کرم امن معاہدے کے فریقین کا جرگہ، معاہدے پر مکمل عملدرآمد کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
جرگے کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ کوہاٹ میں کرم امن معاہدہ کے فریقین کا جرگہ ختم ہو گیا اور جرگے میں امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا اعلان کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں کرم امن معاہدے کے فریقین کا جرگہ منعقد ہوا، جہاں فریقین نے امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا اعلان کردیا۔ جرگے کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ کوہاٹ میں کرم امن معاہدہ کے فریقین کا جرگہ ختم ہو گیا اور جرگے میں امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا اعلان کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے دونوں فریقین کی کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جرگے کی اگلی بیٹھک کا اعلان مشاورت کے بعد ہوگا۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ کرم مسٸلہ نفرت کا نتیجہ ہے، ہم نے اسلامی تعلیمات بھلا دی ہیں، ہم سب اپنا نقصان کر رہے ہیں، جرگہ تب کامیاب ہوگا جب ہم نفرتیں ختم کریں۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہے، انسان کا قتل ناقابل معافی ہے، ہم اپنے بچوں اور عورتوں کو قتل کرتے ہیں، باہر سے کوٸی نہیں آسکتا اور ہم سب ایک دوسرے کے دشمن بنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا نفرت پھیلانے میں بڑا کردار ہے، کرم امن معاہدے پر پورے ملک نے سکھ کا سانس لیا لیکن شرپسنوں کو امن منظور نہیں لہٰذا شرپسندوں کو سامنے لانا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ امن معاہدے میں اسلحہ جمع کرانا اور بنکرز مسمار کرنا شامل ہے، حکومت کرم میں مکمل امن چاہتی ہے، حکومت اور عماٸدین کرم دونوں کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ کرم میں امن ہر صورت قاٸم ہوگا، کرم کے لیے ریلیف پیکیج منظور کر رہے ہیں۔ چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے کہا کہ شرپسند رکاوٹ ڈالیں تو قانون حرکت میں آٸے گا، امن میں سب کا فاٸدہ ہے اور دونوں فریقین امن کی بحالی میں حکومت کا ساتھ دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کا آپشن موجود ہے لیکن آپریشن سے سب متاثر ہوں گے، اسسٹنٹ کمشنر پر فاٸرنگ کرانے والے امن دشمن ہیں اور شرپسندوں کا تعلق جس فریق سے بھی ہو حوالے کرنا ہوگا۔
چیف سیکریٹری نے کہا کہ امن معاہدے پر دونوں فریقین نے دستخط کیے ہیں اور پاسداری سب کی ذمہ داری ہے، حکومت اپنا کام خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہی ہے۔ کوہاٹ میں منعقدہ جرگے سے کرم کے عماٸدین نے بھی خطاب کیا اور معاہدے پرعمل درآمد کی یقینی دہانی کرادی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے پر مکمل عمل کے فریقین کا جرگہ درآمد کا اعلان امن معاہدے پر کوہاٹ میں نے کہا کہ
پڑھیں:
تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 ) اعلیٰ ایرانی عہدیدار نے بتایا ہے کہ تہران امریکا کو واضح کرچکا ہے کہ یورینیم کی افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار ہیں لیکن اس کے لیے مضبوط ضمانتوں کی ضرورت ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نئے جوہری معاہدے سے دوبارہ دستبردار نہیں ہوں گے.(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان روم میں ہونے والے مذکرات کے دوسرے دور کو دونوں فریقوں نے مثبت قرار دیا ہے صدر ٹرمپ نے فروری سے تہران پر”زیادہ سے زیادہ دباﺅ“ کی مہم دوبارہ نافذ کی ہے اپنی پہلی مدت کے دوران 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے سے 2018 میں دستبردار ہو گئے تھے اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں.
ٹرمپ کی دو شرائط کے درمیان کے سالوں میں تہران نے 2015 کے معاہدے کے تحت اپنے ایٹمی پروگرام پر عائد پابندیوں سے مسلسل تجاوز کیا ان پابندیوں کا مقصد ایٹمی بم تیار کرنا مزید مشکل بنانا تھا سابق امریکی صدر جو بائیڈن، جن کی انتظامیہ نے 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے کی ناکام کوشش کی تھی تاہم وہ تہران کی جانب سے اس ضمانت کے مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہے کہ آئندہ کوئی امریکی انتظامیہ معاہدے سے دستبردار نہیں ہوگی. تہران احتیاط کے ساتھ مذاکرات کے قریب پہنچ رہا ہے وہ کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں شکوک اور ٹرمپ کے موقف پر شکوک و شبہات کا شکار ہے ٹرمپ نے بارہا دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے یورینیم کی افزودگی کے تیز رفتار پروگرام کو روکا نہیں تو ایران پر بمباری کی جائے گی ایران کا مسلسل کہنا ہے کہ اس کا پروگرام پرامن ہے. تہران اور واشنگٹن کہہ چکے ہیں کہ وہ سفارت کاری کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جاری تنازع پر ان کے موقف ایک دوسرے سے الگ ہیں ایرانی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ تہران کی ریڈ لائنز جو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف سے لگائی گئی ہیں کو مذاکرات میں عبور نہیں کیا جا سکتا. ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایران کی ریڈ لائنز کا مطلب ہے کہ وہ اپنے یورینیم کی افزودگی سینٹری فیوجز کو ختم کرنے، افزودگی کو مکمل طور پر روکنے یا افزودہ یورینیم کی مقدار کو اس سطح تک کم کرنے پر راضی نہیں ہوگا جو 2015 کے معاہدے میں طے پایا تھا انہوں نے کہا کہ وہ اپنے میزائل پروگرام پر بات چیت نہیں کرے گا جسے وہ کسی بھی ایٹمی معاہدے کے دائرہ کار سے باہر سمجھتا ہے ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایران کو عمان میں بالواسطہ بات چیت میں معلوم ہوا کہ واشنگٹن نہیں چاہتا کہ وہ اپنی تمام ایٹمی سرگرمیوں کو روکے یہ ایران اور امریکہ کے لیے منصفانہ مذاکرات شروع کرنے کی بنیاد ہو سکتی ہے یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران نے گزشتہ روز کہا کہ امریکہ کے ساتھ سمجھوتہ ممکن ہے اگر وہ سنجیدہ ارادوں کا مظاہرہ کرے اور غیر حقیقی مطالبات نہ کرے. امریکہ کے مذاکرات کار سٹیو وِٹکوف نے کو”ایکس“پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ ایران کو امریکہ کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنی ایٹمی افزودگی روکنا اور قریب ترین ہتھیاروں کے درجے کے یورینیم کے ذخیرے کو ختم کرنا ہوگا . ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے ایران اس ادارے کو اس عمل میں واحد قابل قبول ادارہ سمجھتا ہے انہوں نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکیوں کو آگاہ کیا ہے کہ امریکہ کو اس تعاون کے بدلے ایران کے تیل اور مالیاتی شعبوں پر عائد پابندیاں فوری طور پر ہٹانی ہوں گی.