سندھ اسمبلی، بیوروکریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرنے کا ترمیمی بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
٭اپوزیشن کا شدید احتجاج ، اسپیکر ڈائس کے سامنے نعرے بازی ، بل کی کاپیاں پھاڑ دیں
٭سندھ کی جامعات میں ایم اے پاس بیوروکریٹ کو وائس چانسلر مقرر کیا جا سکے گا، متن
( جرأت نیوز )سندھ کی جامعات میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرنے کا مجوزہ قانون جامعات ترمیمی بل صوبائی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کے سامنے نعرے بازی کی اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ترمیمی بل کے مطابق سندھ کی جامعات میں ایم اے پاس بیوروکریٹ کو وائس چانسلر مقرر کیا جا سکے گا، وائس چانسلر کا تقرر سرچ کمیٹی کے تجویز کردہ تین ناموں میں سے ہوگا۔حاضر سروس بیوروکریٹ سندھ کی کسی بھی جامعہ میں وائس چانسلر بن سکے گا جبکہ وائس چانسلر بننے کی صورت میں سول سروس چھوڑنا ہوگی۔جامعات ترمیمی بل کے تحت سول سوسائٹی کے نمائندوں اور ذہین افراد کو بھی وائس چانسلر بنانے کا اختیار دیا گیا ہے۔سندھ اسمبلی کا اجلاس 3 فروری تک ملتوی کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ٹنڈوجام ،سندھ یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تقرری کیخلاف اساتذہ کا احتجاج
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی کے اساتذہ نے سندھ حکومت کی جانب سے سندھ کی تمام یونیورسٹوں میں بیورو کریسی کے وائس چانسلر کی تقرری کے طریقہ پر احتجاج کرتے ہوئے تعلیمی عمل کا مکمل بائیکاٹ کیا، اس موقع پر یونیورسٹی کے ملازمین نے بھی بائیکاٹ میں حصہ لیتے ہوئے مکمل بائیکاٹ کیا اور کوئی کام نہ کیا۔ اس موقع پر ساوٹا کے صدر پروفیسر فہد نظیر کھوسو، خالد تالپور، سہیل اُوٹھو اور ملازمین کی تنظیم کے رہنما خاور میمن کی قیادت میں ریلی نکالی۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی یونیورسٹی میں بیورو کریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرکے پورے تعلیمی نظام کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، یونیورسٹی میں بڑے ذہین قابل پروفیسرز جب موجود ہیں تو پھر باہر سے کیوں وائس چانسلر مقرر کیا جائے؟ سندھ حکومت اس بل کو فوری واپس لے کر یونیورسٹیوں میں پائی جانے والی بے چینی ختم کرے تاکہ اساتذہ طلباء کی تعلیم پر بھرپور توجہ دے سکیں۔ انہوں نے کہا آج ہمارے احتجاج کو 13 دن ہو رہے ہیں اور تمام تدریسی نظام بند پڑا ہے لیکن حکومت اپنی ضد پر اڑی ہوئی ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت تعلیم کے بارے میں کتنی فکر مند ہے؟ انہوں نے کہا ہمارا احتجاج تعلیم بچانے کے لیے ہے تاکہ یونیورسٹیوں میں ایسے سربراہ مقرر ہوں جو تعلیم دینے سے واقف اور ادارے کے مسائل سے بھی آگاہ ہوں۔