سردی کی لہر برقرار، مری ، گلیات اور وادی لیپہ میں برفباری، گلیات میں 4 سے 5 انچ برف پڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم فروری ۔2025 )ملک کے بیشتر علاقوں میں سردی کی لہر برقرار رہی،مری، گلیات اور وادی لیپہ میں برفباری نے سردی کی شدت میں اضافہ کردیا ہے جبکہ گلیات میں 4 سے 5 انچ برف پڑ چکی ، مری میں بھی برفباری کا آغاز ہو گیا جبکہ لاہور سمیت پنجاب کے میدانی علاقوں میں دھند نے پھر ڈیرے ڈال لیے، حد نگاہ کم ہونے پر موٹروے بند کر دی گئی جبکہ فلائٹ شیڈول بھی بری طرح متاثر ہو کر رہ گیا.
(جاری ہے)
تفصیلات کے مطابق ڈی جی گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی شاہ رخ نے اپنے پیغام میں کہا کہ ایبٹ آباد گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا سٹاف مری روڈ پر ٹریفک روانی برقرار رکھنے کیلئے موجود ہے ہیوی مشینری کے ساتھ راستوں کو کلیئر کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ گلیات آنے والے سیاح اپنے ساتھ گرم ملبوسات لائیں، گاڑیوں کو سڑک کے کنارے کی بجائے محفوظ مقام میں پارک کریں ملکہ کوہسار مری میں برفباری کا سلسلہ جاری ہے، مری میں ٹھنڈی ہواﺅں کے چلنے سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا . سیاحوں کی بڑی تعداد مال روڈ پر نکل آئی، گلیات میں بھی آسمان سے روئی کے گالوں کی برسات ہوئی، بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں موسم سرد، لہہ میں پارہ منفی 9،قلات منفی 8،گوپس منفی 7 اور کالام میں منفی 6 رہا مری سٹی ٹریفک پولیس نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھند کے دوران فوگ لائٹس کا استعمال کریں، مری جانے سے قبل موسم اور ٹریفک کی صورتحال جانچ لیں. آزادکشمیر میں سدھنوتی، تراڑکھل اور پلندری میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی ہے، وادی لیپہ کے بلند مقامات بتھواڑ گلی روڈ، شیر گلی روڈ، پنجال گلی دا کھن، ریشیاں شمس پری، شیشہ مالی برف سے ڈھک گئے ہیں وادی لیپہ کا برف باری کی وجہ سے زمینی رابطہ دارالحکومت سے کٹ گیا ہے، وادی لیپہ بلند مقامات پر ایک فٹ سے زیادہ برف پڑ چکی ہے جبکہ گاﺅں میں چار انچ تک برف باری ریکارڈ ہو چکی ہے. وادی لیپہ میں برف باری اور راستوں کی بندش کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وادی لیپہ میں برف باری کا سلسلہ مزید 12 گھنٹے تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ادھر سکردو میں منفی 5، کوئٹہ، بگروٹ میں منفی 4، مالم جبہ، استور اور پارا چنار میں منفی 3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، بالائی خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں بادل برسنے کی نوید سنا دی گئی، گلگت بلتستان، کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی کی گئی. دوسری جانب لاہور سمیت پنجاب کے میدانی علاقوں میں دھند نے پھر ڈیرے ڈال لیے، حد نگاہ کم ہونے پر موٹروے بند کر دی گئی جبکہ فلائٹ شیڈول بھی بری طرح متاثر ہو کر رہ گیا ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق حد نگاہ انتہائی کم دھند کے باعث موٹروے کو مختلف مقامات سے بند کیا گیا ہے، موٹروے ایم 3 فیض پور سے ننکانہ صاحب تک دھند کی وجہ سے بند ہے، لاہور سیالکوٹ موٹروے ایم 11 اور موٹروے ایم 2 کو لاہور سے ہرن مینار تک حد نگاہ کم ہونے کی وجہ سے بند کردیاگیا. دھند کے باعث علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن بھی متاثر ہے ایوی ایشن ذرائع کے مطابق کراچی سے لاہور آنے والی نجی ایئر لائن کی پرواز 402 اور دبئی سے لاہور آنے والی نجی ایئر لائن کی پرواز 724 تاخیر کا شکار ہوگئی ، لاہور سے کراچی جانے والی نجی ایئرلائن کی پرواز 523 طیارے کی عدم دستیابی کے باعث اڑان نہیں بھر سکی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علاقوں میں کی وجہ سے میں منفی حد نگاہ سردی کی
پڑھیں:
اداکار سمیع خان کا سوشل میڈیا پر منفی رجحانات پر اظہارِ تشویش
پاکستانی ٹیلی ویژن کے مایہ ناز اداکار سمیع خان نے اپنے نئے ڈرامہ ’’شکوہ‘‘ کی تشہیر کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا صارفین سے ایک اہم شکوہ بھی کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کسی بھی معاشرے کی سوچ کا عکس ہوتا ہے اور یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ لوگ کس انداز میں سوچتے اور ردعمل دیتے ہیں نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں شرکت کے دوران سمیع خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کا رجحان اب اس طرف بڑھ چکا ہے جہاں صرف منفی چیزیں ہی وائرل ہوتی ہیں ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف تبصروں کی بات نہیں کر رہے بلکہ وائرل ویڈیوز میں بھی زیادہ تر مواد منفی پہلوؤں پر مشتمل ہوتا ہے اداکار نے کہا کہ ہمیں بطور قوم مثبت مواد کو فروغ دینے کا عزم کرنا ہوگا کیونکہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ معاشرہ بہتر ہو تو ہمیں سوشل میڈیا پر بھی مثبت پیغامات اور سوچ کو عام کرنا ہوگا سمیع خان جو ’’بشر مومن‘‘ ’’عشق زہے نصیب‘‘ ’’دھانی‘‘ اور ’’دنیاپور‘‘ جیسے مقبول ڈراموں میں اپنی جاندار اداکاری سے ناظرین کو متاثر کر چکے ہیں اب ایک نئے پروجیکٹ ’’شکوہ‘‘ کے ذریعے دوبارہ مداحوں کے دل جیتنے کو تیار ہیں تاہم اس بار انہوں نے اپنی اداکاری سے زیادہ معاشرتی رویوں پر سوال اٹھا کر ناظرین کو ایک نیا سوچنے کا زاویہ بھی فراہم کیا ہے