عمران خان، بشریٰ بی بی سیاسی قیدی ہیں، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ مہنگائی مزید بڑھے گی۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں۔ مہنگائی مزید بڑھے گی۔ ایف بی آر گاڑیاں خریدنے جا رہا ہے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ پنجاب کی انتظامیہ پی ٹی آئی کو جلسہ نہیں کرنے دی رہی۔ بلوچستان کے راستے اگر 500 ارب روپے کا پیٹرول اسمگل ہوتا تو اس کا کون ذمہ دار ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی سیاسی قیدی ہیں۔
ضمانت میں توسیع
دوسری جانب لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمر ایوب کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانت میں 18 فروری تک توسیع کردی۔ عدالت نے پولیس کو تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے استفسار کیا کہ کیا عمر ایوب کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے جس پر پولیس نے جواب دیا کہ نہیں ابھی بیانات ریکارڈ ہونا باقی ہیں۔ عمر ایوب نے عدالت کو بتایا کہ میں خود جے آئی ٹی گیا تھا تاہم اپنا موقف پیش نہیں کرپایا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عمر ایوب
پڑھیں:
افغانستان کا پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کا ایک اور واضح ثبوت سامنے آگیا
افغان نائب گورنر کے بیٹے یوسف کی ٹی ٹی پی دہشت گردوں کے ساتھ ہلاکت ثابت کرتی ہے کہ افغانستان کھلم کھلا پاکستان میں دہشت گردی کو سپورٹ کر رہا ہے۔ افغانستان میں ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروپس کو ٹریننگ، اسلحہ اور محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ کھلی جارحیت ہے، جسے مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے، افغان طالبان کے اعلیٰ عہدیدار کے بیٹے کی ٹی ٹی پی کے ساتھ ہلاکت اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے۔ 30 جنوری 2025ء کو افغان صوبہ بادغیس کے نائب گورنر مولوی غلام محمد کے بیٹے بدرالدین عرف یوسف سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں کلاچی، ڈیرہ اسماعیل خان میں ہلاک ہونے والے 3 دہشت گردوں میں شامل تھا، وہ فتنہ الخوارج (FAK) کے دہشت گردوں کے ساتھ مارا گیا۔ افغان نائب گورنر کے بیٹے یوسف کی ٹی ٹی پی دہشت گردوں کے ساتھ ہلاکت ثابت کرتی ہے کہ افغانستان کھلم کھلا پاکستان میں دہشت گردی کو سپورٹ کر رہا ہے۔ افغانستان میں ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروپس کو ٹریننگ، اسلحہ اور محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ کھلی جارحیت ہے، جسے مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
افغانستان میں موجود دہشت گرد گروپس نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ کابل کی حکومت ان گروہوں کو تحفظ دے کر کھلی جنگ چلا رہی ہے۔ افغانستان نے ہمیشہ دہشت گردوں کو پناہ دی اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ ٹی ٹی پی کے ساتھ افغان طالبان کے روابط اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ جب بھی افغانستان پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کو استعمال کرے گا، پاکستان ان کا بھرپور جواب دے گا، افغانستان کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی اب مزید برداشت نہیں کی جائے گی۔ افغانستان کا دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطے کے استحکام کے لیے خطرناک ہے۔ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردی برداشت نہیں کرے گا۔