قلات میں فورسز کا آپریشن؛ 12 دہشتگرد مارے گئے، 18 جوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
راولپنڈی:
قلات میں فورسز کے ایک آپریشن کے دوران 12 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا جب کہ مقابلہ کرتے ہوئے 18 جوان شہید ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 31 جنوری اور یکم فروری کی درمیانی شب دہشت گردوں نے بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگچر میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی۔ یہ بزدلانہ کارروائی دشمن قوتوں کے اشارے پر کی گئی۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق دہشت گردوں کا مقصد بلوچستان کے پرامن ماحول کو خراب کرنا اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا تھا، جس پر سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری طور پر حرکت میں آئے۔
فورسز نے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بناتے ہوئے 12 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا ۔ اس دوران مقامی آبادی کی حفاظت اور سکیورٹی کو یقینی بنایا گیا۔
آپریشن کے دوران مادرِ وطن کے 18 بہادر سپوتوں نے جرأت و بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ فورسز پرعزم ہیں کہ اس بزدلانہ کارروائی کے ذمے داروں، سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق پاکستان کی سکیورٹی فورسز قوم کے شانہ بشانہ بلوچستان کے امن، استحکام اور ترقی کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنانے کے لیے سینہ سپر ہیں۔ ہمارے بہادر شہدا کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
پوری قوم دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سکیورٹی فروسز کے ساتھ ہے، صدر مملکت
صدر مملکت آصف علی زرداری نے ضلع قلات میں دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران 18 سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
صدر مملکت نے دہشت گردوں کے خلاف بروقت کارروائی کرنے اور جامِ شہادت نوش کرنے پر شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کارروائی کے دوران 12 دہشت گرد جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی اہلکاروں کی بہادری کو سراہا ۔
انہوں نے شہدا کے لیے بلندی درجات، اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی اور کہا کہ دہشتگرد عناصر بلوچستان کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں۔ ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کی خاطر سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ پاکستانی عوام ملک کا امن خراب کرنے والے عناصر کو مسترد کرتے ہیں۔ پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سکیورٹی فورسز کے دوران کے مطابق کے خلاف
پڑھیں:
بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟
مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کے پاس ہونے کے بعد مغربی بنگال سمیت کئی ریاستیں شدید احتجاج کی لپیٹ میں ہیں۔ مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صورتحال بدستور کشیدہ ہے، اور احتجاجی سرگرمیوں کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے جبکہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔ بی جے پی حکومت پر الزام ہے کہ وہ مسلمانوں کی آواز دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت کے ان اقدامات کو جمہوری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔ اسی دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر مغربی بنگال میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یہ قانون، جسے "کالا قانون" بھی کہا جاتا ہے، سکیورٹی فورسز کو غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے، جن میں بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور طاقت کا بے لگام استعمال شامل ہے۔
ناقدین کے مطابق اس قانون کے ذریعے ریاستی ظلم کو قانونی تحفظ مل جاتا ہے، اور جبری گمشدگیوں، غیرقانونی حراستوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا مقصد AFSPA کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا شکار بنا کر ان کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شناخت کو دبانا ہے۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا جا رہا ہے؟ اور کیا بھارت میں مذہبی شناخت جرم بن چکی ہے؟