ضرار خان کے کیریئر میں ماہرہ خان کا کردار
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کے ابھرتے ہوئے اداکار ضرار خان ایک فٹنس ٹرینر اور سوشل میڈیا کونٹینٹ کریٹر بھی ہیں۔اداکار ضرار خان نے حال ہی میں ڈیجیٹل سائٹ فوچیا میگزین کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح اداکارہ ماہرہ خان نے انہیں شوبز میں کیرئیر بنانے میں مدد کی۔اداکار ضرار خان نے کہا کہ میرے والد کا تعلق کوہاٹ جب کہ والدہ کا تعلق پشاور سے ہے ہم پشتون ہیں لیکن اب میری فیملی لاہور میں مقیم ہے۔اداکار نے کہا کہ والد پاک فوج میں تھے، جس کی وجہ سے میرا بچپن متعدد شہروں میں گزرا اور اسی کے ساتھ میں نے متعدد تعلیمی اداروں سے تعلیم بھی حاصل کی۔ضرار خان نے اپنے کیرئیر سے متعلق سوال کے جواب میں بتایا کہ سب سے پہلے مجھے ایک اشتہار میں کام کی پیشکش ہوئی تھی، جس کے بعد مجھے اداکارہ ماہرہ خان کے ساتھ فلم میں مختصر کردار کی پیش ہوئی۔اداکار نے انکشاف کیا کہ میں ماہرہ خان اور فواد خان کی فلم ’نیلوفر‘ کی کاسٹ میں بھی شامل ہوں، میں نے اس فلم میں مختصر کردار ادا کیا ہے، یہ فلم اب تک نامعلوم وجہ کے بنا پر ریلیز نہیں ہوئی ہے۔ضرار خان نے بتایا کہ فلم ’نیلو فر‘ میں کام کے دوران ہی میں ماہرہ خان کو پسند آیا جس کے بعد انہوں نے مجھے کام کی پیش کش کی، ماہرہ خان نے مجھے اپنی اسپورٹس سیریز میں شامل کیا اور پھر یوں شوبز میں میرے کیریئر کی شروعات ہوئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ماہرہ خان
پڑھیں:
عدالتوں کو مفلوج کر دیا گیا،کورٹ پیکنگ کے ذریعے انصاف کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 اپریل2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ عدالتوں کو مفلوج کر دیا گیا،کورٹ پیکنگ کے ذریعے انصاف کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں، دوسری جنگ عظیم کے دوران جب جرمن طیارے لندن پر بمباری کر رہے تھے تو ونسٹن چرچل نے کہا تھا اگر ہماری عدالتیں انصاف فراہم کر رہی ہیں، تو ہمیں شکست نہیں ہو سکتی، بدقسمتی سے آج ہمارا عدالتی نظام اس معیار کے بالکل برعکس کھڑا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان نے اڈیالہ جیل میں وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “دوسری جنگ عظیم کے دوران جب جرمن طیارے لندن پر بمباری کر رہے تھے تو وزیرِاعظم ونسٹن چرچل نے کہا تھا: "اگر ہماری عدالتیں انصاف فراہم کر رہی ہیں، تو ہمیں شکست نہیں ہو سکتی۔(جاری ہے)
" بدقسمتی سے، آج ہمارا عدالتی نظام اس معیار کے بالکل برعکس کھڑا ہے۔
انصاف نہ صرف تاخیر کا شکار ہے، بلکہ دانستہ طور پر دبایا جا رہا ہے۔ مجھے اور میری اہلیہ کو صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنا کر قید میں رکھا گیا ہے۔ میرے وکلا اور اہل خانہ سے ملاقات نہ ہونے دینا ان جعلی مقدمات کی قلعی کھول دیتا ہے۔ خواتین کے ساتھ جو غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے، وہ پوری دنیا کے سامنے پاکستان کا امیج تباہ کر رہا ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کو مسلسل جیل میں رکھنا، عالیہ حمزہ کی بلاجواز گرفتاری، اور بشریٰ بی بی کو ایسے مقدمے میں سزا دینا جس سے ان کا کوئی تعلق ہی نہیں، اس انتقامی طرز سیاست کا واضح ثبوت ہے۔ عدالتوں کو مفلوج کر دیا گیا ہے۔ مجھے اپنے وکلا سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ کورٹ پیکنگ کے ذریعے انصاف کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ میرے کیسز کی سنوائی ہی نہ ہو تاکہ جھوٹے مقدمات میں مجھے قید رکھا جا سکے۔ اور الیکشن کے بعد بننے والے جعلی حکومتی سیٹ اپ کو قانونی تحفظ دیا جا سکے۔ عمران خان کا مزید کہنا ہے کہ افغان مہاجرین سے متعلق موجودہ پالیسی ہرگز درست نہیں۔ ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک اور زبردستی ملک بدری کے اقدامات ملک میں مزید بدامنی اور نفرت کو ہوا دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ بلوچستان طرز کے اغوا کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں جو کہ انتہائی قابل تفشیش ہیں- “فیصلہ سازوں” کی غلط پالیسیوں کے نتائج کا ملبہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت پر آئے گا اس لیے علی امین کو ان معاملات پر ایکشن لینا چاہیے- دھاندلی کے کیسز ایک سال سے لٹکے ہوئے ہیں ، اس حوالے سے جنید اکبر سیاسی اور احتجاجی حکمت عملی بنائیں- بار کونسلز الیکشن میں انتظار پنجوتھہ انصاف لائیرز فورم کے اپنے امیدوار سامنے لائیں اور ساری پارٹی صرف اپنے امیدواران کو سپورٹ کرے-“