خیبر پختونخواہ جامعات میں وائس چانسلر تقرری کیس آئینی بینچ میں سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
خیبر پختونخواہ جامعات میں وائس چانسلر تقرری کیس کی سماعت آئینی بینچ میں سماعت کے لیے مقرر ہوگئی ہے جس کی سماعت جسٹس امین الدین سربراہی میں آئینی بینچ 6 فروری کو کرے گا۔
واضح رہے کہ خیبر پختونواہ میں 19 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کے عہدے خالی ہیں جبکہ تحریک انصاف کی حکومت نے 2022 میں وائس چانسلرز کی تقرریاں مشتہر کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے:گورنر اور وزیراعلیٰ پنجاب میں کشیدگی شدت اختیار کرگئی، گورنر ہاؤس سے وائس چانسلرز تعیناتی کی 13 سمریاں مسترد
خیبر پختونخواہ نگران حکومت کو الیکشن کمیشن نے وائس چانسلرز تقرری کی اجازت دی تھی تاہم تحریک انصاف نے فروری 2024 میں اقتدار میں آکر نگران حکومت سفارشات کو مسترد کردیا تھا۔
پشاور ہائیکورٹ نے کے پی حکومت کو قانون کے مطابق سفارشات پر عمل کا حکم دیا تھا جس پرخیبرپختونخوا حکومت نے پشاورہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
constitutional bench آئینی بینچ وائس چانسلرز یونیورسٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: وائس چانسلرز یونیورسٹی وائس چانسلرز میں وائس
پڑھیں:
بیوروکریٹ وائس چانسلر کی تعیناتی، سندھ اسمبلی کے سامنے اساتذہ کا مظاہرہ
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) کے تحت آج بعد نماز جمعہ سندھ اسمبلی کے سامنے سندھ کی مختلف جامعات کے اساتذہ نے بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے اردو سندھی اور انگریزی زبان میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بیوروکریٹ وائس چانسلر نامنظور، کنٹریکٹ بھرتی نامنظور اور تعلیم دشمن ترمیمی بل نامنظور کے نعرے درج تھے۔
احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے فپواسا سندھ کے رہنماؤں پروفیسر ناگ راج اور دیگر نے صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی سندھ کی جانب سے بیوروکریٹ وائس چانسلر کی بل کی منظوری کا نوٹس لیں اور اس بل کو واپس کرائیں۔
رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا یہ غیر جمہوری طرز عمل نا مناسب اور جامعات کے اساتذہ کے خلاف ہے، انھوں نے سندھ کی سرکاری جامعات میں جاری بحران کا براہ راست ذمہ دار وزیر اعلیٰ سندھ کو ٹھہرایا اور کہا کہ ان کے غیرسنجیدہ اور متکبرانہ رویے نے بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے۔
انکے مطابق حکومت کی لاپرواہی اور اشتعال انگیز رویے کی وجہ سے اساتذہ کو تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ تدریسی برادری بیوروکریٹس کو بطور وائس چانسلر قبول نہیں کرے گی۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محسن نے کہا کہ انجمن اساتذہ بیوروکریٹس کی تعیناتی کی شدید مخالفت کرتی ہے، آج اساتذہ کو اسمبلی پر لا کھڑا کیا ہے۔
دریں اثنا جمعہ کو بھی بیوروکریٹ وائس چانسلر کی تعیناتی کے خلاف سندھ کی 17 جامعات میں تدریسی عمل معطل رہا۔