Daily Ausaf:
2025-04-13@19:42:17 GMT

خیبر پختونخوا میں بھتہ خوری کا نیا طوفان

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت خیبر پختونخوا میں بھتہ خوری کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شدت اختیار کر گیا ہے۔ سال 2022 اور 2023 میں بھی یہی صورتحال پیدا ہو گئی تھی، مگر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے منصب سنبھالنے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے سخت کارروائیاں کیں، جس کے نتیجے میں بھتہ خوری کے واقعات میں نمایاں کمی آ گئی تھی۔ تاہم اب ایک بار پھر یہ مافیا متحرک ہو چکا ہے اور کاروباری طبقہ شدید خوف و ہراس کا شکار ہے۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ان بھتہ خوروں کو کئی حلقوں سے سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ اس میں سرحد پار سے دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی، مقامی بدمعاش گروہ، اور بعض ضلعی انتظامیہ و پولیس کے اہلکار شامل ہوتے ہیں، جو ان عناصر کو غیر محسوس طریقے سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
بھتہ خوروں کی سرعام کاروائیوں کے باعث کاروباری طبقہ غیر محفوظ ہو چکا ہے۔ صنعتکار، ڈاکٹر، وکلا، اسکولوں اور ہسپتالوں کے مالکان، فیکٹری اونرز اور رئیل اسٹیٹ کے بڑے کھلاڑی سب سے زیادہ نشانے پر ہیں۔ جو لوگ بھتہ دینے سے انکار کرتے ہیں، انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، ان کے گھروں پر حملے کیے جاتے ہیں، اور بعض صورتوں میں انہیں اغوا بھی کرلیا جاتا ہے۔
ایسی صورتحال میں، کئی سرمایہ کار دبئی اور دیگر ممالک میں اپنا سرمایہ منتقل کر رہے ہیں۔ ایک طرف حکومت پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے دعوے کر رہی ہے، مگر دوسری جانب بھتہ خوری جیسے عوامل کی وجہ سے ملکی سرمایہ تیزی سے باہر جا رہا ہے جو معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔پشاور جو صوبے کا کاروباری حب ہے اس وقت خیبر پختونخوا میں بھتہ خوری کے سب سے زیادہ متاثرہ شہروں میں شامل ہے۔ زیادہ تر وارداتوں میں افغانستان کے فون نمبرز استعمال ہو رہے ہیں، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کے تانے بانے سرحد پار موجود عناصر سے ملتے ہیں۔ ماضی میں پشاور میں ایک ٹشو پیپر فیکٹری کے مالک سے بھتہ مانگا گیا، مگر انکار پر مسلح افراد نے فیکٹری کو آگ لگا دی جس سے کروڑوں کا نقصان ہوا۔ افغانستان کے ایک بڑے سرمایہ کار گروپ ’’الکوزی‘‘ کے ذمہ داران کو بھتہ نہ دینے پر پشاور سے اغوا کیا جا چکا ہے جو آخری اطلاعات تک ابھی تک اغوا کاروں کی حراست میں ہیں۔ پچھلے دو ماہ میں خیبر پختونخوا میں بھتہ خوری کے 70 سے زائد واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، جن میں پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، مردان، اور کوہاٹ سر فہرست ہیں۔ بھتہ نہ دینے والوں کے گھروں کے باہر دستی بم دھماکے کیے جارہے ہیں تاکہ خوف و ہراس پھیلایا جا سکے۔بھتہ خوری کے بڑھتے ہوئے واقعات نہ صرف مقامی کاروباری برادری کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ پورے صوبے کی معیشت پر بھی منفی اثر ڈال رہے ہیں۔ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو مزید سرمایہ کار خیبر پختونخوا سے نقل مکانی پر مجبور ہو جائیں گے۔ ملک میں پہلے ہی معاشی بحران ہے، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور کاروباری سرگرمیاں ماند پڑ رہی ہیں۔ ایسے میں بھتہ خوری کی لہر معیشت کو مزید کمزور کر رہی ہے۔س سیکورٹی ادارے اور پولیس اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں مگر یہ ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت مل کر ایک جامع پالیسی تشکیل دیں جس کے تحت بھتہ خوروں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔
خیبر پختونخوا کے نئے انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید کے لیے بھتہ خوری سب سے بڑا چیلنج ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس سنگین مسئلے کو کس حد تک قابو میں لا سکتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں پشاور میں ایک اہم کارروائی کے دوران پولیس نے ایک خطرناک بھتہ خور گروہ کے سرغنہ محمد عبداللہ کو گرفتار کیا، جو خود کو کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کا رکن ظاہر کرتا ہے۔ یہ ملزم پشاور کی ایک نامی گرامی کاروباری شخصیت ذوالفقار علی سے ایک کروڑ روپے بھتہ طلب کر رہا تھا۔ بھتہ نہ دینے پر اس نے ذوالفقار علی کے گھر پر فائرنگ کر دی جس کی زد میں قریب موجود ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کا گھر بھی آیا۔
اس واقعے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور عبداللہ کو گرفتار کر کے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جہاں اس کی ضمانت منسوخ کر دی گئی اور اسے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔بھتہ خوروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر پولیس اور سیکورٹی ادارے بھرپور حکمت عملی کے ساتھ ان عناصر کے خلاف کارروائی کریں تو انہیں جڑ سے ختم کیا جا سکتا ہے۔یہ بھی ضروری ہے کہ مقامی سطح پر موجود بدمعاش گروہوں کے خلاف بھی کریک ڈائون کیا جائے، جو بھتہ خوری کے عالمی نیٹ ورک کا حصہ بن چکے ہیں۔ اگر ان پر ہاتھ نہ ڈالا گیا تو یہ سلسلہ مزید خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔اس کے علاوہ، ان جرائم کے خلاف سخت قوانین بنانا اور ان پر فوری عمل درآمد کرنا بھی ضروری ہے۔ انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت بھتہ خوروں کو سخت سزائیں دی جائیں۔ پولیس اور حساس اداروں کو مشترکہ آپریشنز کر کے ان گروہوں کا قلع قمع کرنا ہوگا۔
پاکستان کو افغان حکومت سے سفارتی سطح پر بھی یہ معاملہ اٹھانا چاہیے تاکہ افغان سرزمین سے بھتہ خوری کے لیے استعمال ہونے والی کالز اور سہولت کاری کو روکا جا سکے۔ جو پولیس افسران اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکار بھتہ خوروں کی مدد کر رہے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ جو لوگ نشانے پر ہیں، انہیں پولیس اور رینجرز کی خصوصی سیکیورٹی دی جائے تاکہ وہ بلا خوف و خطر اپنا کام جاری رکھ سکیں۔خیبر پختونخوا میں بھتہ خوری کا دوبارہ عروج پر پہنچ جانا ایک خطرناک صورتحال ہے۔ یہ مسئلہ صرف خیبر پختونخوا تک محدود نہیں کراچی، کوئٹہ اور لاہور میں بھی بھتہ خوری کے چند کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جو ظاہر کرتے ہیں کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ وبا پورے ملک میں پھیل سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بھتہ خوری کے بھتہ خوروں رہے ہیں کے لیے رہی ہے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل عمران خان کی اجازت کے بعد ہی منظور کیا جائے گا، تحریک انصاف

پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ مائنز اینڈ منرلز بل بانی چیئرمین عمران خان کی اجازت کے بعد ہی خیبر پختونخوا اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘ہماری معدنیات وفاق کے حوالے نہ کی جائیں‘، خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل متنازع کیوں؟

خیبر پختونخوا اسمبلی میں زیر بحث مائنز اینڈ منرلز بل پر تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا تفصیلی اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بل کے تمام اہم نقاط پہ جامع اور مفصل  وضاحت پیش کی۔

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کی جانب سے جاری کردہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے اس بل کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور متفقہ طور پر طے کیا کہ بل میں صوبائی خود مختاری، حقوق و معدنی وسائل وفاق، ایس آئی ایف سی یا کسی بھی وفاقی ادارے  کو منتقل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں ہوگی۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مثبت تجاویز کو خوش آمدید کہا جائے گا اور بل کی منظوری سے قبل دیگر پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں بل پیش کیا جا چکا ہے اور اس پر بحث جاری ہے لیکن یہ بل عمران خان کے ایجنڈے، منشور، بیانیے اور عوامی امنگوں  کے عین مطابق ہوگا۔

مزید پڑھیے: مائنز اینڈ منرلز سب صوبوں کا معاملہ ہے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

کمیٹی نے طے کیا بل کی منظوری قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اس بل پر کسی قسم کی جلد بازی نہ کی گئی تھی نہ کی  جا رہی ہے اور نہ کی جائے گی۔

عمران خان کی جانب سے 8 اپریل کی ملاقات کی ہدایات

اعلامیے کے مطابق عمران خان سے ملاقات کرنے والے افراد کو ملاقات کی تفصیلات یا ہدایات پر میڈیا سے بات چیت کرنے سے سختی سے منع کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان سے ہفتے میں 2 دن ملاقاتیں بحال، باہر آکر میڈیا ٹاک کی اجازت نہیں ہوگی

قائد عمران خان کی حکم کے مطابق ان سے ملاقات کرنے والی شخصیات ان کی ہدایات تحریری طور پر پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات کو دیں گے اور وہ تحریری ہدایات و بیانات صرف اور صرف مرکزی سیکریٹری اطلاعات ہی جاری کرنے کے مجاز ہوں گے اور ان کے علاوہ کسی بھی بیان کو مصدقہ نہیں سمجھا جائے گا۔

ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کا حکم

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پارٹی عہدیدار ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کریں وگرنہ خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری ہوگا۔ اگر پارٹی عہدہ رکھنے والے نے اس حکم کی خلاف ورزی کی تو اس سے ذمہ داری واپس لے لی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات عمران خان کی رہائی میں حائل ہیں؟

دریں اثنا بیرسٹر گوہر کو پنجاب کے چیف آرگنائزر کے اختیارات سے متعلق آگاہی دی گئی۔ چیف آرگنائزر کے ساتھ 6 رکنی مشاورتی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت بھی دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی تحریک انصاف سیاسی کمیٹی خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 عمران خان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا حکومت ایجوکیشن ایمرجنسی پر کام کر رہی ہے، شہاب علی شاہ
  • مائنز اینڈ منرلز سے 5 اعشاریہ 70 ارب رائلٹی ملی، ترجمان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
  • پی ڈی ایم حکومت میں خیبر پختونخوا میں دہشت گرد پھر شروع ہوئی، ظاہر شاہ طورو
  • پنجاب اور خیبر پختونخوا کے  کئی علاقوں میں زلزلہ
  • خیبر پختونخوا میں شدید گرمی کی لہر، ہیٹ اسٹروک کا انتباہ جاری
  • خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل عمران خان کی اجازت کے بعد ہی منظور کیا جائے گا، تحریک انصاف
  • مفت سہولت ختم،خیبر پختونخوا میں پہلی بار پولیس سرٹیفیکٹ فیس مقرر
  • خیبر پختونخوا میں پولیس سرٹیفکیٹ بنوانے کی فیس مقرر
  • خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارش
  • کے پی حکومت کا صوبے کو ’ہارڈ ایریا‘ ڈیکلیئر کرنے کا مطالبہ