اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے ) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء  اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے خطرات روکنے کے لئے پیکا ایکٹ ایک اچھا اقدام ہے، اس سے میڈیا اور اخبارات کو کوئی مسائل نہیں ہوں گے، اس کے ابھی رولز تیار ہونے ہیں، مشاورت کی گنجائش موجود ہے، مشاورت میں تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں گے، صحافتی تنظیموں کو اس قانون کی حمایت کرنی چاہئے۔ جمعہ کو پیکا ایکٹ کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد صدر مملکت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کئے جو اب قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے۔  پیکا ایکٹ میں دنیا کے بہترین طریقوں کو اپنایا گیا ہے۔ اس میں کوئی متنازعہ شق ہے تو سامنے لائیں، ہم بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر نے سوال کیا کہ کیا فیک نیوز کا تدارک متنازعہ ہے؟ کیا سوشل میڈیا کے حوالے سے وضع کردہ نظام متنازعہ ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ صحافتی تنظیموں کو اس قانون کی حمایت کرنی چاہئے اور اس قانون کے تحت رولز کی تیاری اور مشاورت پر آگے بڑھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک اس میں کوئی متنازعہ چیز سامنے نہیں لائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر ایک کا حق ہے، دنیا کے اندر سوشل میڈیا لاء اور چیک اینڈ بیلنس موجود ہے، مغربی ممالک اور دنیا کے مہذب معاشرے میں سوشل میڈیا قوانین موجود ہیں، جب پاکستان میں اس قانون کی بات ہوتی ہے تو اس پر احتجاج تو ہو رہا ہے مگر شقوں پر بات کوئی نہیں کر رہا کہ فلاں شق متنازعہ یا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریبونل اور سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی میں نجی شعبے کے لوگ اور پریس کلب کے صحافی شامل ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ کونسل آف کمپلینٹس میں بھی انہیں اپیل اور رٹ پٹیشن کا حق دیا گیا ہے تو پھر ڈر کس بات کا ہے، یہ قانون صرف سوشل میڈیا کے غلط استعمال اور سوشل میڈیا کے ذریعے معاشرے میں بدامنی، لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے تدارک کے لئے لایا گیا ہے، اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے ورلڈ اکنامک فورم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہماری جنریشن کا سب سے بڑا خطرہ سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلنے والی ڈس انفارمیشن ہے، عالمی ادارے اس پر بات کر رہے ہیں، اس حوالے سے اپنی قانون سازی کر رہے ہیں تو پھر پاکستان میں اس کو کیوں برا سمجھا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے وفاقی وزیر پیکا ایکٹ قانون کی

پڑھیں:

بھارت کی وکلا تنظیم نے وقف ایکٹ کو متعصبانہ قانون قرار دے دیا

وکلاء تنظیم نے کہا کہ ترمیم کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کاحصہ کہا جا سکتا ہے تاکہ طریقہ کار میں رکاوٹوں، جانبدارانہ تحقیقات اور اکثریتی برادری کی طرف سے زمینوں پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن فار جسٹس (AILAJ) نے وقف قانون میں حالیہ ترامیم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے متعصبانہ قانون قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے نافذ ہونے والے اس قانون سے بھارت بھر میں بالخصوص مسلمانوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا ہے۔ وکلاء تنظیم نے ایک بیان میں حکومت کی جانب سے وقف املاک پر ممکنہ قبضے سمیت اس قانون کے کئی اہم پہلوئوں کو اجاگر کیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ کہ یہ قانون پانچ سال تک اسلام پر عمل کرنے والے مسلمانوں کے وقف املاک پر پابندی لگاتا ہے جسے غیر مسلموں اور اس معیار پر پورا نہ اترنے والے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ قانون ضلع کلکٹر میں اختیارات کو مرکوز کرنے کی کوشش ہے جس سے متنازعہ زمینوں پر بغیر کسی کارروائی کے ریاستی قبضے کو ممکن بنایا گیا ہے۔ نیا قانون وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی نمائندگی کو لازمی قرار دیتا ہے جو ادارہ جاتی خودمختاری کو کمزور کرتا ہے اور جبری قبضے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ترمیم کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف منظم امتیاز، ریاست کی سرپرستی میں اراضی پر قبضے اور مسلمانوں کے دعوئوں کو خارج کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون آئین کے آرٹیکل 25 اور 300A کی خلاف ورزی ہے جو مذہب کی آزادی اور جائیداد کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ وکلاء تنظیم نے کہا کہ ترمیم کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کاحصہ کہا جا سکتا ہے تاکہ طریقہ کار میں رکاوٹوں، جانبدارانہ تحقیقات اور اکثریتی برادری کی طرف سے زمینوں پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وقف ترمیمی قانون 2025ء مسلمانوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنانے اور پسماندگی کی طرف دھکیلنے کی حکومت کی کوششوں کا تسلسل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا جمہوری طرزِ حکمرانی پر پختہ یقین ہے: اعظم نذیر تارڑ
  • وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ
  • واشنگٹن کو بانی پی ٹی آئی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، سینئر وزیر
  • فلسطین کے معاملے پر پاکستان آپ کو ہر جگہ سرفہرست نظر آئےگا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
  • پتنگ بازوں کو گنجا کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر سخت برہم
  • بھارت کی وکلا تنظیم نے وقف ایکٹ کو متعصبانہ قانون قرار دے دیا
  • سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے والوں سے اوورسیز پاکستانی خود حساب لیں گے، چوہدری پرویز اقبال لوسر
  • متنازعہ وقف بل کے باعث پورا بھارت ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا
  • جوڈیشری کوئی شاہی دربار نہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ
  • پیکا ایکٹ کے تحت کارروائیاں جاری، ایک اور صحافی کو گرفتار کرلیا گیا