اسلام آباد ہائیکورٹ کو مینج کرنے کا تاثر غلط ہے: مشیر قانون
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کو مینج کرنے کا تاثر غلط ہے: مشیر قانون WhatsAppFacebookTwitter 0 1 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر مشیر وزارتِ قانون بیرسٹرعقیل ملک نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے کے لیے مشاورت اور متعلقہ جج کی رضامندی ضروری ہے۔ بیرسٹرعقیل ملک نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو مینج کرنے کا تاثر غلط ہے، ایسا ممکن نہیں ہے کہ ہائیکورٹ کے جج کا تبادلہ کرکے اسے سینیارٹی میں دوسری ہائیکورٹ کے جج کے نیچے لگا دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی نہ مشاورت ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی پراسیس شروع ہوا ہے، جب آئین کسی چیز کی اجازت دیتا ہے تو اسے کوئی نہیں روک سکتا۔بیرسٹرعقیل ملک کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے کے لیے مشاورت اور متعلقہ جج کی رضامندی ضروری ہے، جج کسی بھی ہائیکورٹ سے آ سکتا ہے، یہ نئی تعیناتی نہیں ہے جس کے لیے نیا حلف لینے کی ضرورت ہو۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ
پڑھیں:
پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست، عدالت کا والد اور بیٹی کو ہرصورت پیش کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولش خاتون کی بیٹی کی حوالگی کی درخواست پر بچی کے والد عدیل خان اور بیٹی کو آئندہ سماعت پر ہر صورت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے پولش خاتون اننا مونیکا کی بیٹی انیتا مریم خان کی حوالگی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے بچی کے والد عدیل خان اور بیٹی کو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سماعت کے دوران والد عدیل خان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کراچی کے رہائشی ہیں اور یہ کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ انہوں نے دلائل دیے کہ پولینڈ کی عدالت سے ابھی تک بچی کی حوالگی کا کوئی حتمی حکم جاری نہیں ہوا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وہاں کیس کی کارروائی ابھی جاری ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ عدالت یہ دیکھ رہی ہے کہ آیا پولینڈ کی عدالت نے کیس کی Cognizance لے رکھی ہے اور آیا بچی کو قانونی کارروائی مکمل ہونے سے پہلے پاکستان لایا گیا تھا۔
جج نے کہا کہ والد اور بیٹی کو ہر حال میں پیش کیا جائے تاکہ بچی کی صحت اور موجودگی کا جائزہ لیا جا سکے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بچی کی والدہ نے متفرق درخواست دائر کی ہے جس میں انہیں آن لائن عدالت کے سامنے پیش ہونے کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی ہے، اگر عدالت مناسب سمجھے تو بچی کی والدہ خود بھی پیش ہوسکتی ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ اننا مونیکا بھی آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہوں۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بچی کی والدہ 15 اپریل کے بعد پاکستان آکر عدالت میں پیش ہوسکتی ہیں۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 22 اپریل تک ملتوی کردی۔