واشنگٹن : امریکہ نے یکم فروری سے میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جب کہ چین پر 10 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری، کیرولین لیوِٹ نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کے خلاف ٹیرف عائد کرنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔

 

ڈونلڈ ٹرمپ نے تیل اور گیس پر 18 فروری سے ٹیرف عائد کرنے کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سٹیل، المونیم اور تانبے پر بھی نئے ٹیرف لاگو ہوں گے اور یورپی یونین پر بھی یہ اقدامات کیے جائیں گے۔

 

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ٹیرف کے نفاذ سے قلیل مدتی اثرات ہو سکتے ہیں لیکن انہیں مارکیٹ کے ردعمل پر تشویش نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور وہ کچھ اہم اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔

 

ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس دور میں سرکاری ادارے کرپٹ ہو گئے اور وفاقی ملازمین بغیر کام کے تنخواہیں وصول کر رہے تھے۔ کینیڈا کے بارے میں بھی انہوں نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا، میکسیکو اور چین نئے ٹیرف کے حوالے سے کچھ نہیں کر سکتے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ٹیرف عائد کرنے کرنے کا کہا کہ

پڑھیں:

امریکہ کا اب تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رکھنے کا فیصلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جنوری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیوبا کی گوانتانامو بے میں تارکین وطن کے حراستی مرکز کی تعمیر کا حکم دیا ہے، جس میں ان کے بقول ایسے 30 ہزار افراد کو رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کیوبا میں امریکی بحریہ کے اڈے کی یہ نئی سہولت اس کی اعلیٰ حفاظتی فوجی جیل سے الگ ہو گی اور یہ "امریکی عوام کے لیے خطرہ بننے والے بدترین غیر قانونی اجنبی مجرموں" کی رہائش ہو گی۔

ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ

امریکی صدر نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وہ ملک بدر کیے گئے تقریباﹰ تیس ہزار غیر قانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رہائش فراہم کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

بعد میں شام کو ہی ٹرمپ نے محکمہ دفاع اور ہوم لینڈ سکیورٹی کو اس کی تیاری شروع کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

ٹرمپ کے پہلے ایگزیکٹو آرڈرز ان کی ترجیحات کے مظہر

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گوانتانامو بے میں "تارکین وطن کی سہولت" کا استعمال ان "بدترین مجرموں اور غیر قانونی بیرونی افراد کو حراست میں لینے کے لیے کیا جائے گا، جو امریکی عوام کے لیے خطرہ ہیں۔"

ٹرمپ نے مزید کہا، "ان میں سے کچھ تو اتنے برے ہیں کہ ہم ان کے ممالک پر بھی بھروسہ نہیں کرتے کہ وہ انہیں روک پائیں گے، کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ وہ واپس آئیں۔

"

امریکہ اور افغان طالبان میں قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت، رپورٹ

کیوبا کی منصوبے پر تنقید

بدھ کی شام کو سرحد سے متعلق ٹرمپ کے خاص عہدیدار ٹام ہوم نے کہا کہ گوانتنامو بے پر موجود سہولت میں توسیع کی جائے گی اور امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے ذریعے اسے چلایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کو امریکی کوسٹ گارڈ کے ذریعے سمندر میں روکے جانے کے بعد ہی براہ راست وہاں پہنچایا جا سکتا ہے اور یہ کہ اس کے لیے "اعلیٰ ترین" حراستی معیار نافذ کیے جائیں گے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس سہولت کی تیاری پر کتنی لاگت آئے گی اور یہ کب مکمل ہو گی اور یہ کہ "اعلیٰ ترین" حراستی معیار کیا ہو گا۔

ادھر کیوبا کی حکومت نے اس منصوبے کی مذمت کی اور امریکہ پر "مقبوضہ" زمین پر تشدد اور غیر قانونی حراست کا الزام لگایا۔

امریکہ نے گوانتانامو بے میں قید گیارہ یمنی شہریوں کو رہا کر دیا

ٹرمپ کا مہاجرین کی ملک بدری میں اضافے کا وعدہ

انتخابی مہم کے دور ٹرمپ نے امیگریشن کو کافی حد تک کم کرنے اور سرحدی کنٹرول کو مضبوط کرنے کا وعدہ کیا تھا اور عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد ہی انہوں نے اس سلسلے میں سرحد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے والے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے ہیں۔

ان کی انتظامیہ بھی ان کے ان احکامات اور اس پر عمل کو کافی نمایاں کر کے پیش کر رہی ہے، جیسے وسطی امریکہ میں تارکین وطن کو لے جانے والے امریکی فوجی طیاروں کی تصاویر کو خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔

لاکھوں افراد کی ممکنہ ملک بدری امریکی معیشت کے لیے خطرہ بھی

اگرچہ بائیڈن انتظامیہ کے دوران بھی تارکین وطن کی اسی طرح کی ملک بدری ہوئی تھی، تاہم اس وقت امریکہ نے اس کے لیے فوجی طیارے استعمال نہیں کیے تھے۔

ٹرمپ نے بدھ کے روز امیگریشن سے متعلق بل پر دستخط کے موقع پر کہا کہ کچھ لوگوں کو ان کے آبائی ممالک میں واپس بھیجا جا رہا ہے، جن کے وہاں رہنے پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

ٹرمپ نے کہا، "ان میں سے کچھ اتنے برے ہیں کہ ہم ان ممالک پر بھروسہ نہیں کرتے کہ وہ انہیں روک سکیں گے، کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ وہ پھر واپس آئیں، اس لیے ہم انہیں گوانتانامو بے بھیجنے والے ہیں۔

" گوانتانامو بے، ایذا رسانی اور تشدد کے لیے بدنام

گوانتانامو بے ایک فوجی جیل ہے، جو جنوری 2002 میں جنوب مشرقی کیوبا میں واقع امریکی بحریہ کے اڈے پر قائم کی گئی تھی۔

اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے، 11 ستمبر 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ کو انجام دینے کے دوران، امریکہ کی طرف سے پکڑے گئے افراد کو حراست میں رکھنے کے لیے اس جیل کا انتخاب کیا تھا۔

بش انتظامیہ نے اس بدنام زمانہ جیل کا انتخاب اس کی منفرد حیثیت کی وجہ سے کیا تھا، کیونکہ یہ علاقہ امریکی کنٹرول میں تو ہے، تاہم تکنیکی طور پر یہ امریکہ کے اندر نہیں ہے۔

لیکن جن سینکڑوں افراد کو گوانتانامو بے میں رکھا گیا وہ ایسے علاقے میں داخل ہوئے جہاں ان کے پاس کسی طرح کے کوئی بھی قانونی حقوق نہیں تھے۔

برسوں اس جیل میں بند قیدیوں کے ساتھ جسمانی زیادتیوں کے سلوک، تشدد اور ایذا کے ذریعے پوچھ گچھ کے الزامات بھی لگتے رہے اور امریکی حکومت نے سینکڑوں افراد کو بغیر کسی الزام اور مقدمہ چلائے تقریباﹰ دو دہائی تک قید میں رکھا، جس پر اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی سطح پر احتجاج بھی کیا گیا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے ٹیرف لگایا تو زبردست جواب دینگے، کینیڈا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا 18فروری سے تیل اور گیس پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ کا 18 فروری سے تیل و گیس پر ٹیرف کا اعلان
  • امریکا کا آج سے میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کا فیصلہ
  • امریکا نے ٹیرف لگایا تو زبردست جواب دینگے، جسٹن ٹروڈو
  • امریکا کا بڑا اقتصادی قدم، میکسیکو، کینیڈا اور چین پر ٹیرف لگانے کا فیصلہ
  • ’ٹیرف ٹرمپ کارڈ‘، کینیڈا اور میکسیکو جوابی چال کے لیے مستعد
  • امریکہ کا اب تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رکھنے کا فیصلہ
  • برطانیہ و کینیڈا میں بھارت ’’ناپسند‘‘ ملک قرار دیدیا گیا