اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر حکومت کا موقف آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر مشیر وزارتِ قانون بیرسٹرعقیل ملک نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے کے لیے مشاورت اور متعلقہ جج کی رضامندی ضروری ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے بیرسٹرعقیل ملک نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو مینج کرنے کا تاثر غلط ہے، ایسا ممکن نہیں ہے کہ ہائیکورٹ کے جج کا تبادلہ کرکے اسے سینیارٹی میں دوسری ہائیکورٹ کے جج کے نیچے لگا دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی نہ مشاورت ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی پراسیس شروع ہوا ہے، جب آئین کسی چیز کی اجازت دیتا ہے تو اُسے کوئی نہیں روک سکتا۔
آزادکشمیر نے ساتویں جماعت کی طالبہ نے خود کشی کرلی
بیرسٹرعقیل ملک کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے کے لیے مشاورت اور متعلقہ جج کی رضامندی ضروری ہے، جج کسی بھی ہائیکورٹ سے آ سکتا ہے، یہ نئی تعیناتی نہیں ہے جس کے لیے نیا حلف لینے کی ضرورت ہو۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ہائیکورٹ کے جج
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا 4 لاپتہ افغان بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اپریل ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ نے 4 لاپتہ افغان بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم دے دیا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محمد آصف نے جنوری 2024 سے وفاقی دارالحکومت آباد سے لاپتہ 4 افغان بھائیوں کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی جس دوران ڈی آئی جی لاہور، اسلام آباد اور آر پی او راولپنڈی عدالت میں پیش ہوئے. سماعت کے دوران عدالت نے لاپتہ بیٹوں کی افغان والدہ گل سیماکوروسٹرم پر بلاکرپشتو میں بات کی اور پھر ترجمہ کرکے سب کو بتایا جسٹس محمد آصف نے ریمارکس میں کہا کہ لاپتہ بھائیوں کی والدہ کہہ رہی ہیں اگست سے ہائیکورٹ آرہی ہوں، اگر بیٹے مرگئے ہیں توبتا دیں.(جاری ہے)
دوران سماعت ڈی آئی جی اسلام آباد نے افغان خاتون کے بیٹوں کی بازیابی کے لیے عدالت سے مزید مہلت مانگ لی جس پر درخواست گزار نے کہا کہ 8 ماہ سے توکیس ہائیکورٹ میں چل رہاہے، رپورٹس آرہی ہیں کہ بندہ نہیں ملا ہے.
عدالت نے سوال کیا آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ نہیں آئے ؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کیس کا وقت 11 بجے تھا، اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئے، ڈی آئی جی، آرپی او ودیگرافسران موجودہیں، دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں. جسٹس محمد آصف نے کہا آپ کو کتنا ٹائم چاہیے ؟ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں بندے چاہئیں، 2 ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں ہمیں نتائج سے آگاہ کریں بعد ازاں عدالت نے اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو بازیابی کیلئے 2 ہفتوں کا وقت دے دیا.