Nawaiwaqt:
2025-02-01@14:52:24 GMT

ضرار خان کے کیریئر میں ماہرہ خان کا کردار

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

ضرار خان کے کیریئر میں ماہرہ خان کا کردار

پاکستان شوبز انڈسٹری کے ابھرتے ہوئے اداکار ضرار خان ایک فٹنس ٹرینر اور سوشل میڈیا کونٹینٹ کریٹر بھی ہیں۔اداکار ضرار خان نے حال ہی میں ڈیجیٹل سائٹ فوچیا میگزین کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح اداکارہ ماہرہ خان نے انہیں شوبز میں کیرئیر بنانے میں مدد کی۔اداکار ضرار خان نے کہا کہ میرے والد کا تعلق کوہاٹ جب کہ والدہ کا تعلق پشاور سے ہے ہم پشتون ہیں لیکن اب میری فیملی لاہور میں مقیم ہے۔اداکار نے کہا کہ والد پاک فوج میں تھے، جس کی وجہ سے میرا بچپن متعدد شہروں میں گزرا اور اسی کے ساتھ میں نے متعدد تعلیمی اداروں سے تعلیم بھی حاصل کی۔ضرار خان نے اپنے کیرئیر سے متعلق سوال کے جواب میں بتایا کہ سب سے پہلے مجھے ایک اشتہار میں کام کی پیشکش ہوئی تھی، جس کے بعد مجھے اداکارہ ماہرہ خان کے ساتھ فلم میں مختصر کردار کی پیش ہوئی۔اداکار نے انکشاف کیا کہ میں ماہرہ خان اور فواد خان کی فلم ’نیلوفر‘ کی کاسٹ میں بھی شامل ہوں، میں نے اس فلم میں مختصر کردار ادا کیا ہے، یہ فلم اب تک نامعلوم وجہ کے بنا پر ریلیز نہیں ہوئی ہے۔ضرار خان نے بتایا کہ فلم ’نیلو فر‘ میں کام کے دوران ہی میں ماہرہ خان کو پسند آیا جس کے بعد انہوں نے مجھے کام کی پیش کش کی، ماہرہ خان نے مجھے اپنی اسپورٹس سیریز میں شامل کیا اور پھر یوں شوبز میں میرے کیریئر کی شروعات ہوئی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ماہرہ خان

پڑھیں:

پیکا ایکٹ: پیپلز پارٹی کا دہرا کردار

وطن عزیز میں یوں تو اکثر سیاسی جماعتیں دہرے کردار کی حامل ہیں تاہم پیپلز پارٹی اس حوالے سے اپنا ثانی نہیں رکھتی نعروں کی حد تک یہ جماعت غریبوں، محنت کشوں اور پسے ہوئے طبقات کی نمائندگی کی دعوے دار ہے مگر پارٹی کا ڈھانچہ دیکھا جائے، اس کے جماعتی اور حکومتی مناصب پر براجمان شخصیات کا جائزہ لیا جائے تو ہر جگہ سرمایا دار اور جاگیر دار چھائے ہوئے ملیں گے، کم وسائل شخص کسی اہم منصب پر ڈھونڈے سے نہیں ملے گا چنانچہ گزشتہ نصف سے زائد عرصہ کی پارٹی کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ حقیقت منکشف ہونے میں دیر نہیں لگے گی کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملک کے جاگیردار اور سرمایا دار طبقے کے مفادات کا تحفظ کیا ہے۔ اسی طرح ملک میں جمہوریت کے سب سے بلند آہنگ دعوے بھی پیپلز پارٹی کی قیادت ہی سے سننے کو ملتے ہیں مگر عملی کردار یہاں بھی یہی ثابت کرتا ہے کہ جنرل محمد ضیاء الحق کے مارشل لا کے استثنیٰ کے ساتھ پیپلز پارٹی کی قیادت نے ہر فوجی آمریت کو تقویت بھی پہنچائی ہے اور اس کے اقتدار کا حصہ بھی رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کے منافقانہ دہرے کردار کی متعدد دیگر مثالیں بھی پیش کی جا سکتی ہیں مگر ان کی تفصیل میں جائے بغیر ہم پارٹی کے تازہ ترین دہرے کردار اور قول و فعل کے تضاد کو دیکھیں تو پیکا کا متنازع قانون اس کی نادر مثال ہے، جس کے بل پر دستخط کر کے صدر آصف علی زرداری نے اسے ملک کا نافذ العمل قانون بنا دیا ہے جب کہ اب تک پیپلز پارٹی اس قانون کے خلاف زبانی احتجاج کرتی اور اسے آزادی اظہار کے منافی قرار دے کر ناقابل قبول قرار دیتی رہی ہے۔ ابھی چند روز قبل پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں جب پیکا ایکٹ کا معاملہ زیر غور آیا تو ارکان کی اکثریت کا موقف یہ تھا کہ بل جب صدر آصف زرداری کے پاس آئے تو وہ اسے اپنے پاس روکے رکھیں اور اس پر دستخط نہ کریں۔ اجلاس میں بعض ارکان نے پارٹی چیئرمین بلاول زرداری کو یہ بھی یاد دلایا تھا کہ تحریک انصاف کے دور اقتدار میں جب پیکا ایکٹ کا آغاز ہوا تھا تو بلاول زرداری خود بھی اس قانون کے خلاف احتجاج میں شریک ہوئے تھے اس لیے پارٹی کو اس بل کی منظوری میں زیادہ متحرک کردار ادا نہیں کرنا چاہیے ارکان مجلس عاملہ کے علاوہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خاں اور بعض دیگر اہم رہنما بھی پیکا ایکٹ کے خلاف بیانات دیتے رہے ہیں۔ گورنر پنجاب کا بیان تو جمعرات کے اخبارات میں بھی چھپا ہوا ہے، جب کہ صدر زرداری بدھ کو بل پر دستخط کر چکے تھے، گورنر سردار سلیم حیدر کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر تمام صحافی برادری سراپا احتجاج ہے اس لیے حکومت کو اس بل پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔ گورنر ہائوس میں پارٹی کارکنوں سے ملاقات میں گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی مظلوم طبقات کو اکیلا نہیں چھوڑے گی اور صحافیوں سمیت عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔ تاہم صدر مملکت آصف علی زرداری نے پیکا ایکٹ پر معمولی تاخیر بھی روا نہیں رکھی اور فوری طور پر اس پر دستخط کر کے حکومت کے موقف کی تائید و توثیق کر کے اپنے پارٹی رہنمائوں اور مرکزی مجلس عاملہ کے ارکان کے لیے شرمندگی کا وافر سامان فراہم کر دیا ہے۔ یہ البتہ الگ معاملہ ہے کہ پیپلز پارٹی میں منافقت، دو عملی اور قول و فعل کے تضاد پر شرمندہ ہونے کی روایت سرے سے موجود ہی نہیں۔ پارٹی کی تاریخ ایسی باتوں سے بھری پڑی ہے اور بیانات کو نظر انداز کر کے عملی کردار دیکھا جائے تو بل کی مخالفت کے دعویدار تمام پارٹی رہنمائوں نے قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیکا ایکٹ کے حق ہی میں ووٹ دیے ہیں!!

متعلقہ مضامین

  • ماہرہ خان نے کونسے نئے اداکار کو کام کا موقع دیا؟
  • نشے کی حالت میں وائرل ویڈیو پر معمر رانا کا بیان سامنے آگیا
  • ’جو مرضی کہتے رہیں مجھے فرق نہیں پڑتا‘، معمر رانا کا متنازع ویڈیو پر ردعمل
  • پیکا ایکٹ: پیپلز پارٹی کا دہرا کردار
  • بالی ووڈ اداکارہ ایشا دیول نے اپنی ناکامیوں کی وجہ بتا دی
  • بھارتی کرکٹر محمد سراج کے کس بالی ووڈ اداکارہ سے تعلقات بڑھنے لگے؟
  • ناگن 3 کی مشہور اداکارہ کس بھارتی کرکٹر سے ڈیٹ کررہی ہیں؟
  • اسٹیو اسمتھ نے ویرات کوہلی کا اہم ریکارڈ توڑ دیا
  • کنگنا رناوت کے سیاسی سفر نے ان کا فلمی کیریئر ڈبو دیا