مقبوضہ کشمیر میں معصوم اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم جاری ہیں، بھارتی فوج نے 2024 کے دوران مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور ماورائے عدالت قتل عام  مسلسل جاری رکھا۔

رپورٹس کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں بےشمار بے گناہ کشمیری شہید، اغوا، لاپتہ اور غیر قانونی طور گرفتار کیے گئے، 2024 میں  قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں 101 کشمیری شہید ہوئے جن میں تین کم عمر لڑکے بھی شامل تھے۔

50 افراد کو جعلی مقابلوں یا دوران حراست شہید کیا گیا، قابض افواج نے متعدد رہائشی مکانات اور دیگر عمارتیں تباہ کیں، 2024 میں مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 67 افراد زخمی ہوئے۔

رپورٹس کے مطابق گھروں پر چھاپوں اور کریک ڈاؤن کے دوران 3,492 افراد گرفتار، جن میں حریت رہنما، انسانی حقوق کے کارکن، طلباء، وکلاء اور خواتین شامل ہیں، حریت رہنما مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، فردوس احمد شاہ، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم اور دیگر گرفتار افراد میں شامل ہیں، کئی افراد کو کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام ایکٹ (UAPA) کے تحت قید کیا گیا۔

اس میں کہا گیا کہ 5000 سے زائد سیاسی قیدی، جن میں مزاحمتی رہنما مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، شامل ہیں، دہلی کی تہاڑ جیل میں جھوٹے الزامات میں قید ہیں، جموں و کشمیر میں مذہبی آزادی پر قدغن، عبادات اور تہواروں پر نماز ادا کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔

2024 میں جمعۃ الوداع، شب قدر، عید الفطر، عید الاضحی اور دیگر مواقعوں پر سری نگر کی جامع مسجد اور عید گاہ میں نماز کی اجازت نہ دی گئی، دسمبر 2024 میں 6 کشمیری جعلی مقابلوں میں شہید، 66 افراد گرفتار ہیں، 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد سے 955 کشمیری شہید کیے گئے۔

گذشتہ 36 سالوں میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں 96,388 کشمیری شہید ہوچکے ہیں، بھارتی حکومت کا کشمیریوں پر اقتصادی ظلم، 2024 میں 183 جائیدادیں ضبط، جن میں زرعی زمین، گھر، دکانیں اور دفاتر شامل ہیں، بھارتی قابض انتظامیہ نے کم از کم 51 مسلم سرکاری ملازمین کو سیاسی خیالات کی بنیاد پر نوکریوں سے برطرف کیا۔

جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی شرح 32 فیصد ہوگئی جس سے شہری علاقوں میں 15-29 سال کے نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہے، خواتین میں بے روزگاری 48.

6 فیصد، 25 لاکھ نوجوان متاثر ہیں، بھارتی قابض افواج کے کریک ڈاؤن اور تلاشی آپریشنز میں کشمیریوں کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں (NIA اور SIA) کی چھاپے مار کارروائیاں بھی جاری ہیں، 2024 کے دوران مودی کی جانب سے تعینات کردہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی کشمیر پر مکمل گرفت اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ مکمل بے اختیار ثابت ہوئے۔

 

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کشمیری شہید شامل ہیں

پڑھیں:

مقام افسوس یہ ہے کہ …!!

کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کو بھرپور یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ اس موقع پر بھارت مخالف جلسے جلوس اور مظاہرے کیے گئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں نے اس دن کے موقع پر احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کی کال دی تھی، مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر کے بڑے شہروں میں بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔ ان مظاہروں کا مقصد عالمی برادری کو یہ پیغام دینا تھا کہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے کے ناتے بھارت متنازع علاقے میں اپنا یوم جمہوریہ منانے کا اخلاقی اور قانونی جواز نہیں رکھتا۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی سمیت حریت پسند تنظیموں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے والے بھارت کے پاس اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔

کشمیری عوام گزشتہ 76 سال سے جس جرأت مندی اور بہادری کے ساتھ اپنی جانوں کے نذرانے دیتے ہوئے بھارتی فوجی درندوں کا مقابلہ کر رہے ہیں اور بھارت کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود ان کے پائے استقلال میں ہلکی سی لغزش تک نہیں آئی، یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ انہوں نے بھارت کے ناجائز تسلط کو نہ پہلے تسلیم کیا ہے اور نہ آئندہ کبھی قبول کریں گے۔ اسی تناظر میں کشمیری عوام بھارت کے مخصوص ایام کو، چاہے بھارت کا یوم آزادی ہو یا یوم جمہوریہ‘ بطور یوم سیاہ منا کر عالمی برادری اور عالمی طاقتوں کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں تاکہ وادی میں غیرقانونی قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں وسیع پیمانے پر ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی، تذلیل، بے گناہ کشمیریوں کی زیرحراست ہلاکتوں کی طرف انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی توجہ دلائی جا سکے مگر مقام افسوس یہ ہے کہ کشمیریوں کی تمام تر کوششوں اور کاوشوں کے باوجود عالمی برادری کے ضمیرجاگ جا رہے ہیں اور نہ ہی اقوام متحدہ جیسا عالمی نمائندہ ادارہ ٹس سے مس ہو رہا ہے جس کے چارٹر کا مقصد ہی دو ملکوں کے درمیان تصفیہ طلب مسئلے کا منصفانہ اور پائیدار حل نکالنا ہے۔

بھارت پوری ڈھٹائی کے ساتھ گزشتہ 76 برس سے دنیا کو یہ باور کراتا چلا آرہا کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے اور کشمیری عوام اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بھارت تو اپنی روایتی ڈھٹائی اور توسیع پسندانہ عزائم کے تحت کشمیری عوام کو اپنے تسلط سے آزاد کرنے پر کبھی آمادہ نہیں ہوگا اور وہ آزاد کشمیر سمیت پوری وادی کو ہڑپ کرنے کا کوئی ہتھکنڈہ بھی اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دے گا اس لیے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل پر بھارت کو آمادہ کرے‘ اگر وہ اس طرف نہیں آتا تو انسانی حقوق کی بدترین پامالی، وادی میں قتل و غارت گری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں جبکہ مسلم دنیا کو کم از کم کشمیر کی آزادی تک بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت اور اس کی تمام تر مصنوعات کا بائیکاٹ کر دینا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فوجیوں نے جنوری میں 11 کشمیریوں کو شہید کیا
  • مقررین کا مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال پر اظہار تشویش
  • شمیم شال کے اعزاز میں استقبالیہ، مقررین کا مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال پر اظہار تشویش
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی:2 کشمیری نوجوان شہید
  • …..اور اب کشمیریوں کی نقل وحرکت پر پابندی
  • بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں مزید 2 کشمیری نوجوان شہید
  • سیکریٹری اطلاعات کل حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کا بسناڑ کیمپ کا دورہ
  • بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں پونچھ میں دو کشمیری نوجوان شہید
  • مقام افسوس یہ ہے کہ …!!