اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا عمل شروع ہونے کا کوئی مثبت اشارہ سامنے نہ آسکا۔ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان شرکت کیلئے نہ پہنچے اور جمعہ کے روز پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی سرگرمی سامنے نہ آئی جس سے مذاکراتی عمل کے شروع ہونے کا عندیہ ملتا۔ پاکستان تحریک انصاف کے مذاکراتی عمل سے باہر نکلنے اور وزیراعظم کی جانب سے دوبارہ بات چیت کی پیشکش کو مسترد کئے جانے پر حکومت نے بھی مذاکراتی عمل ختم کر دیا ہے۔ حکومتی کمیٹی کے ترجمان  سینیٹر عرفان صدیقی نے تصدیق کی کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے، تحریک انصاف کا واحد اور حقیقی مطالبہ عمران خان اور دیگر رہنماؤں کی فوری رہائی تھی۔ سعودی عرب کے اخبار  کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا  وزیراعظم کی پیشکش کے باوجود ان کی طرف سے جو جوابات آئے ہیں وہ آپ کے سامنے ہیں، آج 31 جنوری ہے، ان کی جانب سے جو ڈیڈ لائن دی گئی تھی وہ بھی آ چکی ہے۔ انہوں نے اپنی کمیٹی بھی تحلیل کر دی ہے تو اب یہ ختم ہو چکے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبے پر 'ریڈ کراس' نہیں لگایا تھا، ہمارے وکلاء کا مشورہ تھا کہ جب معاملات عدالتوں میں ہوں تو اس پر جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر پی ٹی آئی کے ڈی این اے اور خمیر میں مذاکرات، بات چیت اور لین دین شامل ہی نہیں،  وہ سڑکوں، چوراہوں، ڈنڈوں، غلیلوں، 9 مئی، 26 نومبر اور تشدد کے لئے بنی ہے۔ جب جب بھی مذاکرات کئے وہاں سے ایسے ہی نکلے۔  سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ کمیٹی میں پی ٹی آئی نے عمران خان، شاہ محمود قریشی، عمر چیمہ، اعجاز چوہدری، یاسمین راشد اور محمود الرشید کا نام لے کر رہائی کا مطالبہ کیا، یہ نام لکھے نہیں لیکن بول کر کہا کہ آپ ان کی رہائی میں سہولت کاری کریں۔ اس کے علاوہ انہوں نے دیگر قیدیوں کی رہائی کا بھی کہا۔ یہ ان کا واحد مطالبہ تھا، جوڈیشل کمیشن اور دیگر باتیں بے معنی اور ثانوی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پاکستان کی تاریخ کا ایک منفرد عجوبہ ہے۔ یہ 'خان نہیں تو پاکستان نہیں' کے نعرے کی عملی تصویر ہے جو افسوسناک ہے۔ پیکا ایکٹ کے حوالے سے سوال پر عرفان صدیقی نے کہا کہ  صحافیوں کے تحفظات دور کرنے چاہئیں ۔ میں ذاتی طور پر اس قانون کی روح سے متفق ہوں کیونکہ صحافت اور فیک نیوز پھیلانے والوں میں فرق کرنا چاہئے۔  حقیقی صحافت کرنے والے لوگ اس قانون کی زد میں نہیں آئیں گے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں نے وزیراعظم سے بات کی ہے کہ صحافیوں کی بات سن کر ان کے تحفظات ختم کرتے ہوئے قانون میں ترمیم کرنی چاہئے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی ا ئی نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کی مذاکرات ٹرین گئی، وزیراعظم کی پیشکش کا فائدہ اٹھانا چاہیے، عرفان صدیقی

 پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی مذاکرات والی ٹرین تو چھوٹ چکی، اب اسے وزیراعظم کی تازہ پیشکش کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔

اپنے بیان میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف نے یکطرفہ طور پر مذاکراتی عمل سے الگ ہو کر غیر جمہوری اور غیر سیاسی سوچ کا اظہار کیا ہے اور اپنے مطالبات سے متعلق ایک اچھا موقع بھی ضائع کیا۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ اور دھرنے انہيں کسی منزل تک نہ پہلے لے کر گئے نہ اب لے کر جائيں گے، ہر مسئلے کا حل سنجیدہ مذاکرات ہی ہیں، یکطرفہ طور پر مذاکراتی عمل سے نکل کر پی ٹی آئی نے غیر سیاسی اور غیر جمہوری سوچ کا مظاہرہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات مکمل ختم، عرفان صدیقی کی تصدیق
  • پی ٹی آئی کے بعد حکومت نے بھی مذاکراتی عمل ختم کردیا
  • پی ٹی آئی کے بعد حکومت نے بھی مذاکراتی عمل ختم کردیا،عرفان صدیقی کی تصدیق
  • سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کو وزیراعظم کی پیشکش سے فائدہ اٹھانے کا مشور دیدیا
  • پی ٹی آئی نے مذاکراتی عمل سےنکل کرغیرسیاسی سوچ کامظاہرہ کیا، عرفان صدیقی
  • پی ٹی آئی کی مذاکرات ٹرین گئی، وزیراعظم کی پیشکش کا فائدہ اٹھانا چاہیے، عرفان صدیقی
  • پی ٹی آئی نے مذاکرات سے بھاگ کر اچھا موقع ضائع کیا،اب وزیراعظم کی پیش کش سے فائدہ اٹھائے،عرفان صدیقی
  • پی ٹی آئی نے مذاکرات سے بھاگ کر اچھا موقع ضائع کیا،اب وزیراعظم کی پیش کش سےفائدہ اٹھائے،عرفان صدیقی
  • مذاکرات کی دوسری نشست میں پی ٹی آئی نے عمران خان‘ شاہ محمودقریشی کی رہائی کا مطالبہ کیا. عرفان صدیقی کا دعوی