پیکا متنازع قانون ہے: لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
نائب امیر جماعت اسلامی---فائل فوٹو
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ پیکا متنازع قانون ہے۔
جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس قانون میں اصلاحات کے لیے مذاکرات کرے۔
نائب امیرِ جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے پیکا ایکٹ سے متعلق کہا ہے کہ جماعت اسلامی پیکا ترامیم قانون سازی کے خلاف صحافیوں کے ساتھ ہے۔
لیاقت بلوچ کا مزید کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ظلم ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت بجلی سستی کرنے کے لیےسنجیدہ اقدامات کرے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی لیاقت بلوچ
پڑھیں:
افغانستان کی سرزمین کسی صورت پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، حافظ نعیم الرحمن
دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں مولانا حامد الحق کے ورثا سے اظہار افسوس کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر نے مولانا حامد الحق شہید اور ان کے والد مولانا سمیع الحق شہید کی دینی و ملی خدمات کو خراج تحیسن پیش کیا اور دالعلوم حقانیہ کی دینی تعلیم و اشاعت کے میدان میں اہم کردار کی تحسین کی۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک پہنچ کر جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق کی شہادت پر ان کے بھائی اور صاحبزادگان مولانا عثمان الحق، مولانا عبدالحق اور مولانا عرفان الحق سے اظہار تعزیت کیا اور خودکش دھماکہ میں شہید ہونے والے مولانا حامد الحق اور دیگر شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ جماعت اسلامی کے پی کی قیادت امیر صوبہ خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم، امیر صوبہ وسطی عبدالواسع اور امیر صوبہ شمالی عنایت اللہ خان بھی امیر جماعت کے ہمراہ تھی۔ تعزیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے مولانا حامد الحق شہید اور ان کے والد مولانا سمیع الحق شہید کی دینی و ملی خدمات کو خراج تحیسن پیش کیا اور دالعلوم حقانیہ کی دینی تعلیم و اشاعت کے میدان میں اہم کردار کی تحسین کی۔ انہوں نے ادارہ میں خودکش دھماکہ کو وفاقی و صوبائی حکومتوں اور سیکیورٹی اداروں کی ناکامی قرار دیتے ہوئے اس کی فوری تحقیقات اور مجرموں اورمنصوبہ سازوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک اور خصوصی طور پر کے پی میں امن عامہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے۔ کے پی میں دینی تعلیم کے لیے وقف اہم اور تاریخی ادارے میں خودکش دھماکہ سے بذات خود اہم سوال پیدا ہوگیا ہے کہ سیکیورٹی کی صورتحال کس قدر خراب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کو فی الفور امن کے لیے بامعنی مذاکرات کرنا ہوں گے، دونوں ممالک کی آپسی لڑائی سے دونوں ممالک کے عوام کا نقصان اور دشمنوں کا فائدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی صورت پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔