امریکا اور ہالینڈ کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے بڑے عالمی کریک ڈاؤن میں پاکستان میں موجود ایک سائبر کرائم نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کیا ہے، نیٹ ورک پر دنیا بھر میں جرائم پیشہ افراد کو ہیکنگ ٹولز اور فراڈ کو ممکن بنانے والی خدمات فروخت کرنے کا الزام ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے اس نیٹ ورک کو ’ہارٹ سینڈر‘ کا نام دیا جس کا سربراہ مبینہ طور پر صائم رضا تھا۔

امریکی محکمہ انصاف نے صائم رضا سے متعلق یا اس کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی تفصیلات ظاہر نہیں کیں، صرف اتنا بتایا  کہ یہ نیٹ ورک ایک دہائی سے زیادہ عرصے  آل لائن فعال تھا، اس پر جعل سازی،  اور بڑے پیمانے پر مالی فراڈ کی سہولت فراہم کی گئی۔

آپریشن ’ہارٹ بلاکر‘ میں  قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نیٹ ورک کے زیر استعمال 39 ڈومین اور متعلقہ سرورز کو قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا گیا، محکمہ انصاف نے تخمینہ لگایا  کہ ان پلیٹ فارمز نے صرف امریکا میں 30 لاکھ ڈالرز سے زیادہ مالی نقصان پہنچایا۔

امریکی اٹارنی کا کہنا تھا کہ یہ فراڈ میں ملوث ملزمان کاروباری اداروں ہی نہیں بلکہ افراد کو بھی نشانہ بناتے رہے، جس کی وجہ سے متاثرین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔

حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ افراد بیرون ملک سے کام کرتے، لیکن ان کی ویب سائٹس نے فیس کی مد میں پیسوں کے عوض بدنیتی پر مبنی ہیکنگ ٹولز کی ترسیل اور فراہمی کو  آسان بنایا،  آج ہم نے دوسروں کو نقصان پہنچانے والے نیٹ کی صلاحیت کو شدید طور پر متاثر کیا ہے۔

حکام نے الزام لگایا کہ نیٹ ورک کی فلیگ شپ سروس ہارٹ سینڈر نے مجرموں کو سیکیورٹی فلٹرز سے بچ کر جعل سازی پر مبنی ای میلز بھیجنے کے قابل بنایا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ نیٹ ورک مجرمانہ سرگرمیوں، جعل سازی، دھوکہ دہی کے لیے ٹولز اور سافٹ ویئر فراہم کرنے والا پلیٹ فارم تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیٹ ورک

پڑھیں:

ترقی کے لیے نئے کے بجائے موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کو فعال کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 جنوری ۔2025 )پاکستان کی صنعتی ترقی کے لیے نئے کے بجائے موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کو فعال کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے سی پی ای سی کے سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر اور سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر مشیرڈاکٹر حسن داود بٹ نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونزکو طویل عرصے سے اقتصادی ترقی کے سنگ بنیاد کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے جس کا مقصد صنعت کاری کو فروغ دینا، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور پیدا کرنا ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ خصوصی اقتصادی زونزکا کم استعمال پاکستان کی صنعتی پالیسی میں ایک چیلنج رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونزابھی تک اپنی پوری صلاحیت تک نہیں پہنچ پائے ہیںجس کی ایک وجہ بنیادی ڈھانچے کی حدود اور بہتر اسٹیک ہولڈرز کوآرڈینیشن کی ضرورت ہے. انہوں نے زور دیا کہ ضروری سہولیات کی فراہمی ان زونز کو مزید قابل عمل اور سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بنانے میں ایک اہم قدم ہے انہوں نے ٹیکنالوجی زونز کے قوانین کو اکنامک زونز کے ساتھ ہم آہنگ کرنے اور جدت پر مبنی ترقی کو آگے بڑھانے پر بھی زور دیا انہوں نے خصوصی اقتصادی زونزکے لیے کارکردگی پر مبنی ماڈل اپنانے کی سفارش کی جہاں اعلی کارکردگی اور سرمایہ کاری پر منافع کا مظاہرہ کرنے والے زونز کو اضافی مدد کے لیے ترجیح دی جاتی ہے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی حوصلہ افزائی کرنا اور ریگولیٹری تعمیل کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو نافذ کرنا ان زونز میں کاروبار کرنے میں آسانی کو مزید بڑھا سکتا ہے.

انہوں نے ساختی اصلاحات کے نفاذ پر زور دیا جو ملک کی وسیع تر صنعتی اور تجارتی حکمت عملی کے مطابق ان زونز کو اقتصادی ترقی کے انجن میں تبدیل کر سکتے ہیں پاکستان پلاننگ کمیشن کے جوائنٹ چیف اکانومسٹ ظفر الحسن نے کہاکہ ہم نے ضروری انفراسٹرکچر کی تعمیر اور توانائی کی سپلائی کو مستحکم کرنے میں اہم پیش رفت کی ہے اور زیادہ توجہ مرکوز اقتصادی اصلاحات کی منزلیں طے کی ہیں .

انہوں نے کہاکہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کو زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ خصوصی اقتصادی زونزکی ترقی کے ذریعے صنعت کاری پر توجہ مرکوز کرتا ہے چار خصوصی اقتصادی زونزاس وقت ترقی کے مرحلے میں ہیںجن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے پاکستان پہلے ہی سی پیک اقدام کے تحت متعدد صنعتی پارکوں کی ترقی میں پیشرفت کر چکا ہے جس کی ایک کامیاب مثال فیصل آباد میں علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کی ترقی ہے جس نے ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل اور انجینئرنگ سمیت مختلف شعبوں میں نمایاں ایف ڈی آئی کو راغب کیا ہے ایف ڈی آئی کو راغب کرنے میں صنعتی پارکوں کی کامیابی کا بہت زیادہ انحصار مقامی حالات پر ہوتا ہے جس میںسیاسی استحکام، بنیادی ڈھانچے کا معیار اور ہنر مند مزدوروں کی دستیابی شامل ہے .

پلاننگ کمیشن کے اہلکار نے تجویز پیش کی کہ ہمیں ایک موزوں انداز اپنانا چاہیے، ان شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے جہاں پاکستان کو مسابقتی فائدہ حاصل ہے جیسے کہ ٹیکسٹائل، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ہیں.

متعلقہ مضامین

  • ایک دہائی سے سائبر کرائم گینگ چلانے والے صائم رضا کی گرفتاری کا دعویٰ
  • امریکا اور ہالینڈ کا پاکستان میں فعال سائبر جرائم میں ملوث نیٹ ورک ’تباہ‘ کرنے کا دعویٰ
  • امریکا اور ہالینڈ نے سائٹس ہیکنگ ٹولز بیچنے اور مالی فراڈ کرنیوالے پاکستانی گروہ کیخلاف شکنجہ کس دیا
  • فراڈ کیلئے ہیکنگ ٹولز بیچنے والے پاکستانی گروہ کیخلاف امریکی اور ڈچ حکام کی کارروائی
  • امریکا میں ہر 34 سیکنڈ میں ہارٹ اٹیک سے ایک شخص ہلاک
  • مریم نواز کی اے آئی تصاویر،ملزم گرفتار
  • ایف بی آر حکام نے جان سے مارنے کی دھمکی دی، فیصل واوڈا کا دعویٰ
  • ترقی کے لیے نئے کے بجائے موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کو فعال کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک