اسکولوں میں طلبہ کو دوپہر کا مفت کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
سندھ حکومت نے عالمی ادارے کے اشتراک سے سرکاری اسکولوں میں بچوں کو دوپہر کا مفت کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ سے ورلڈ فوڈ پروگرام کی کنٹری ڈائریکٹر کوکو اوشی یاما (Coco Ushiyama) نے ملاقات کی ہے، جس میں اسکولوں کے بچوں میں غذائیت کی کمی اور خوراک جیسے چیلنجز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔پروگرام کا پہلا مرحلہ کراچی کے ضلع ملیر سے شروع ہوگا، اس سلسلے میں بیس لائن سروے بھی کیا جائے گا۔ اس پروگرام کی مدد سے 11 ہزار بچوں اور بچیوں کو 2 سال تک اسکول میں ’’ہاٹ میل لنچ بکس‘‘ مہیا کیے جائیں گے۔پروگرام کے ایک سال کے نتائج کی بنیاد پر دیگر شہروں کے سرکاری اسکولوں میں بھی ہاٹ میل لنچ بکس کی سہولت دی جائے گی، کھانا فراہم کرنے کے اس نظام کی مؤثر انداز میں مانیٹرنگ بھی کی جائے گی۔صوبائی وزیر نے کہا کہ خاندانی وسائل میں مشکلات اور آبادی کے رجحان کے سبب والدین بچوں کو بہتر غذا مہیا نہیں کر پاتے، بچوں میں غذائیت کی کمی جیسے مسائل کی وجہ سے ان کے سیکھنے کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔وزیر تعلیم نے کہا کہ ہم یہ پروگرام ایسے علاقوں میں شروع کرنا چاہتے ہیں جہاں غربت اور بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے، اسکولوں میں باقاعدہ کھانے کی دستیابی سے اسکول چھوڑنے کی شرح میں کمی اور حاضری بہتر کرنے میں بھی مدد ملے گی، ایسے گھرانے جہاں بچوں کو مزدوری پر بھیجنے کا دباؤ ہوتا ہے، وہ انھیں اسکول بھیجنے کو ترجیح دے سکتے ہیں۔ڈبلیو ایف پی کی کنٹری ڈائکریٹر نے کہا کہ متوازن خوراک بچوں کی ذہنی نشوونما اور یادداشت کو بہتر بناتی ہے، جس سے ان کے سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اوشی یاما نے کہا اسکول میں متوازن خوراک ملنے سے بچوں کی قوت مدافعت بڑھے گی، جس سے وہ مختلف بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسکولوں میں بچوں کو نے کہا
پڑھیں:
حکومت ایک سال میں امن وامان، سیاسی استحکام اور معیشت کو بہتر کرنے میں ناکام رہی
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 04 مارچ 2025ء ) سیاسی رہنماء مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت ایک سال میں امن وامان، سیاسی استحکام اور معیشت کو بہتر کرنے میں ناکام رہی، 60 فیصد پاکستان میں ریاست کی رٹ ختم ہوچکی ہے، امن وامان کے حوالے سے حکومت کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آتی۔ مہنگائی بڑھنے کی رفتار کم ہوئی ، لیکن 10 کروڑ پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں کسی بھی حکومت کی کارکردگی جانچنے کیلئے تین چیزیں اہم ہوتی ہیں، پاکستان کو جس بے یقینی اور سیاسی عدم استحکام کا سامنا تھا، کیا پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کو ختم کیا جاسکا ہے؟ کیا حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنا سکی ہے؟ کیا معیشت بہتر ہوئی ہے؟ حکومت سیاسی عدم استحکام کو ختم کرنے میں ناکام رہی ، اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے کوئی راستہ نہیں نکال سکی بلکہ صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا گیا ہے۔(جاری ہے)
حکومت کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔ حکومت جو مرضی کرلے لیکن جب سوال پوچھا جائے گا کہ آپ اس جگہ پر بیٹھنے کا جواز ہے تو کوئی جواب نہیں۔ پچھلے سال 2 ہزار کے لگ بھگ ہماری سکیورٹی فورسز کے اہلکار شہید ہوئے ایک ایسی جنگ میں شہید ہوتے جارہے ہیں ، بلکہ 60 فیصد پاکستان میں ریاست کی رٹ ختم ہوچکی ہے، 60 فیصد پاکستان میں مغرب کے بعد باہر نہیں نکل سکتے۔ کوئٹہ بلوچستان، بنوں، پارا چنا کی صورتحال سب کے سامنے ہے، امن وامان کے حوالے سے حکومت کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آتی۔ مہنگائی بڑھنے کی رفتار کی شرح میں کمی ہوئی ہے، لیکن ساتھ ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے کہ 10 کروڑ پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔