حکومتی رہنما سینیٹر عرفان صدیی نے متنازع ’پیکا‘ ایکٹ کو صحافیوں کو اعتماد میں لیے بغیر پاس کرنا ایک کوتاہی قرار دیتے ہوئے اس پر مذاکرات کرنے اور ترامیم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ جب آئین میں 26 ویں آئینی ترمیم ہو سکتی ہے تو ’پیکا‘ ایکٹ بھی کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔

ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ ’پیکا‘ ایکٹ میں ترمیم کی گنجائش موجود ہے، وزیراعظم سے بات کی ہے اسے درست کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ’پیکا‘ قانون وزارت داخلہ کے حصے میں کیسے آیا؟، میں اس سارے عمل سے باہر رہا ہوں، میں جس مقام پر اس میں سامنے آیا اس وقت تک یہ قانون اسمبلی سے بھی پاس ہو چکا تھا۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ اس قانون کے حوالے سے پارٹی لائن سے ہٹ کر میری دوٹوک رائے ہے کہ صحافتی برادری کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا، اس کے لیے صحافتی تنظیموں کی رائے لینا بھی ضروری تھی اور ان سے اس ایکٹ کے فوائد اور نقصانات پر بھی بات کی جانی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ میری دوٹوک رائے ہے کہ جہاں جہاں صحافتی برادری اس قانون سے متاثر ہو رہی تھی وہاں وہاں ان سے رائے لینا اور اس کے اغراض و مقاصد کے بارے آگاہ کرنا بہت ضروری تھا، اس پر صحافیوں کے تحفظات جائز ہیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ وہ اس قانون کی روح کے خلاف قطعاً نہیں ہیں، یہ قانون قطعاً صحافیوں کے خلاف نہیں ہے نہ ہی صحافی اس کی زد میں آ رہے ہیں۔ جو لوگ صاف ستھری صحافت کرتے ہیں، جو ہر لفظ سوچ سمجھ کر بولتے ہیں، یوں اگر کسی کو پکڑنا ہو تو وہ کرایہ داری قانون میں بھی پکڑا جا سکتا ہے، مجھے خود کرایہ داری قانون کے تحت ہتھکڑی لگا دی گئی تھی۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ جب نیتیں خراب ہوتی ہیں تو کسی قانون کی ضرورت نہیں ہوتی، صحافیوں کو اعتماد میں نہ لینے ایک کوتاہی ہے جس کی میں پہلے ہی نشاندہی کر چکا ہوں کہ صحافیوں کو ہر حال میں اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی ترمیم ایکٹ پارٹی لائن پیکا ایکٹ حکومت رائے سینیٹر صاف ستھری صحافت صحافتی برادری صحافی عرفان صدیقی فوائد لفظ متنازع نقصانات وزارت داخلہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایکٹ پارٹی لائن پیکا ایکٹ حکومت سینیٹر صاف ستھری صحافت صحافتی برادری صحافی عرفان صدیقی فوائد لفظ نقصانات وزارت داخلہ عرفان صدیقی نے کہا کہ کو اعتماد میں صحافیوں کو

پڑھیں:

پیکا ایکٹ کی منظوری آزادی اظہار رائے پر قدغن کے مترادف ہے‘ فیک نیوز واچ ڈاگ

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) صدر مملکت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کی منظوری کے بعد فیک نیوز واچ ڈاگ کی جانب سے 45 صفحات پر مشتمل تفصیلی رپورٹ جاری کر دی گئی۔فیک نیوز واچ ڈاگ کی جانب سے قانون کو جمہوری روایات پر حملہ قرار دے دیا گیا ہے جبکہ قانون میں فیک نیوز کی متنازع اور مبہم تعریف پر اظہار تشویش بھی کیا گیا ہے۔فیک نیوز واچ ڈاگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متنازع قانون کی منظوری پاکستان میں آزادی اظہار رائے پر قدغن کے مترادف ہے، سخت سزاؤں اور بھاری جرمانے کے ذریعے عام آدمی کی رائے کو دبایا جا سکتا ہے، حکومت سخت قانون سازی سے قبل جعلی خبروں کے تدارک کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے قانون سازی کے عمل میں اسٹیک ہولڈرز کی رائے کو نظر انداز کیا گیا، قانون کی منظوری کے بعد سفارتی محاذ پر پاکستان کے چیلنجز میں اضافہ ہو گا۔فیک نیوز واچ ڈاگ رپورٹ میں پیکا ایکٹ 2025 ء کا چین، امریکا، بھارت، ترکیہ اور برطانیہ کے قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ بھی لیا گیا ہے جبکہ رپورٹ میں قومی اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے خدشات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔پیکا ایکٹ پر پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کا مؤقف بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے، فیک نیوز واچ ڈاگ کی جانب سے قانون کے غلط استعمال کے خدشات کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیکا متنازع قانون ہے: لیاقت بلوچ
  • حکومت نے پیکا پر جلد بازی کی، متنازع شک پر بات کرنے کو تیار ہیں: حکومتی نمائندگان
  • کندھکوٹ: پیکا قانون تسلیم نہیں کریں گے، صحافیوں کا اعلان
  • مانتا ہوں پیکا قانون سازی پر حکومت نے جلد بازی کی، عرفان صدیقی
  • متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں کے احتجاجی مظاہرے، سرکاری تقریبات کے بائیکاٹ کا اعلان
  • متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کی منظوری کیخلاف یوم سیاہ پر صحافیوں کا ملک بھر میں احتجاج
  • متنازع پیکا قانون کا مقصد جمہوریت کا گلا گھونٹنا ہے
  • پیکا ایکٹ کی منظوری آزادی اظہار رائے پر قدغن کے مترادف ہے‘ فیک نیوز واچ ڈاگ