اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر حکومت کا موقف آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر مشیر وزارتِ قانون بیرسٹرعقیل ملک نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے کے لیے مشاورت اور متعلقہ جج کی رضامندی ضروری ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے بیرسٹرعقیل ملک نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو مینج کرنے کا تاثر غلط ہے، ایسا ممکن نہیں ہے کہ ہائیکورٹ کے جج کا تبادلہ کرکے اسے سینیارٹی میں دوسری ہائیکورٹ کے جج کے نیچے لگا دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی نہ مشاورت ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی پراسیس شروع ہوا ہے، جب آئین کسی چیز کی اجازت دیتا ہے تو اُسے کوئی نہیں روک سکتا۔
آزادکشمیر نے ساتویں جماعت کی طالبہ نے خود کشی کرلی
بیرسٹرعقیل ملک کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے کے لیے مشاورت اور متعلقہ جج کی رضامندی ضروری ہے، جج کسی بھی ہائیکورٹ سے آ سکتا ہے، یہ نئی تعیناتی نہیں ہے جس کے لیے نیا حلف لینے کی ضرورت ہو۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ہائیکورٹ کے جج
پڑھیں:
دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی اطلاع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھا ہے۔
خط چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی اطلاعات پر لکھا گیا، جس میں کہا گیا کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے اور نہ چیف جسٹس بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی تین سینئر ججز میں سے چیف جسٹس بنایا جائے۔
ججز کے خط میں کہا گیا کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے بامعنی مشاورت ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی نسبت لاہور ہائیکورٹ میں زیر التواء کیسز دو لاکھ ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری سنیارٹی کیسے تبدیل ہو سکتی ہے؟
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو بھی خط لکھا۔