حکومت چین کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کرے، پی بی سی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
چیف ایگزیکٹو احسان ملک نے خط میں کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا سن کر کونسل کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے، لیکن اس سے جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک میں ٹیرف کے مقابلے میں فرق برقرار رہ سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان بزنس کونسل نے مسابقتی ممالک کے ساتھ برآمدی مراعات کے جامع بینچ مارکنگ کی سفارش کرتے ہوئے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ خاص طور پر چین کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کرے۔ نجی ٹی وی کے مطابق حکومت نے برآمدات کا ہدف 60 ارب ڈالر مقرر کیا ہے، جسے 3 سال میں حاصل کیا جائے گا۔ پاکستان بزنس کونسل نے کہا کہ اس قابل ستائش مقصد میں علاقائی طور پر غیر مسابقتی توانائی کی لاگت، زیادہ ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکسوں سے کیش فلو کا بوجھ شامل ہیں۔ پی بی سی کے چیف ایگزیکٹو احسان ملک نے وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی بات کو سن کر کونسل کے ارکان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے، لیکن اس سے جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک میں ٹیرف کے مقابلے میں فرق برقرار رہ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمت میں حالیہ اضافے سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ براعظم افریقہ کے 54 ممالک میں ہماری مارکیٹ تک رسائی اور تجارتی نمائندگی بھارت کے مقابلے میں کم ہے، پی بی سی نے وزارت تجارت کے ساتھ ماضی کے تجارتی معاہدوں سے حاصل کیا گیا سبق شیئر کیا ہے۔ چیف ایگزیکٹو پی بی سی نے کہا کہ پی بی سی کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ برآمدات پر مبنی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایک وسیع معاہدے پر غور کرے، تاہم موجودہ سرمایہ کاری پالیسیاں مارکیٹ کی طلب کے مطابق براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے مقابلے میں اس طرح کی سرمایہ کاری کے حق میں فرق نہیں کرتیں۔
مالیاتی پالیسی اور ٹیکس نظام کے بارے میں احسان ملک نے کہا کہ پی بی سی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو بڑھانے کی حمایت کرتی ہے لیکن یہ سب کاروبار اور سرمایہ کاری کی ترقی کو فروغ دے کر کیا جانا چاہیے، تاکہ اسے برآمدات اور لوکل مینوفیکچرنگ کی طرف راغب کیا جاسکے، باضابطہ بنانے کارپوریٹائزیشن اور کمپنیوں کی لسٹنگ کی حوصلہ افزائی کی جاسکے اور ٹیکس بیس کو وسیع کیا جائے تاکہ ٹیکس سے محروم اور کم ٹیکس والے شعبوں کو شامل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ بجٹ کی طرح پہلے سے ٹیکسوں پر ٹیکس لگا کر جی ڈی پی کے تناسب میں اضافے کا ہدف حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ کاروبار کی ترقی کی حوصلہ افزائی کے برعکس ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی حوصلہ افزائی کے مقابلے میں سرمایہ کاری نے کہا کہ پی بی سی کے ساتھ
پڑھیں:
آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے بجٹ پر مذاکرات کا آغاز آئندہ ہفتے متوقع
اسلام آباد:آئی ایم ایف کی تکنیکی ٹیم کیساتھ اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ پر مذاکرات کا آغاز آئندہ ہفتے متوقع ہے جس میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق اگلے وفاقی بجٹ کیلئے ٹیکس تجاویز پر کام جاری اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ نئے ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو ٹیکس مراعات نہیں دی جائیں گی.
موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کی مراعات2035 تک ختم کردی جائینگی، کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے تحت پٹرول و ڈیزل پر فی لٹر پانچ روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز اور اسے اگلے مالی سال کے فنانس ایکٹ کا حصہ بنایا جائے گا.
مزید پڑھیں: سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست؛ حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ
آئی ایم ایف کیساتھ کاربن لیوی کی حد اور نفاذ کے طریقہ کار پر مشاورت ہو گی۔ ذرائع نے بتایا کہ نئے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے.
اس حوالے سے ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، پانچ سالہ نئی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرانے کی تیاری ہو رہی ہے جس کے تحت ملک بھر میں ای وی چارجنگ سٹیشنز قائم کئے جائینگے.
ریٹیلرز، ہول سیلرز اوردیگر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔