اسلام آباد:جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے پشاور ہائی کورٹ میں10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت اعلیٰ عدلیہ میں نئے ججز کی شمولیت کا عمل جلد مکمل کیا جائے گا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہونے والے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں 9 ایڈیشنل ججز کے لیے 40 ناموں پر غور کیا گیا تھا اور  تفصیلی مشاورت کے بعد کمیشن نے 10 ججز کی تقرری کی منظوری دے دی۔

اہم اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی تعیناتی کے معاملے پر بھی غور کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے صدر مملکت اور چیف جسٹس کو ایک خط ارسال کیا تھا، جس میں انہوں نے کسی دوسری ہائی کورٹ سے جج لانے یا چیف جسٹس مقرر کرنے کی ممکنہ کوشش پر اعتراض اٹھایا تھا۔

ججز نے خط میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہی 3سینئر ججز موجود ہیں، لہٰذا انہی میں سے کسی کو چیف جسٹس مقرر کیا جائے۔دوسری ہائی کورٹ سے جج لانے کے لیے بامعنی مشاورت ضروری ہے اور اس کے لیے واضح وجوہات فراہم کی جانی چاہییں۔

خط میں یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 2لاکھ ہے، جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس سے کم مقدمات ہیں، تو کیا ایسی صورت میں سینیارٹی سسٹم کو تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس ججز کی

پڑھیں:

باہر سے ججز لانے کا معاملہ: اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کا صدر مملکت اور چیف جسٹس کو خط

اسلام آباد: دوسرے ہائیکورٹ سے جج لانے  کی مخالفت پر  اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے صدر مملکت آصف زرداری اور چیف جسٹس کو خط ارسال کیا ہے، جس میں کہا گیا ہےکہ دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے نا چیف جسٹس بنایا جائے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے مشترکہ طور پر ایک خط ارسال کیا ہےکہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی تین سینئر ججز میں سے کسی کو چیف جسٹس بنایا جائے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے۔

ججز نے مزید کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری سینیارٹی کیسے تبدیل ہوسکتی ہے؟ لاہور ہائیکورٹ سے ججز لانے کا جواز نہیں بنتا کیونکہ وہاں پہلے سے ہی کوئی 2 لاکھ کے قریب کیسز التوا کا شکار ہیں، بہتر ہےکہ اسلام آباد ہائیکور ٹ میں موجود 3 سینئر ججز میں سے کسی ایک کو جسٹس ہائیکورٹ منتخب کیا جائے۔

خط کا متن میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے، خط لکھنے والے ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز، جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر کے نام بھی شامل ہیں لیکن ان دونوں ججز کے دستخط نہیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ کیلئے 10 ایڈیشنل ججز تعینات کرنے کی منظوری
  • پشاور ہائیکورٹ کیلئےڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے ناموں کی منظوری
  • جوڈیشل کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے لیے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری دیدی
  • جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، پشاور ہائیکورٹ کیلئے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری
  • جوڈیشل کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کیلئے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری دیدی 
  • جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، پشاور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کیلئے ناموں پر غور
  • عدالتوں میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری
  • باہر سے ججز لانے کا معاملہ: اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کا صدر مملکت اور چیف جسٹس کو خط
  • دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے، نہ چیف جسٹس بنایا جائے: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے خط لکھ دیا