Jasarat News:
2025-02-01@06:07:52 GMT

سحر ہونے والی ہے

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

سحر ہونے والی ہے

دنیا میں بہت سارے ممالک ہیں دنیا میں ایک ایسا بھی ملک ہے جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ جس کی زمین سونا اُگلتی ہے دریا رواں دواں ہیں زمین کے اندر معدنیا ت کی دولت بھری پڑی ہے اس نے اپنے قیام کے ابتدائی ایّام میں دوسرے بدحال ممالک کو قرضے دیکر خود کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا۔ اس ملک کے حزب اقتدار اور حزب اختلاف دونوں آپس میں ایسے لڑتے ہیں جس طرح کتّے آپس میں لڑتے ہیں کبھی ان کو پر سکون نہیں دیکھا گیا ہر بات میں ایک دوسرے سے اختلاف کرتے ہیں ایک دوسرے کے قابل ستائش کاموں کو بھی بدنیتی کا شاخسانہ قرار دیتے دونوں ایک سے بڑھ کر ایک رعایا کے ہمدرد اور خیر خواہ اپنے آپ کو باور کراتے ہیں۔ مگر کچھ دنوں پہلے یہ عجیب بات دیکھنے میں آئی سارے حیران رہ گئے ایک بل اسمبلی میں پیش ہوا اور اس پر ساری حزب اختلاف اور حزب اقتدار شیر شکر ہوگئے سب نے مکمل اتفاق رائے سے اس بل کو منظور کرلیا جی ہاں وہ اپنی اپنی تنخواہوں مراعات میں اضافے کا بل تھا۔ اس بل کی منظوری پر ایک دوسرے کو گلے لگا کر مبارک باد بھی دی گئی اس طرح ان کی تنخواہوں اور مراعات میں 140 فی صد اضافہ ہوگیا ہے۔

یہ اس ملک کی صورت حال جو 120 ارب ڈالر کا قرضدار ہے قرضے کی قسطیں ادا کرنے کے لیے ایک نیا قرض لینا پڑتا ہے جب قرض کی قسط منظور ہوجاتی ہے تو یہاں کا وزیر اعظم سجدۂ شکر بجا لاتا ہے، ملک کے حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں اس کی نوید قوم کو بار بار سناتا ہے ساتھ ساتھ یہ بھی کہتا جاتا ہے کہ مزید بہتری کے لیے مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔ گویا عوام کی مشکیں مزید کسی جائیں گی کمال کی بات یہ ہے کہ ٹیکس چوروں کی سب سے بڑی تعداد یہاں سرمایا داروں، حکومتی اداروں اور جاگیر داروں کی شکل میں موجود ہے۔ سب سے زیادہ ٹیکس عام لوگ اور تنخواہ دار طبقے سے وصول کیا جاتا ہے کسی اور کے لیے باعث شرم ہوگی۔ یہ بات کہ بچّوں کی پنسل، ٹافیوں اور بسکٹ کے پیکٹوں پر ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ عوام کسی مردہ لاش کی طرح ان کے سامنے ہیں جس پر گدھ کی طرح اس لاش کے جسم پر سے گوشت نوچ نوچ کر یہ اپنے شکم بھر تے ہیں۔ یہ پورے کے پورے خاندان عوام کے گرد منڈلا رہے ہیں عوام کی بدحالی کی خبریں روزانہ کی بنیاد پر پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں آتی رہتی ہیں کہ آج کسی باپ نے اپنے معصوم بچّوں اور بیوی کو تیز دھار آلے سے سوتے میں قتل کردیا، آج کسی ماں نے اپنی بچّے کی شکایت پر خود کشی کرلی۔ نوجوان بیروزگاری سے تنگ آکر خودکشیاں کررہے ہیں غیر قانونی راستے سے ملک سے باہر جاتے ہوئے سمندر کی لہروں کی نذر ہوجارہے ہیں یہی روز کی خبریں ہوتی ہیں کوئی دوسرا نہیں یہی حکومت کے لوگ ہیں جن کے ایجنٹ جو ان نوجوانوں کو روزگار کا لالچ دے کر سمندر کی بے رحم موجوں کی نذر کرکے پیسے کما رہے ہیں۔ ڈھائی کروڑ بچّے اسکول سے باہر ہیں بے روزگاری اتنی بڑھ چکی ہے کہ ایک نوکری کے لیے ہزاروں امیدوار آتے ہیں مگر نوکری اس کو ملتی ہے جو برسر اقتدار جماعت کا خاص آدمی ہوتا ہے فوجیں اپنے دشمن پر فتح حاصل کرتی ہیں مگر یہاں اپنی ہی قوم کو فتح کرنے کی بار بار کوشش کی جاتی ہے۔ وزیر خزانہ گھنٹوں پریس کانفرسوں میں اعشاریے بتارہے ہوتے ہیں کہ معیشت استحکام کی طرف جارہی ہے۔ استحکام کی جانب سفر ہے کہ طویل ہوتا چلا جارہا ہے۔ وزیر اعظم صاحب کہہ رہے تھے کہ میرا بس چلے تو شرح سود پندرہ فی صد سے کم کردوں مگر آئی ایم ایف سے مجبور ہوں۔

انسان کی مجبوریاں کیا ہوتی ہیں یہ مجبوریاں وہ ہوتی ہیں جن کو ہم مفادات کہتے ہیں ایک آئس کا نشہ کرنے والے کو اگر آئس نہ ملے اور کوئی اس کو کہے کہ میں تم کو آئس لاکر دیتا ہوں مگر شرط یہ ہے کہ تم کو میرا فلاں کام کرنا ہوگا اس طرح اس سے کام لیا جاتا ہے۔ ملک کے موجودہ صورتحال جس نے ایک سیاسی بحران پیدا کردیا ہے۔ حالیہ پی ٹی آئی کے پی ڈی ایم کے خلاف دھرنے اور تحریکیں کس بات کا شاخسانہ ہیں اس میں صرف اور صرف اپنے ذاتی مفادات کو حاصل کرنا ہے اس میں عوام کہیں موجود نہیں ہیں اگر موجود ہیں تو ان کے سامنے ایک ایسے جسم کی مانند کہ جس میں کچھ زندگی کی رمق موجود ہے اور اوپر اس کے گرد یہ گدھ منڈلارہے ہیں۔ زندگی کا ثبوت اگر دینے میں عوام کامیاب ہوگئی تو خیر ہے زندگی کا ثبوت قومی زندگی میں بھی تحریک کے شعور سے آتا ہے اپنے حق کے حصول کے لیے عوام بڑی تعداد میں ایک تحریک برپا کرتے ہیں یہ کسی قائد اور اجتمائی نظم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ شب کی گہری تاریکی اس بات کا ثبوت ہوتی ہے کہ عنقریب سحر ہونی والی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جاتا ہے ہیں یہ

پڑھیں:

ہر 5 میں سے ایک پاکستانی کا اپنے خاندان یا جاننے والوں میں کسی کی طلاق ہونے کا انکشاف


ہر پانچ میں سے ایک پاکستانی نے اپنے خاندان یا جاننے والوں میں کسی کی طلاق ہونےکا انکشاف کیا ہے۔ گیلپ پاکستان نے نیا سروے جاری کردیا۔

سروے میں 20 فیصد پاکستانیوں نے گزشتہ 6 ماہ میں کسی جاننے والے کی طلاق ہونے کا بتایا جبکہ 77 فیصد نے کہا کہ ان کے یہاں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔

خاندان میں طلاق کے واقعات سے خواتین زیادہ آگاہ ہیں، خواتین میں 22 فیصد، مردوں میں 19 فیصد نے کسی جاننے والے کی طلاق ہونے کا بتایا۔

متعلقہ مضامین

  • یوم یکجہتی کشمیر: ’آزادی کا دن دور نہیں‘، آزاد کشمیر کے عوام کا مقبوضہ کشمیر کے نام پیغام
  • امریکا میں ہر 34 سیکنڈ میں ہارٹ اٹیک سے ایک شخص ہلاک
  • گارڈن سے لاپتا ہونے والے بچوں کے لواحقین اپنے بچوں کی بازیابی کے لیے سندھ اسمبلی کے باہر مظاہرہ کررہے ہیں
  • امریکا میں ہر 34 سیکنڈ میں دل کے مریضوں کی اموات کا انکشاف
  • کمبھ کے میلے سے وائرل ہونے والی مونا لیزا نے بالی ووڈ میں انٹری دے دی
  • ہر 5 میں سے ایک پاکستانی کا اپنے خاندان یا جاننے والوں میں کسی کی طلاق ہونے کا انکشاف
  • پیپلز پارٹی عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکی، علی خورشیدی
  • 9 مئی واقعات کے ملزمان کے کارنامے عوام میں بے نقاب ہونے چاہئیں، جسٹس حسن اظہر
  • مضرصحت ہونے کا خدشہ، کوک نے اپنے مشروبات مارکیٹ سے ہٹا لیے