Islam Times:
2025-02-01@06:53:44 GMT

مقررین کا مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال پر اظہار تشویش

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

مقررین کا مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال پر اظہار تشویش

شمیم شال کے اعزاز میں استقبالیہ کے مقررین نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور ریشہ دوانیوں کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کو اپنی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے کردار ادا کرے۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کے شہر جدہ میں کمیونٹی رہنماوں اور کشمیری تارکین وطن نے کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنما شمیم شال کے اعزار میں استقبالیہ کا اہتمام کیا۔ ذرائع کے مطابق استقبالیہ تقریب کی صدارت کونسلیٹ جنرل پاکستان ماجد خالد نے کی۔ تقریب میں سردار اقبال، مسعود قریشی، عبدالطیف عباسی، محمد عارف مغل، خورشید متیال، راجہ شمروز، راجہ ریاض، سردار اشفاق، چوہدری ریاض گمھن، مسرت خلیل، محمد عدیل، خالد خورشید، سردار مہتاب سرور، سردار نعمان اقبال، سردار بلال شاہین سجاد اور دیگر شریک تھے۔ مقررین نے اس موقع پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت علاقے میں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جبر و استبداد کے ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام ہو چکا ہے اور کشمیری اپنے شہداء کے مشن کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔ مقررین نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور ریشہ دوانیوں کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کو اپنی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے کردار ادا کرے۔ انہوں نے کشمیر کاز کیلئے شمیم شال کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کی بیش بہا قربانیاں رنگ لائیں گی اور جموں و کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

سندھ کے صنعتی شعبے کا کپاس کی پیداوار میں کمی پر شدید تشویش کا اظہار

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 جنوری ۔2025 )سندھ کے صنعتی شعبے نے کپاس کی پیداوار میں کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے ساتھ ساتھ قومی معیشت پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کی کل آمد میں سال بہ سال 36.84 فیصد کمی واقع ہوئی ہے.

جننگ فیکٹریوں میں کل 4,291,105 گانٹھوں کی آمد ہوئی جو پچھلے سال کی 6,794,006 گانٹھوں سے کافی کم ہے پنجاب میں پیداوار میں 38.53 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، گزشتہ سال 2,996,921 گانٹھوں کے مقابلے 1,842,257 گانٹھیں پیدا ہوئیں سندھ نے 35.

(جاری ہے)

51 فیصد کی کمی دیکھی جس سے 2,448,848 گانٹھیں پیدا ہوئیںجو 2023 میں 3,797,085 گانٹھوں سے کم تھیں اس دوران بلوچستان کی پیداوار 131,800 گانٹھوں پر ہے.

پیداوار میں کمی کی وجہ خراب موسم، کیڑوں کے حملے، اور ناکافی تحقیقی فنڈنگ کا مجموعہ ہے کراچی کے سائٹ ایریا کے ٹیکسٹائل صنعت کار فضل مسعود نے ویلتھ پاک کو بتایاکہ کپاس کی پیداوار میں کمی ایک سنگین تشویش ہے انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سبسڈی فراہم کرے، بیج کے معیار کو بہتر بنائے اور صنعت کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے کپاس کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے جدید زرعی طریقوں کو اپنانے کو یقینی بنائے حکومت پر کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے فوری اقدامات کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کپاس پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ریڑھ کی ہڈی اور قومی معیشت کا ایک اہم جزو ہے.

انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی، پانی کی قلت اور کیڑوں پر قابو پانے جیسے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی سازوں، کسانوں اور ٹیکسٹائل سیکٹر کے درمیان تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں اضافہ نہ صرف ٹیکسٹائل کے شعبے کے لیے بلکہ لاکھوں کسانوں کی روزی کے لیے بھی ضروری ہے جو اس پر انحصار کرتے ہیں. انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کو ترجیح دے اور کپاس کی پیداوار میں پائیدار نمو کو یقینی بنانے کے لیے طویل المدتی پالیسیوں پر عمل درآمد کرے اور بالآخر ملکی معیشت کو مضبوط کرے کپاس کی پیداوار میں کمی کی روشنی میںپاکستان اس سال 50 لاکھ گانٹھوں سے زیادہ درآمد کرے گا جس کی لاگت 2 بلین ڈالر ہے یہ کمی پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے ایک اہم چیلنج ہے جو ملک کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے.

کراچی میںکپڑے کے صنعت کارنادر سعیدنے بتایا کہ پاکستان کی معیشت نازک ہے اور صرف صنعتی پیداوار ہی اس کو بہتر پیداوار اور اضافی مقدار کی برآمد کے ذریعے سہارا دے سکتی ہے تاہم انہوں نے نوٹ کیا کہ زمینی صورتحال سنگین ہے کیونکہ صنعتی پیداوار بہت سی وجوہات کی وجہ سے گر رہی تھی اور کپاس کی پیداوار میں کمی ان میں سے ایک تھی. ایف بی علاقے کے صنعت کار نے کہا کہ بڑے مینوفیکچرنگ سیکٹر کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس کی پیداوار میں تقریبا چار فیصد کی منفی نمو ریکارڈ کی گئی ہے اور ٹیکسٹائل سیکٹر نے بھی اس منفی نمو میں حصہ ڈالا ہے ان کا خیال تھا کہ پاکستان ڈالر کی کمی کا شکار ملک ہے اور مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کپاس کی درآمد سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ کے ساتھ ساتھ اس شعبے کو مہنگی کپاس کی صورت میں نقصان پہنچے گا یہ صورتحال عالمی منڈی میں ٹیکسٹائل کی برآمدات کے لیے ناہموار کھیل کے میدان کا باعث بنے گی.


متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں معصوم اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم جاری
  • شمیم شال کے اعزاز میں استقبالیہ، مقررین کا مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال پر اظہار تشویش
  • تاجروںکے وفد کی حیسکو حکام سے ملاقات،آپریشن پر تشویش کا اظہار
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی:2 کشمیری نوجوان شہید
  • …..اور اب کشمیریوں کی نقل وحرکت پر پابندی
  • جموں و کشمیر اور جونا گڑھ پر بھارت نے غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے، بیرسٹر سلطان
  • نئی دلی، آغا سید روح اللہ کی میر واعظ سے ملاقات
  • جدہ ، ٹریفک کا المناک حادثہ 9 بھارت شہری ہلاک ،متعدد زخمی
  • سندھ کے صنعتی شعبے کا کپاس کی پیداوار میں کمی پر شدید تشویش کا اظہار