اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ہفتہ کے روز ملک کے بیشتر میدانی علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان ۔تاہم شمال مشرقی پنجاب، خیبر پختو نخوا، گلگت بلتستان ،کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علا قوں میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کے علا وہ چند مقامات پر ہلکی بارش اور پہاڑوں پر ہلکی برفباری ہو سکتی ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹے کا موسم ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ پہاڑی علاقوں میں شدید سرد رہا۔
آج ریکارڈکئے گئے کم سےکم درجہ حرارت: لہہ منفی09،قلات منفی 08، گوپس منفی 07،کالام منفی 06، اسکردو منفی 05، کوئٹہ،بگروٹ منفی 04،مالم جبہ، استور اور پاراچنار میں منفی 03 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

آٹھ فروری کو حقیقی نمائندوں کے بجائے جعلی قیادت مسلط کی گئی، تحریک تحفظ آئین

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں، 18 ویں ترمیم کے باوجود ایس آئی ایف سی اور اپیکس کمیٹی کو استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سڑکیں بند کی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ آٹھ فروری 2024 کو ملک میں الیکشن نہیں ہوئے، بلکہ اسمبلی کی بولیاں لگائی گئیں اور بدترین دھاندلی کی گئی۔ موجودہ اسمبلیوں کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں، 18 ویں ترمیم کے باوجود ایس آئی ایف سی اور اپیکس کمیٹی کو استعمال کیا جارہا ہے۔ اگر ہماری معدنیات نکالنی ہیں تو چار صوبوں کو مطمئن کرنا ہوگا۔ ملک کو بچانے کے لئے سب کو موجودہ حکومت کے خلاف نکلنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار بی این پی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈوکیٹ، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیاتوال، پی ٹی آئی کے صوبائی صدر دائود شاہ کاکڑ، بی این پی عوامی کے سینئر نائب صدر حسن ایڈوکیٹ، مجلس وحدت المسلمین کے صوبائی نائب صدر ولایت حسین جعفری و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

بی این پی کے رہنماء ساجد ترین نے کہا کہ بی این پی کا لک پاس پر دھرنا 15 روز ہوگئے ہیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ نے ابھی ڈاکٹر ماہ رنگ کی درخواست پر فیصلہ نہیں سنایا ہے۔ ہمارے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا گیا۔ بلوچستان کے مسئلے کو طاقت کے بجائے بات چیت سے حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024 کے الیکشن میں حقیقی قیادت کو روک کر مصنوعی نمائندوں کو سامنے لایا گیا۔ بلوچستان اور پختونخواہ پر جعلی قیادت کو مسلط کیا جاتا رہا ہے۔ بلوچستان کے وسائل لوٹ کر پنجاب کو آباد کرنے کی کوشش کی گئی۔ جعلی پارلیمنٹ کے مسلط کردہ فیصلوں کے پابند نہیں ہیں۔ جعلی قیادت کو سامنے لانے کا مقصد بلوچستان اور کے پی کے وسائل کو نکال کر استعمال کرنا ہے۔ جس صوبے میں جو وسائل ہیں ان کے مالک اس صوبے کے عوام ہیں۔

رہنماؤں نے کہا کہ یہ اسمبلیاں جعلی ہیں۔ ان کے ذریعے جو فیصلے ہوں گے انہیں تسلیم نہیں کریں گے۔ جتنے جعلی نمائندے آجائیں، عوام اصلی نمائندوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جعلی قیادت نے میڈیا پر جو باتیں کیں وہ آپ کے سامنے ہیں۔ کل وزراء نے جو باتیں کیں ہم ان کا جواب دینا بھی ضروری نہیں سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ وہ گالیاں تو دے سکتے ہیں مگر بیک ڈور جو باتیں ہوئیں وہ سامنے کیوں نہیں لا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے پہلے بھی ثالثی کی کوشش کی تھی آج بھی وہ اس سلسلے میں آئے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں ساجد ترین ایڈوکیٹ نے کہا کہ شاہراہیں بی این پی نہیں حکومت نے بند کی ہیں۔ ہمارے پرامن لانگ مارچ کے تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 8 فروری کو انتخابات میں برتری حاصل کی لیکن وہ جیل میں ہیں۔ 18 ویں ترمیم کے باوجود اپیکس کمیٹی کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگر ہماری معدنیات نکالنی ہیں تو چار صوبوں کو مطمئن کرنا ہوگا۔ ایپکس کمیٹی کے فیصلے غیر آئینی ہیں۔

پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیاتوال نے کہا کہ پاکستان 1940 کی قرارداد کے تحت وجود میں آیا ہے۔ ہم کہتے ہیں اس قرارداد کے تحت ملک کو چلایا جائے۔ اس قرارداد میں کہا ہے صوبے خود مختار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024 کے الیکشن میں بولی لگائی گئی۔ پی کے میپ کی 8 سیٹیں دوسروں کو دی گئیں۔ ہم نے آئین کے تحفظ کیلئے تحفظ آئین پاکستان بنائی ہے۔ موجودہ حکومت نے پیکا ایکٹ کے ذریعے صحافیوں کے گلے کو گھونٹا ہے۔ ملک کو بچانے کے لئے سب کو نکلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جو ترمیم کی ہیں، اسے ہم تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ یہ ملک اس طرح چلنے کے قابل نہیں ہے۔ جمہور کی بالادستی، تمام صوبوں کا مطمئن ہونا ضروری ہے۔ بی این پی اور تحفظ آئین پاکستان کے مطالبات کو تسلیم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔ اس کی جانب سے صوبے کی معدنیات کا اختیار وفاق کو دینے کا جو ایکٹ منظور کیا گیا ہے، اسے تسلیم نہیں کرتے صوبے کی معدنیات وفاق کے حوالے کرنے کے ایکٹ کی مخالف کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی این پی کے لانگ مارچ کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر دائود شاہ کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی کے کی معدنیات پر قبضہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ہم صوبے کی معدنیات پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔ ہم بی این پی کے دھرنے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ بلوچستان حکومت کے پاس کوئی ووٹ بینک نہیں ہے۔ اس حکومت کو لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈالرز کی گیم کھیلیں جا رہی ہیں۔ حکومت بلوچستان میں خون خراب چاہتی ہے۔ حکمران اس وقت گھبرائے ہوئے ہیں۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی نائب صدر علامہ ولایت حسین جعفری نے بھی بی این پی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان: جنوبی اضلاع میں دوپہر کے بعد تیز ہوائیں چلنے کا امکان
  • آج بروز منگل 15اپریل مختلف علاقوں کے موسم کی صورتحال جانئے
  • بلوچستان کے جنوبی علاقوں میں گرمی کی شدت برقرار
  • اسلام آباد میں 3 روزہ ’اوورسیز پاکستانیز کنونشن‘ کا آغاز ہوگیا
  • آج بروز پیر کے روز ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اورخشک رہنے کا امکان
  • ملک کے بیشتر علاقوں میں آج سے گرمی بڑھنے کا امکان
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہفتے بھر منفی رجحان رہا، 3938 پوائنٹس کی کمی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: ہفتے بھر منفی رجحان رہا، 3938 پوائنٹس کی کمی
  • اسلام آباد، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے، عوام میں خوف و ہراس
  • آٹھ فروری کو حقیقی نمائندوں کے بجائے جعلی قیادت مسلط کی گئی، تحریک تحفظ آئین