزرو ڈاکٹروں نے اسرائیلی وزیر دفاع، آرمی چیف اور فوج کے چیف میڈیکل آفیسر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد انہوں نے اپنے ملک کی خاطر خدمات انجام دیں لیکن جنگ کو 550 روز گزرنے کے بعد انہیں لگتا ہے کہ یہ جنگ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے لڑی جارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • موساد کے 3 سابق سربراہان اور 250 سے زائد اہلکاروں کا غزہ جنگ ختم کرنے کا مطالبہ
  • اسرائیل کی غزہ میں بربریت کی انتہا، شدید بمباری، 6 بھائیوں سمیت 37 فلسطینی شہید
  • صیہونی قیدیوں کی ایک مرحلے میں رہائی کیلئے حماس کی شرائط
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • لاپتہ افراد کی بازیابی اور سیاسی قیدیوں کی فی الفور رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں، لیاقت بلوچ 
  • موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ
  • غزہ جنگ بند کرنے کی ضمانت دیں تو تمام یرغمالیوں کی رہا کردیں گے؛ حماس کی پیشکش
  • جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس
  • اسرائیل طاقت کے ذریعے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکتا، حماس