Express News:
2025-04-16@22:51:14 GMT

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

(تحریر: سہیل یعقوب)

آج کل سنا ہے کہ ستارے لائن پر آگئے ہیں۔ اب آپ ہی بھلا بتائیے کہ وہ اسٹار ہی کیا ہوا جو لائن پر آگیا ہو۔ اس لیے وہ یقیناً ستارہ نہیں بلکہ سیارہ ہوگا۔ اس پر تصحیح کی گئی کہ ستارے یا سیارے لائن پر نہیں آئے ہیں بلکہ قطار میں آگئے ہیں۔

اب سوال یہ ہوا کہ ستارے اور سیارے میں کیا فرق ہے؟ ستارے کی اپنی روشنی ہوتی ہے کہ جس کا اخراج ہوتا ہے اور سیارہ وہ ہوتا ہے کہ جس کی اپنی روشنی نہ ہو۔ اس لحاظ سے تو واپڈا اور K الیکٹرک بھی ستارے ہوئے۔ واقعی واپڈا اور K الیکٹرک ہمارے ملک کے ستارے ہی تو ہیں اور باقی ہم سب سیارے ہیں، جو ان کے اردگرد گھومتے ہیں اور صرف گھومتے ہی نہیں بلکہ بل کے ذریعے گھما بھی دیے جاتے ہیں۔

کہتے ہیں کہ یہ سیارے پانچ یا دس سال میں ایک دفعہ قطار میں آتے ہیں اور آج کل چھ سیارے قطار میں آئے ہوئے ہیں، جن میں سے چار یعنی زحل، زہرہ، مشتری اور مریخ کو بغیر کسی ٹیلی اسکوپ کے دیکھا جاسکتا ہے اور باقی دو یعنی نیپچون اور یورینس کو دیکھنے کےلیے نہ صرف طاقتور ٹیلی اسکوپ کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ بہتر ہوتا ہے کہ شہر سے باہر جاکر دیکھا جائے تاکہ آسمان صاف ہو۔ ان چار سیاروں کو دیکھنے کےلیے ہم 23 جنوری کی شام پی آئی اے پلانیٹوریم پہنچے، جہاں کراچی اسپیس آبزرویٹری کے مہدی حسین کے ساتھ وقت طے تھا اور وہ اپنی ٹیم اور ٹیلی اسکوپ کے ساتھ موجود تھے۔

انھوں نے سب سے پہلے تو وہاں موجود تمام لوگوں کو اس حوالے کچھ معلومات بہم پہنچائیں کہ ان سیاروں کو دیکھنے کےلیے پچیس جنوری یا کوئی خاص دن نہیں بلکہ فروری کے ابتدائی دنوں تک ان کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ سب سے پہلے ہم نے زحل کا نظارہ کیا۔ یہ سورج سے چھٹا سیارہ ہے اور نظام شمسی کا دوسرا بڑا سیارہ ہے۔ سب سے بڑا سیارہ مشتری ہے۔ زحل کے گرد گیس کا بہت بڑا ہالہ بھی دیکھا۔ اس کے بعد زہرہ کو دیکھا۔ یہ زمین سے قریب ترین سیارہ ہے، اس لیے اس کو زمین کی بہن بھی کہا جاتا ہے۔ مقدر کا سکندر میں ریکھا کا نام ’’زہرہ بائی‘‘ شاید اسی سیارے سے متاثر ہوکر رکھا گیا تھا۔

اس کے بعد ہم نے مشتری کو دیکھا اور اس کے چار چاند بھی دیکھے۔ دو مشتری سے اوپر تھے اور دو اس کے نیچے۔ آج کل مشتری کے حوالے سے سماجی ذرائع ابلاغ پر ایک خبر چل رہی ہے کہ ’’نام مشتری، کام اوکاڑہ کی نجمہ کی جاوید سے شادی کو روکنا۔‘‘ بھئی ایمانداری کی بات ہے کہ ہمیں تو کوئی ایسی بات نظر نہیں آئی بلکہ مجھے تو سرے سے مشتری کی اوکاڑہ یا اس کی نجمہ میں ہی کوئی دلچسپی نظر نہیں آئی اور جاوید میں تو ویسے بھی کسی کو کوئی دلچسپی نہیں۔

اس کے بعد ہم نے مریخ دیکھا، جس کو دیکھ کر میٹ ڈیمن کی The Martian یاد آگئی، جو کہ ایک بہت ہی شاندار فلم تھی۔ آج کل ویسے بھی انسان مریخ پر رہائش کا سوچ رہا ہے، اس حوالے سے ماضی میں Total Recall بھی بن چکی ہے۔ ہندوستان نے بھی ’’مشن منگل‘‘ کے نام سے فلم بنائی ہے۔ ہندی میں Mars کو منگل کہتے ہیں۔

سورج اور آٹھ سیارے نظام شمسی کا حصہ ہے۔ ہماری گیلیکسی (Galaxy) کا نام ملکی وے ہے کہ جس میں نامعلوم ایسے کتنے نظام گردش کررہے ہیں۔ اس کائنات میں اربوں کھربوں گلیکسی ہیں کہ جس سے ہم اس کائنات کی وسعت کے بارے میں سوچ تو سکتے ہیں پر اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے اور یقیناً اس پوری کائنات کا ایک ہی خالق اور مالک ہے کہ جس کے تابع یہ پورا نظام ہے۔ پھر یوں ہماری سیاروں کی سیر اپنے اختتام کو پہنچی۔ 

آخر میں ایک بات اور اس تحریر کا اختتام۔ اگر کسی طرح ہم مریخ یا کسی دوسرے سیارے پر پہنچ بھی گئے اور جب ہم انھیں بتائیں گے کہ ہم آپ کے سیارے پر رہنے آئے ہیں اور اگر انھوں نے ہم سے پوچھا کہ آپ نے اپنے سیارے کے ساتھ کیا کیا؟ تو میرے پاس تو اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔ اگر آپ کے پاس اس کا جواب ہو تو ضرور بتائیے گا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہیں بلکہ ہے کہ جس ہیں اور کے ساتھ

پڑھیں:

بیرون ملک مقیم پاکستانی صرف سفیر نہیں بلکہ پاکستان کی وہ روشنی ہیں جو دنیا بھر میں جگمگاتی ہے:آرمی چیف

اسلام آباد: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی صرف سفیر نہیں بلکہ پاکستان کی وہ روشنی ہیں جو دنیا بھر میں جگمگاتی ہے۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اسلام آباد میں پہلے اوورسیز پاکستانی کنونشن سے خطاب کیا .جس میں انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے جذبات کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں آج بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبے سے بے حد متاثر ہوا ہوں اور آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہمارے دلوں میں آپ کے لیے جو محبت ہے وہ اس سے کہیں زیادہ گہری ہے۔جنرل عاصم منیر نے کہا کہ کچھ لوگ برین ڈرین کا تاثر دیتے ہیں .لیکن وہ جان لیں کہ یہ درحقیقت برین گین ہے اور بیرون ملک مقیم پاکستانی اس کی بہترین مثال ہیں۔انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی جہاں بھی ہوں، انہیں اپنی شناخت اور تہذیب پر فخر ہونا چاہیے۔ “پ کی میراث ایک عظیم نظریے، تہذیب اور اعلیٰ معاشرے سے جڑی ہے۔آرمی چیف نے شرکاء کو یاد دلایا کہ پاکستان ایک عظیم قربانی کے نتیجے میں حاصل ہوا اور یہی داستان ہمیں اپنی نئی نسل کو منتقل کرنی ہے۔اپنے خطاب میں آرمی چیف نے ملک کی سلامتی اور خودمختاری پر واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کیا پاکستان کے دشمنوں کا خیال ہے کہ مٹھی بھر دہشت گرد اس قوم کی تقدیر کا فیصلہ کرسکتے ہیں؟ دہشتگردوں کی دس نسلیں بھی بلوچستان یا پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑسکتیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہے اور ہماری قومی تقدیر کا حصہ ہے۔ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے اور جب تک اس ملک کے غیور عوام اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں. کوئی بھی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی قوم کبھی بھی مشکلات سے نہیں گھبرائی اور نہ ہی آئندہ جھکے گی۔ ہم مسلمان اور پاکستانی ہیں، نامساعد حالات کا مقابلہ کرنا ہماری تاریخ کا حصہ ہے۔آرمی چیف کہتے ہیں کہ پاکستان کو ترقی کی راہ سے روکنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔آج ہم سب مل کر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ جو پاکستان کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ بنے گا ہم مل کر اسے ہٹادیں گے۔آرمی چیف کہتے ہیں کہ پاکستان کو ترقی کی راہ سے روکنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔آج ہم سب مل کر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ جو پاکستان کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ بنے گا ہم مل کر اسے ہٹادیں گے۔اپنے خطاب میں آرمی چیف نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم اپنے شہداء کو نہایت عزت اور وقار کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں اور ہم ان پر کبھی افسوس نہ ہونے دیں گے۔انہوں نے دوٹوک کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا جب کہ پاکستانیوں کا دل ہمیشہ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے. اب سوال یہ نہیں کہ پاکستان نے کب ترقی کرنی ہے بلکہ سوال یہ ہے کہ پاکستان نے کتنی تیزی سے ترقی کرنی ہے۔خطاب کے اختتام پر جنرل عاصم منیر اور شرکاء نے مل کر پرجوش نعرہ لگایا ’’پاکستان ہمیشہ زندہ باد‘‘۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی منتیں ترلے کر رہے ہیں: ایمل ولی خان
  • ستاروں کی روشنی میں آج بروزبدھ،16اپریل 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟
  • ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا پس منظر، طاقت یا مجبوری؟
  • اسرائیلی ریاست، نفسیاتی بیماریوں کا شاخسانہ
  • بیرون ملک مقیم پاکستانی صرف سفیر نہیں بلکہ پاکستان کی وہ روشنی ہیں جو دنیا بھر میں جگمگاتی ہے:آرمی چیف
  • پاکستان کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جس کا خواب قائدِ اعظم نے دیکھا تھا، آرمی چیف
  • پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
  • لاہور صرف ایک شہر نہیں بلکہ زندہ تاریخ کا میوزیم ہے: وزیراعلیٰ مریم نواز
  •  آج پارہ چنار چھوٹا فلسطین بن چکا ہے، جہاں پر مکینوں کو ادویات و خوراک تک میسر نہیں، علامہ عامر عباس ہمدانی 
  • انطالیہ سے لاہور تک مریم نواز کی عالمی ڈپلومیسی