پہلی مرتبہ گھر خریدنے والوں کیلئے ٹیکس چھوٹ کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
حکومت نے رئیل اسٹیٹ اور ہاؤسنگ کے شعبے میں عوام کے لیے مراعات کا پیکیج تیار کرلیا۔
اسلام آباد:وزیراعظم نے سفارشات پرفیصلے کے لیے 3 فروری کو اہم اجلاس طلب کرلیا۔
وزیراعظم کو رہائشی گھروں کے لیے 3 منزلیں تعمیر کرنے کی اجازت دینے کی سفارش کی گئی ہے، اسی طرح پہلی مرتبہ گھر خریدنے پر ٹیکس کی مکمل چھوٹ دینے کی سفارش بھی شامل ہے جب کہ پراپرٹی کی خرید و فروخت پر عائد وفاقی اور صوبائی ٹیکسز کو ریوائز کرنے کی تجویز بھی ہے۔
علاوہ ازیں پراپرٹی فروخت کرنے پر ٹیکس 4 سے کم کرکے 2 فیصد مقرر کرنے، خریدار پر ٹیکس 4 فیصد سے کم کرکے اعشاریہ 5 فیصد مقرر کرنے،پراپرٹی کی خرید وفروخت پرفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے اور ہاؤسنگ کے لیے کم آمدن افراد کو ہاؤسنگ سبسڈی دینے کی سفارش کی گئی ہے۔
ہاؤسنگ اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکسز کو 14 فیصد سے کم کرکے 4 سے 4.
اس کے علاوہ ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو وزارت داخلہ کے بجائے وزارت ہاؤسنگ کے تحت کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ گھروں کے لیے آسان قرضہ اسکیم کو بحال کرنے کی سفارش کے ساتھ ساتھ ہاؤسنگ کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو سہولت دینے کی تجویز بھی منصوبے کا حصہ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہاو سنگ کے کی سفارش کی تجویز کرنے کی دینے کی پر ٹیکس کے لیے
پڑھیں:
ایف بی آر نے اساتذہ وریسرچرز سے 100فیصد انکم ٹیکس مانگ لیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 فروری2025ء)ایف بی آر نے اساتذہ اور ریسرچرز کو 100فیصد انکم ٹیکس ادا کرنے کے نوٹس بھیجنا شروع کر دئیے، دوسری جانب حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے ٹیچرز اور ریسرچرز کیلئے انکم ٹیکس میں 25فیصد چھوٹ دینے کی اجازت بھی مانگی گئی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق ایف بی آر نے 2سال کی طویل خاموشی کے بعد ٹیچرز اور ریسرچرز کو انکم ٹیکس نوٹس بھیجنا شروع کر دیے ہیں جن میں 100فیصد انکم ٹیکس چارج کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز میں جولائی 2022سے انکم ٹیکس ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ایف بی آر کی جانب سے 14جنوری کو نسٹ کے پرنسپل آفیسر کو دھمکی آمیز نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 25فیصد ٹیکس چھوٹ سے متعلق آپ کو اطلاع دی جاتی ہے کہ حکومت نے فنانس ایکٹ 2022کے تحت یہ چھوٹ واپس لے لی ہے، جس کا اطلاق جولائی 2022سے کر دیا گیا ہے۔(جاری ہے)
لہٰذا، نسٹ کو اپنے اساتذہ اور ریسرچر سے مکمل ٹیکس وصول کرکے جمع کرانا ہوگا، عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 161کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایاکہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایف بی آر کو ہدایت کی تھی کہ وہ ٹیکس میں چھوٹ کا معاملہ آئی ایم ایف کے سامنے اٹھائے جس کے بعد ایف بی آر کی جانب سے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا گیا، جس پر آئی ایم ایف نے ٹیکس چھوٹ بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ امید ہے کہ وزیرخزانہ قومی اسمبلی سے ٹیکس لاز ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر چھوٹ بحالی کا اعلان کر سکتے ہیں، ادھر فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے بھی ایف بی آر کی جانب سے ریسرچرز اور اساتذہ کیلئے 25فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔واضح رہے کہ ایف بی آر جولائی تا جنوری کے دوران ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور رواں مالی سال کے ابتدائی سات ماہ کے دوران ایف بی آر کو 470 ارب روپے کے ٹیکس خسارے کا سامنا ہے جبکہ جنوری میں ٹیکس خسارہ 86ارب روپے رہا ہے جس کے نتیجے میں ایف بی آر کو اساتذہ اور ریسرچرز سے ٹیکس وصولی یاد آگئی ہے۔واضح رہے کہ حکومت نے ٹیچرز اور ریسرچرز کو انکم ٹیکس میں 25فیصد چھوٹ دی تھی لیکن ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یہ چھوٹ جولائی 2022 سے واپس لے لی گئی ہے، حکام کے مطابق ایف بی آر کو یہ چھوٹ واپس لیے جانے کا علم تاخیر سے 2024 میں ہوا ہے۔