حکومت کی حمایت جس روز ختم ہوئی یہ گر جائے گی ،فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
٭اس حکومت کو جو لائے وہی چلا رہے ہیں، میں سیاسی کارکن ہوں اور مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل پر یقین رکھتا ہوں،پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ بات چیت سے قبل اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا
٭پیکا ایکٹ پر صدر مملکت سے فون پر رابطہ کیا، صدر زرداری نے مجھ سے اتفاق کیا ،یکطرفہ قانون پاس کرنے کے بجائے صحافیوں کی تجاویز لینی چاہئیں، سربراہ جمعیت علماء اسلام کی گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس
(جرأت نیوز)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے جس روز اس حکومت کی حمایت ختم ہوئی یہ گر جائیگی۔ گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو جو لائے وہی چلا رہے ہیں، میں سیاسی کارکن ہوں اور مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل پر یقین رکھتا ہوں، پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ بات چیت سے قبل اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو لوگ میرے پاس آتے ہیں ان کا یہی موقف ہوتا ہے کہ وہ عمران خان کی ہدایت پر تشریف لائے ہیں، اگر ان کا کوئی شخص خلاف بات کرتا ہے تو اس کا نوٹس انہی کو لینا چاہیے۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی، وہاں پر مسلح گروہوں کا راج ہے، جبکہ بلوچستان کی صورتحال بھی انتہائی تشویشناک ہے۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں جو حالات ہیں پنجاب میں اس کا کسی کو احساس نہیں، ضروری ہے کہ بلوچستان کے حالات کو ریاست کی سطح پر سنجیدگی سے دیکھا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ پر صحافیوں سے بات ہوئی ہے، ان کی بات میں وزن ہے، متنازع ایکٹ پر صحافیوں کی تجاویز لینی چاہئیں تھیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہاسلام آباد میں صحافیوں کے ایک وفد سے پیکا ایکٹ سے متعلق ملاقات ہوئی، یکطرفہ قانون پاس کرنے کے بجائے صحافیوں کی تجاویز لینی چاہئیں۔پیکا ایکٹ پر صدر مملکت سے فون پر رابطہ کیا، صدر زرداری نے مجھ سے اتفاق کیا کہ وہ صحافیوں سے بھی تجاویز لیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: فضل الرحمان پیکا ایکٹ ایکٹ پر
پڑھیں:
تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نیا تھیٹر ایکٹ لانا چاہتے ہیں: عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے تھیٹر کے فنکاروں اور مالکان کے ساتھ ایک تفصیلی ملاقات کی جس کا مقصد نئے تھیٹر ایکٹ سے متعلق مشاورت اور فنکاروں کے تحفظات کا ازالہ تھا۔ ملاقات میں اداکارہ میگھا، نسیم وکی، ناصر چنیوٹی، آغا ماجد، سہیل احمد، قیصر ثناء اللہ، ڈاکٹر اجمل اور دیگر نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت پنجاب تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک نیا اور جامع تھیٹر ایکٹ متعارف کرانا چاہتی ہے تاکہ تھیٹر انڈسٹری کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔ اس عمل کا بنیادی مقصد فنکاروں اور مالکان کے خدشات کو دور کرنا اور تھیٹر کے وقار کو بحال کرنا ہے۔ تھیٹر فنکاروں اور مالکان نے وزیر اطلاعات و ثقافت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے نئے تھیٹر ایکٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت پنجاب تھیٹر کی بہتری اور فروغ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی اور تھیٹر کو اس کی اصل ثقافتی حیثیت میں بحال کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ مزید براں، عظمیٰ بخاری نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ تمام اصلاحات فنکاروں اور تھیٹر انڈسٹری کی مشاورت سے کی جائیں گی تاکہ ایک شفاف، فعال اور معیاری تھیٹر کلچر پروان چڑھ سکے۔ علاوہ ازیں پنجابی کلچر ڈے پر وزارت اطلات و ثقافت پنجاب کے زیر اہتمام صوبے کے تمام اضلاع میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ تمام سرکاری محکموں میں افسروں اور ملازمین نے پنجابی ثقافت کی نمائندگی کرتے ہوئے روایتی لباس زیب تن کیے اور پنجابی پگڑیاں پہن کر ثقافتی شناخت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ پنجاب کی تمام آرٹس کونسلز میں کلچر ڈے کے سلسلے میں تقاریب کا انعقادکیا گیا، جہاں موسیقی، رقص اور دیگر ثقافتی مظاہر پیش کئے گئے۔ سرکاری سکولوں میں بھی کلچر ڈے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا، جس کا مقصد نئی نسل کو اپنی روایات سے روشناس کرانا ہے۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے اپنے بیان میں کہا کہ 17 اپریل کو الحمراء لاہور میں عظیم الشان تقریب ہو گی، جس میں وزیراعلیٰ مریم نواز خصوصی خطاب کریں گی۔ مریم نواز پنجابی ثقافت سے گہری دلی وابستگی رکھتی ہیں اور ان کی قیادت میں پنجاب حکومت ثقافت کے فروغ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب کی پگ پنجابیوں کی آن، بان اور شان ہے۔ ہمارا کلچر دنیا بھر میں اپنی ایک منفرد پہچان رکھتا ہے۔ پنجابی کلچر کو فروغ دینا اور اسے نئی نسل تک پہنچانا پنجاب حکومت کا ویژن ہے۔ پنجاب حکومت کی ان کاوشوں کا مقصد ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانا اور عالمی سطح پر پنجاب کی پہچان کو مزید مضبوط کرنا ہے۔