Jasarat News:
2025-02-01@05:07:12 GMT

اسلام آباد ہائیکورٹ: 10مئی کے10مجرموں کی سزا معطل

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) اسلام آباد ہائیکورٹ نے10 مئی احتجاج پر درج مقدمے کے 10 مجرمان کی سزا معطل کر دی اور انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی9 مئی کو ہونے والی گرفتاری کے بعد10 مئی 2023ء کے احتجاج پر درج مقدمے کے10 مجرمان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے کی۔ عدالت نے مجرمان کی سزا معطل کرتے ہوئے25 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر کے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے 22 نومبر 2024 کو ملزمان کو مجموعی طور پر5 سال 10 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد کی سزا

پڑھیں:

آن لائن گستاخانہ مواد پھیلانےپر 2 مجرمان کو سزائے موت سنادی گئی

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ’آن لائن گستاخانہ مواد پھیلانے‘ کے جرم میں 2 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

سیشن جج افضل مجوکہ نے سزا موت کے وارنٹ جاری کیے، وارنٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں مجرمان کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 (سی) کی خلاف ورزی پر موت کی سزا سنائی جاتی ہے۔

دونوں وارنٹس میں لکھا گیا ہے کہ مجرمان کو اس وقت تک پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جائے جب تک ان کی موت واقع نہ ہو جائے، تاہم یہ سزائے موت اسلام آباد ہائی کورٹ کی توثیق سے مشروط ہے۔

جج نے نوٹ کیا کہ مجرمان سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کوٹ میں 30 دن کے اندر اپیل دائر کرسکتے ہیں۔

مجرمان کو دفعہ 295 (بی) کی خلاف ورزی پر عمر قید جبکہ دفعہ 298 (اے) کے تحت تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی، اسی طرح پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کی دفعہ 11 کی خلاف وزری پر 7 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔

ملزمان کے خلاف سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد پھیلانے پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد میں مقدمہ درج تھا۔

2021 میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی طرف سے درج کی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق ایک مجرم کو اسلام آباد میں ’گستاخانہ مواد واٹس ایپ گروپ پر پھیلانے ’ پر گرفتار کیا گیا۔

واضح رہے کہ 25 جنوری کو راولپنڈی کی ایک عدالت نے سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے کے جرم میں 4 مجرمان کو سزائے موت سنائی تھی۔ عدالت نے مجرمان کو سیکشن 295 (سی) کے تحت سزائے موت، سیکشن 295 (بی) کے تحت 10 سال قید اور سیکشن 295 (اے) کے تحت 10، 10 لاکھ روپے جرمانے کا حکم بھی دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • نیا بحران جنم لینے لگا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا صدر مملکت اور چیف جسٹس کو خط
  • لاہور ہائیکورٹ کے 3 جج اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے
  • باہر سے جج نہ لایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
  • اسلام آبادہائیکورٹ کے ججز کا خط: اہم نکات کیا ہیں؟
  • عدلیہ میں ایک اور بحران جنم لینے لگا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا صدر مملکت اور چیف جسٹس کو خط
  • دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی اطلاع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا چیف جسٹس کو خط
  • دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے، نہ چیف جسٹس بنایا جائے: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے خط لکھ دیا
  • دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط
  • آن لائن گستاخانہ مواد پھیلانےپر 2 مجرمان کو سزائے موت سنادی گئی