کندھکوٹ: پیکا قانون تسلیم نہیں کریں گے، صحافیوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کندھکوٹ (نمائندہ جسارت) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی مرکزی کال پر پریس کلب اور یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے پیکا ایکٹ کیخلاف علی حسن ملک، دلیپ کمار ٹھاکر، غلام رسول میرانی، راجا گوپی چند، حفیظ ملک، بقا محمد بھنگوار، نصیر منگی، حضوربخش منگی، ممتاز سندھی، احمد علی مغل، قدرت اللہ میرانی ودیگر کی قیادت میں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے کالا قانون پیکا ایکٹ نامنظور، صحافت زندہ آباد کی نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحافت کی آزادی پر حملہ ہے، حکومت پیکا قانون لاکر صحافیوں کے خلاف کارروائیاں کرے گی، ہم اس قانون کو تسلیم نہیں کریں گے، فوری قانون ختم کیا جائے، قانون کے ختم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پیکا ایکٹ کیخلاف صحافیوں کے دھرنے کی حمایت کرتے ہیں، سید علی رضوی
ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ آزاد صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے، اور اسے دبانے کی ہر کوشش بنیادی انسانی حقوق اور آزادی اظہار پر حملہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے صدر سید علی رضوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں کے دھرنے کی حمایت اور اس سیاہ قانون کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ملک بھر میں صحافی برادری کے دھرنوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور پیکا ایکٹ جیسے آمرانہ قوانین کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ آزاد صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے، اور اسے دبانے کی ہر کوشش بنیادی انسانی حقوق اور آزادی اظہار پر حملہ ہے۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس غیر منصفانہ قانون کو واپس لے اور صحافیوں کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں آزادانہ ماحول فراہم کرے۔