جی ایچ کیو حملہ کیس: مزید 2 گواہان کے بیانات قلمبند، تصاویری ثبوت، تخمینہ رپورپ بھی پیش
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اڈیالہ جیل میں جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) حملہ کیس میں مزید 2 گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کرا دیے ہیں۔ انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کی جبکہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
ہفتہ کے روز استغاثہ نے کانسٹیبل عمران کے بیانات قلمبند کیے جنہوں نے 9 مئی کے حملوں کے دوران ہونے والے نقصانات کی تصاویر لی تھیں۔ انہوں نے ثبوت کے طور پر 15 تصاویر پیش کیں۔
علاوہ ازیں ایس ڈی او بلڈنگ اویس شاہ نے سرکاری نقصانات کی تخمینہ رپورٹ کے علاوہ اپنا تحریری بیان بھی عدالت میں پیش کیا۔ رپورٹ کے مطابق جی ایچ کیو پر حملے سے ہونے والا مالی نقصان 7 لاکھ 80 ہزار روپے تھا۔
تاہم 2 گواہ نامکمل ضمنی رپورٹس کی وجہ سے اپنے بیانات قلمبند کرانے سے قاصر رہے۔ استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد پر مشتمل 13 یو ایس بی ڈرائیوز بھی پیش کیں، جنہیں عدالت کی ہدایت کے مطابق کمپیوٹر میں محفوظ کیا گیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ کوئی بھی مبینہ ملزم فریق ڈیجیٹل ثبوت تک رسائی حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ اس کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔
پی آئی ڈی، پیمرا اور ایف آئی اے کو نوٹسز جاری کیے گئے جبکہ ایس ایس پی آپریشنز راولپنڈی کو انٹرنل سیکیورٹی سے متعلق مکمل رپورٹ جمع نہ کرانے پر نوٹس جاری کیا گیا۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 6 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ تمام زیرالتوا ضمنی رپورٹس کو حتمی شکل دے کر آئندہ سماعت تک پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو عمران خان کی کرپشن کیس میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران پی ٹی آئی کے حامیوں پر سرکاری عمارتوں اور فوجی تنصیبات کو آگ لگانے اور توڑ پھوڑ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
عمران خان پرباضابطہ طور پر 5 دسمبر 2023 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی اور وہ اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں نظربند ہیں۔ انہیں راولپنڈی پولیس نے جنوری 2024 میں 9 مئی کے احتجاج کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا اور انہوں نے بریت کی درخواست دائر کی تھی۔
ادھر بشریٰ بی بی کی 26 نومبر کے 31 مقدمات میں عبوری ضمانت میں 8 فروری تک توسیع کر دی گئی ہے۔ جج امجد علی شاہ نے 8 فروری سے قبل بشریٰ بی بی کو 31 مقدمات میں شامل تفتیش کرنے کی ہدایت کی اور حکم دیا کہ 8 فروری کو بشریٰ بی بی کو بھی عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بانی پی ٹی آئی بشریٰ بی بی بیانات تخمینہ رپورٹ توڑ پھوڑ جنرل ہیڈ کوارٹر جی ایچ کیو چیئرمین ضمنی رپورٹ عمران خان فرد جرم قلمبند کرپشن کیس گواہان مئی مظاہرے نومبر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی بیانات تخمینہ رپورٹ توڑ پھوڑ جنرل ہیڈ کوارٹر جی ایچ کیو چیئرمین ضمنی رپورٹ کرپشن کیس گواہان مظاہرے بیانات قلمبند جی ایچ کیو پیش کیا کیا گیا
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس: نقصان کی رپورٹ اور ڈیجیٹل شواہد عدالت میں پیش
راولپنڈی: 9 مئی کو جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے کے کیس سے متعلق تصاویر اور پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کی زیر صدارت ہوئی، جس دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو بھی کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
کیس کے دوران مزید دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، جن میں کانسٹیبل عمران اور ایس ڈی او اویس شاہ شامل تھے۔ گواہ کانسٹیبل عمران نے جی ایچ کیو حملے کی تصاویر عدالت میں پیش کیں، جبکہ گواہ اویس شاہ نے جی ایچ کیو گیٹ پر توڑ پھوڑ کی تخمینی رپورٹ پیش کی۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ جی ایچ کیو گیٹ پر ہونے والی توڑ پھوڑ سے 7 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اس کے علاوہ، جی ایچ کیو حملہ کیس کے شواہد پر مشتمل 13 یو ایس بیز بھی عدالت میں جمع کرائی گئیں، جس پر عدالت نے کہا کہ دفاعی وکلا یو ایس بی کی کاپیاں حاصل کر سکتے ہیں۔
عدالت نے اضافی رپورٹس ملزمان کو فراہم نہ کرنے پر ایس ایس پی آپریشنز کو طلب کیا۔ ان اضافی رپورٹس میں ایف آئی اے، پیمرا، انٹرنل سکیورٹی اور پی آئی ڈی کی رپورٹس شامل ہیں۔
ایس ایس پی آپریشنز سماعت کے دوران عدالت میں حاضر نہ ہو سکے، جس پر عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت سے پہلے اضافی رپورٹس وکلا صفائی کو فراہم کی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی، بشریٰ بی بی کی 26 نومبر کو درج 31 مقدمات میں عبوری ضمانت 8 فروری تک بڑھا دی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 6 فروری تک ملتوی کر دی، اور جج امجد علی شاہ نے ہدایت کی کہ 8 فروری سے قبل بشریٰ بی بی کو 31 مقدمات میں شامل تفتیش کیا جائے اور اس دن انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔