کمرشل سامان بھارتی پورٹ پر ضبط کیےجانے پر پاکستانی کمپنی نے ہرجانے کا دعویٰ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پاکستانی کمپنی کا کمرشل کنسائنمنٹ بھارتی پورٹ پر ضبط کئے جانے کا معاملہ سندھ ہائی کورٹ پہنچ گیا ہے۔
کوسموس انجینیئرنگ نامی پاکستانی کمپنی نے سامان ضبط ہونے پر شپنگ کمپنی اور فریٹ سروس کمپنی کے خلاف ہرجانے کا دعوی دائر کردیا۔
وکیل مدعی عثمان فاروق نے موقف اپنایا ہے کہ چین سے درآمد کمرشل کنسائنمنٹ شپنگ کمپنی کی نااہلی کے باعث ممبئی پورٹ پر بھارتی حکام نے ضبط کی۔
وکیل کے مطابق بھارتی حکام نے نیوکلیر اور میزائل پروگرام میں استعمال کا الزام عائد کرتے ہوئے کنسائنمنٹ ضبط کی۔
یہ بھی پڑھیے:کراچی ایئرپورٹ پر مسافر سے لاکھوں مالیت کی جعلی بھارتی کرنسی برآمد
ان کا موقف ہے کہ درآمد کی گئی مشینری کمرشل استعمال کے لئے ہے جبکہ اس کی تصدیق وزارت خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کی ہے۔
مدعی کے وکیل نے الزام عائد کیا ہے کہ شپنگ کمپنی نے بھارتی حکام کے ساتھ ملی بھگت کرکے کنسائنمنٹ ضبط کروایا اور مدعی کی شہرت کو عالمی سطح پر نقصان پہنچایا۔
مدعی نے وکیل کے ذریعے عدالت سے استدعا کی کہ فریقین کو 20 کروڑ 91 لاکھ روپے سے زائد بطور ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
COMMERCIAL CONSIGMENT sindh high court سندھ ہائی کورٹ عدالت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سندھ ہائی کورٹ عدالت
پڑھیں:
ایف بی آر حکام نے جان سے مارنے کی دھمکی دی، فیصل واوڈا کا دعویٰ
سینیٹر فیصل واوڈا کا دعویٰ ہے کہ گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر ایف بی آر حکام نے براہ راست مارنے کی دھمکی دی تھی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ایف بی آر کی 10، 10 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ زیر غور آیا۔فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر کے افسران نے براہ راست مارنے کی دھمکی دی، ایف بی آر کے علی صالح، شاہد سومرو اور ڈاکٹر سجاد صدیقی نے براہ راست دھمکی دی، انہوں نے کاروبار ختم کرنے کی بھی دھمکی دی۔
سینیٹر نے کہا کہ کراچی میں رہتا ہوں اور دھمکیوں کا جواب دینا جانتا ہوں، کمیٹی کے 22 جنوری کے اجلاس کے بعد ٹیکس حکام گھٹیا حرکتوں پر اتر آئے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو 10 10 سستی گاڑیاں فراہم کرنے کی پیشکش پر کمپنی پر چھاپہ مارا گیا، ایف بی آر حکام کمپنی کو ہراساں کرنے پہنچ گئے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ کمیٹی ملٹی نیشنل ہے جاپان کے سرمایہ کار کو برا پیغام دیا گیا، واضح کردوں بدمعاشیاں نکالنا آتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی 100 ڈبل کیبن کہاں اور کس کے استعمال میں ہیں، سب ثبوت موجود ہیں، افسران گاڑیوں کے اسٹیکر اتار کر اتار کر گھروں میں استعمال کرتے ہیں، آئندہ بھی کریں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ہدایت پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایف بی آر نے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ روک دیا ہے۔چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ خزانہ کمیٹی کو مطئن کرنے تک گاڑیاں نہیں خریدیں گے، سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ پیپرا رولز پر پیپرا اتھارٹی کو بلائے۔انہوں نے کہا کہ جب تک پیپرا رولز پر کمیٹی مطمئن نہیں گاڑیوں کی خریداری منجمد رہے گی۔