لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے دائر درخواستوں پر فریقین سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواستوں پر فریقین سے دوہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پہنور نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔دوران سماعت پولیس کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ لاپتہ شہری جاوید، نعیم، یونس خان اور سلیم الرحمان کی گمشدگی کے مقدمات درج کر لئے ہیں، لاپتہ افراد کا سراغ نہیں لگایا جا سکا تاہم تلاش جاری ہے۔جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس میں کہا کہ پولیس کو یہ تو معلوم ہونا چاہیے بندہ مرگیا ہے یا زندہ ہے، وقت ضائع کیے بغیر گمشدہ شہریوں کا سراغ لگانا ضروری ہے۔بعدازاں عدالت نے پولیس کو لاپتہ شہریوں کا سراغ لگانے کے لیے 2 ہفتوں کی مہلت دے دی اور آئی جی سندھ، سیکرٹری داخلہ اور دیگر کو دو ہفتوں میں تحریری جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: لاپتہ افراد
پڑھیں:
پیکا ترمیمی ایکٹ، وفاقی حکومت سمیت فریقین سے جواب طلب
درخواست میں یہ نکتہ اُٹھایا گیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ غیر آئینی ہے اور یہ آئین میں دی گئی آزادی اظہار کے تحفظ کے منافی ہے. درخواست میں استدعا کی گئی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیرآئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے صحافی جعفر بن یار کی درخواست پر سماعت کی۔ جس میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عدالت نے فوری حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا منظور نہیں کی اور درخواستگزار کے وکیل کو باور کرایا کہ پہلے درخواست پر جواب آنے دیں کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم سے پہلے کسی صحافتی تنظیم اور اسٹیک ہولڈر سے رجوع نہیں کیا اور فاسٹ ٹریک کے ذریعے اس ایکٹ کو منظور کرایا گیا ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت بذریعہ کابینہ ڈویژن، پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم سے پہلے کسی صحافتی تنظیم اور اسٹیک ہولڈر سے رجوع نہیں کیا گیا اور فاسٹ ٹریک کے ذریعے اس ایکٹ کو منظور کرا لیا گیا ہے۔ درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت فیک انفارمیشن پر تین برس قید اور جرمانے کی سزا ہوگی اور اس طرح پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزاؤں کے اضافے کے بعد رہی سہی آزادیِ اظہار بھی ختم ہو جائے گی۔ درخواست میں یہ نکتہ اُٹھایا گیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ غیر آئینی ہے اور یہ آئین میں دی گئی آزادی اظہار کے تحفظ کے منافی ہے. درخواست میں استدعا کی گئی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیرآئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔