اسلام آباد(نیوز ڈیسک) حکومتی نمائندوں نے پیکا قانون سازی پر جلد بازی کا اعتراف کرتےہوئے بات چیت پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔ایک بیان میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وہ مانتے ہیں پیکا قانون سازی میں حکومت نے جلد بازی کی اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ پیکا کا معاملہ ایسی بات نہیں جس کی اصلاح نہیں ہو سکتی، اس معاملے پر صحافیوں کی رائے لینی چاہیے تھی جو قانون مشاورت سے اچھا بن سکتا تھا وہ متنازع ہوگیا۔

دوسری جانب وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ قوانین میں بہتری کی ہمیشہ گنجائش موجود رہتی ہے، ابھی پیکا ایکٹ کے رولزبننے ہیں، اس میں مشاورت اور بات چیت کی بہت گنجائش موجود ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مشاورت میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں گے، بتایا جائے پیکا ایکٹ میں کونسی شک متنازع ہے ہم اس پربات کرنے کو تیار ہیں۔عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی میں نجی شعبے سے نامزدگیاں کی جائیں گی، اتھارٹی میں پریس کلب یا صحافتی تنظیموں سے منسلک صحافیوں کو شامل کیا جائے گا جب کہ ٹربیونل میں بھی صحافیوں اور آئی ٹی پروفیشنل کو شامل کیا گیا ہے۔

کانگو میں شدید لڑائی جاری،سینکڑوں افراد ہلاک،حالات کنٹرول سے با ہر ہوگئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

جمہوریت کا چیمپئین بننے والی جماعت نے جمہوریت کا گلہ گھونٹا، حافظ حمداللہ

جے یو آئی رہنماء حافظ حمداللہ نے کہا کہ متنازع بل پر جلد بازی میں قانون سازی کی گئی، پہلے دونوں ایوانوں میں مشاورت کرنی چاہئے تھی۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے رہنماء حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ بڑی سیاسی پارٹیاں اپوزیشن میں جمہوریت کی چیمپئن ہوتی ہیں، لیکن اقتدار میں آتے ہیں تو جمہوریت کا اپنے ہاتھ سے گلا کاٹتی ہیں۔ حکومت نے متنازع پیکا ایکٹ پر اپوزیشن، سیاسی جماعتوں اور صحافیوں کو اعتماد میں نہیں لیا، نہ ان سے مشاورت کی گئی۔ صدر نے عجلت میں متنازع بل پر دستخط کئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اصول کی بات ہے کہ پارلیمان سے قانون سازی کر رہے ہیں تو صحافی و میڈیا تنظمیوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات تو کریں۔ پورے ملک میں صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔ بین الاقوامی تنظیموں نے بھی اس متنازع قانون کی مخالفت کی ہے، تو صدر نے متنازع قانون پر دستخط کیوں کئے؟

حافظ حمداللہ نے کہا کہ بڑی سیاسی پارٹیاں اپوزیشن میں جمہوریت کی چیمپئن ہوتی ہیں، لیکن اقتدار میں آتے ہیں تو جمہوریت کا اپنے ہاتھ سے گلا گھونٹا ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ متنازع بل پر اتنی جلد بازی میں قانون سازی کی گئی، پہلے دونوں ایوانوں میں مشاورت کرنی چاہئے تھی۔ بل کی منظوری سے قبل متعلقہ صحافی تنظیموں سے بھی مشاورت ہونی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کہتی ہے کہ ہم نے جمہوریت کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں، جمہوریت کا تقاضا ہے کہ جمہور کو اعتماد میں لیا جائے۔ لیکن صدر مملکت نے متنازع بل پر دستخط کرکے ثابت کیا کہ اصل چیز اقتدار ہے، جمہوریت نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیکا متنازع قانون ہے: لیاقت بلوچ
  • آزادی اظہارکاقاتل پیکا ایکٹ
  • مانتا ہوں پیکا قانون سازی پر حکومت نے جلد بازی کی، عرفان صدیقی
  • متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں کے احتجاجی مظاہرے، سرکاری تقریبات کے بائیکاٹ کا اعلان
  • پیکا ایکٹ کی متنازع شق بتائیں، بات کرنے کو تیار ہیں، عطا تارڑ
  • متنازع پیکا قانون کا مقصد جمہوریت کا گلا گھونٹنا ہے
  • حکومت آزادی رائے پر قدغن لگا رہی، پیکا ایکٹ مسترد کرتے ہیں: عمر ایوب
  • جمہوریت کا چیمپئین بننے والی جماعت نے جمہوریت کا گلہ گھونٹا، حافظ حمداللہ
  • صد ر نے متنازع بل پر عجلت میں دستخط کرکے ثابت کیا اصل چیز اقتدار ہے، جمہوریت نہیں. حافظ حمداللہ