لبنان کے ہاتھوں اسرائیل کی تباہی،بیت المقدس آزاد۔۔؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
ویلاگ اسلام ٹائمز اردو کی پیشکش ہے، جس میں اہم خبروں سے متعلق مفید تبصرے پیش کئے جاتے ہیں۔ ہر ہفتے کے روز، مختصر و مفید ویلاگز، دیکھنے و سننے والوں کی خدمت میں پیش کئے جائیں گے۔ سامعین سے گزارش ہے کہ یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں اور اپنی مفید آراء سے مطلع فرمائیں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز وی لاگ
#greatmarchgaza
#israelpalestinian
#middleeastupdates
ہفتہ وار پروگرام وی لاگ
وی لاگر:سید عدنان زیدی
تاریخ: 1 فروری 2024
پروگرام کا خلاصہ:
فلسطینی پناہ گزین لاکھوں کی تعداد میں اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہں ، اسرائیلی قابض حکومت کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں یہ ایک بڑی پیشر رفت ہے، جسے دنیا ایک انقلاب کے طور پر دیکھ رہی ہے۔
حماس کے مطابق غزہ کے مظلوم عوام نے یہ ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے، اور قابض اسرائیلی فوج کے منصوبے ناکام بنا دیاہے۔
کیا یہ فلسطین کی مکمل آزادی کی طرف پہلا قدم ہے؟
کیا عالمی برادری اسرائیل پر دباؤ ڈالے گی؟
کیا مقبوضہ بیت المقدس کی آزادی قریب آ چکی ہے؟
یہ سوالات اب عالمی سیاست کا حصہ بن چکے ہیں۔
فلسطینیوں نے اپنے حقوق کے لیے ایک نئی تاریخ رقم کر ڈالی۔
غزہ میں فتح کے جشن کے ساتھ ساتھ سرداروں کی یاد میں آنکھیں پر نم
رہبر مسلمین کی مزارِ امام خمینی رح اور شہداء دفاع مقدس و دفاع حرم مقدم کے مزارات پر حاضری دی
اسرائیلی شدت پسند وزیر ایتمار بن گویر نے فلسطینیوں کی واپسی کو اسرائیل کی مکمل شکست اور ح م ا س کی فتح قرار دے دیا۔
کیا اسرائیل حزب اللہ کے ساتھ لمبی جنگ کا ارادہ رکھتا ہے؟
حزب اللہ مکمل تیار، خطے کا مستقبل مزاحمت کے ہاتھوں میں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل نے اونراسے تعلقات منقطع کر لیے
تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2025ء)اسرائیل فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی سے تعلقات منقطع کر دے گا جس سے غزہ میں 15 ماہ کی جنگ کے بعد اس کی اہم خدمات کی فراہمی میں تعطل پیدا ہونے کا امکان ہے۔انروا کے اسرائیلی سرزمین پر کام کرنے پر پابندی ہو گی اور اس کے اور اسرائیلی حکام کے درمیان رابطہ بھی ممنوع ہو گا۔غیرملکی خبرساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اورین مارمورسٹین نے پابندی سے قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، انسانی امداد انروا کے اور انروا انسانی امداد کے برابر نہیں ہے۔ انروا حماس کی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے متاثرہ تنظیم کے برابر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 30 جنوری سے اور اسرائیلی قانون کے مطابق اسرائیل کا انروا سے کوئی رابطہ نہیں ہو گا۔(جاری ہے)
حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر نے صحافیوں کو بتایاکہ انروا میں حماس کے کارکنان سرایت کر گئے ہیں۔ اور مزید کہا، اگر کوئی ریاست انروا کی اعانت کرتی ہے تو وہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کرتی ہے۔مینسر نے کہا، انروا نے حماس کے 1,200 ارکان کو ملازم رکھا ہوا ہے جن میں دہشت گرد بھی شامل ہیں جنہوں نے سات اکتوبر کو قتل عام کیا۔ یہ امداد نہیں، یہ دہشت گردی کے لیے براہِ راست مالی مدد ہے۔ اسرائیل کی سپریم کورٹ نے فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیم عدالہ کی جانب سے انروا پر پابندی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔عدالت نے نوٹ کیا کہ یہ قانون انروا کی سرگرمی کو صرف اسرائیل کی خودمختار سرزمین پر روکتا ہی لیکن یہودیہ سامریہ اور غزہ کی پٹی کے علاقوں میں اس طرح کی سرگرمی پر پابندی نہیں لگاتا۔ مغربی کنارے کا بائبل میں نام یہودیہ سامریہ ہے۔تاہم پابندی کا اطلاق اسرائیل سے منسلک مشرقی یروشلم پر ہوتا ہے جہاں انروا کا مغربی کنارے میں کارروائیوں کے لیے فیلڈ ہیڈ کوارٹر ہے۔فیصلے پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک بیان میں عدالت نے کہا، یہ قانون تباہ کن انسانی نتائج کو نظر انداز کرتے ہوئی نافذ العمل ہو گا۔